آج کی اندھی دنیا
فاران: غزہ میں الدرج اور التابعین اسکولوں پر غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ فضائی حملے دراصل غزہ کی پٹی میں جاری صیہونی امریکی دہشت گردی کی ایک چھوٹی سے مثال ہے۔ اگرچہ صیہونی حکمران اب تک بے گناہ فلسطینیوں خاص طور پر بچوں اور خواتین کے خلاف بے تحاشہ مجرمانہ اقدامات انجام دے چکے ہیں لیکن اس بار غزہ میں جو غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام انجام پایا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی التابعین اسکول میں ہزارون فلسطینیوں نے پناہ حاصل کر رکھی ہے۔ اس اسکول میں علی الصبح فجر کے وقت نماز میں باجماعت نماز ادا کی جا رہی تھی جب صیہونی جنگی طیاروں نے ایک ٹن کے تین وزنی بم جو امریکی ساختہ تھے اور امریکہ نے اسرائیل کو فراہم کئے تھے، ان نمازیوں پر گرا دیے۔ یہ مجرمانہ اقدام اس قدر سنگین تھا کہ حتی عرب حکومتیں بھی اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہو گئیں۔
ایک مجرمانہ اقدام سے بڑا سانحہ
غاصب صیہونی رژیم نے غزہ جنگ کے 309 ویں روز صبح فجر کے وقت غزہ کے محلے الدرج میں التابعین اسکول پر فضائی حملہ کر کے اپنے مجرمانہ اقدامات کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ اس وحشیانہ جارحیت میں اب تک 120 فلسطینی شہید اور دسیوں دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ اسکول اقوام متحدہ سے منسلک تھا اور وسیع تعداد میں جلاوطن فلسطینیوں نے وہاں پناہ لے رکھی تھی۔ یہاں بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دی جاتی تھی اور صیہونی دشمن نے بھی انہیں ایسے وقت نشانہ بنایا جب وہ فجر کی نماز ادا کرنے میں مصروف تھے۔ اسی وجہ سے شہداء کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ فلسطین کے مقامی ذرائع ابلاغ نے جو تصاویر اور ویڈیوز شائع کی ہیں انہیں دیکھ کر انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے۔ اکثر لاشوں کی حالت یہ ہے کہ وہ قابل شناخت نہیں ہیں۔
امریکی حمایت سے مجرمانہ اقدام
اس میں کوئی شک نہیں کہ غاصب صیہونی رژیم کا یہ مجرمانہ اقدام امریکہ کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت سے انجام پایا ہے۔ اس وحشیانہ اقدام کا مقصد حماس اور اسلامی مزاحمت پر دباو ڈال کر انہیں واشنگٹن اور تل ابیب کا مطلوبہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم غزہ جنگ میں اپنی شکست اور ناکامی کے پیش نظر عام شہریوں کا قتل عام کر کے اپنی ناکامی کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان انسان سوز مظالم کا مقصد جنگ معاہدے میں زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنا ہے۔ التابعین اسکول پر بمباری جنگی جرائم کا واضح مصداق ہے اور اس میں اسرائیل کے ساتھ امریکہ بھی برابر کا شریک ہے۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ التابعین اسکول پر وحشیانہ بمباری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ غاصب صیہونی رژیم جنگ بندی نہیں چاہتی اور اہل غزہ کی نسل کشی جاری رکھنے کے درپے ہے۔
اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے اپنے بیانیے میں مزید کہا کہ غاصب صیہونی حکمران فضول بہانوں کے ذریعے عام شہریوں، اسکولوں، اسپتالوں، پانی کے ذخائر، خیمہ بستیوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیاں ہیں۔
فلسطین بھر میں غم و غصے کی لہر
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے غزہ میں التابعین اسکول میں پناہ لئے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ مجرمانہ اقدام اور دیگر ایسے ہی بے شمار مجرمانہ اقدامات ان ہتھیاروں کے ذریعے انجام پا رہے ہیں جو امریکہ نے اسرائیل کو فراہم کئے ہیں۔ فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے پورے مقبوضہ فلسطین کے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ جس طرح بھی ممکن ہو غاصب صیہونیوں کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں انجام دیں۔
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے اپنے بیانئے میں کہا ہے: “نماز فجر کے دوران غاصب صیہونی فوج کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کا وحشیانہ قتل عام واضح طور پر ایک جنگی جرم ہے جس کا صیہونی جرائم پیشہ حکمرانوں نے غزہ میں ارتکاب کیا ہے۔ اس جنگی جرم کا مقصد نہتے اور بے دفاع فلسطینیوں کی نابودی ہے اور انہیں غزہ سے جبری جلاوطن کر دینا ہے۔ ہم پورے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کو غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ صیہونی دشمن سے سخت انتقام لیا جائے۔ اگرچہ امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم بے گناہ فلسطینی نمازیوں کا قتل عام کر کے یہ تصور کرتے ہیں کہ انہوں نے میدان جنگ میں شکست کا ازالہ کر لیا ہے لیکن وہ شدید غلطی کا شکار ہیں اور انہیں میدان جنگ میں اس مجرمانہ اقدام کا منہ توڑ اور عبرتناک جواب دیا جائے گا۔”
خاموشی جو بہت دیر سے ٹوٹی
سعودی عرب، اردن، مصر اور کچھ دیگر عرب ممالک نے بھی غزہ کے محلے الدرج میں التابعین اسکول پر غاصب صیہونی رژیم کی حالیہ بربریت کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ مذمت ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ اگر عرب لیگ غزہ جنگ میں مظلوم فلسطینی قوم کے دفاع کیلئے شروع سے ہی سینہ سپر کر لیتی تو آج حالات کچھ اور ہوتے اور کچھ عرب حکومتیں درپردہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم سے سازباز اور تعاون میں مصروف نہ ہوتیں۔ اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی نے بھی التابعین اسکول پر صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت کی ہے اور اسے غزہ میں صیہونی حکمرانوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کا تسلسل قرار دیا ہے۔
تبصرہ کریں