ابلاغیاتی مافیا یہود کے ہاتھ میں

یہودی مؤثر قومی ذرائع ابلاغ کے مالک بن چکے ہیں اور ان کے انتظام کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں؛ اور وہ یہودیوں کی ایک دوسری بااثر جماعت کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے، نہایت تباہ کن پالیسی نافذ کر رہے ہیں۔

فاران ؛ مورخہ 10 اکتوبر 1973ء کو سپائرو ایگنیو (Spiro Agnew) ریاستہائے متحدہ امریکا کا انتالیسواں نائب صدر، استعفا دیتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ ان پر رشوت خوری کا الزام لگاتے ہیں، لیکن ان کی برطرفی [اور بظاہر استعفا] کا اصل سبب رشوت نہیں ہے بلکہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ یہودی-کمیونسٹ مافیا کو پہچانتے ہیں اور اس سے نفرت کرتے ہیں، جس نے ریاستہائے متحدہ امریکہ پر اپنا تسلط جما رکھا ہے۔
یہ ایک دعوی نہیں ہے کہ وہ یہودی مافیا سے نفرت کرتے تھے بلکہ یہ مسئلہ ان کے ایک خطاب سے واضح ہوجاتا ہے؛ وہ کہتے ہیں:
“یہودی مؤثر قومی ذرائع ابلاغ کے مالک بن چکے ہیں اور ان کے انتظام کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں؛ اور وہ یہودیوں کی ایک دوسری بااثر جماعت کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے، نہایت تباہ کن پالیسی نافذ کر رہے ہیں۔ آپ سب کو اس قسم کی پالیسی کی منصوبہ بندی کرنے والوں اور مالکوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہئے؛ تب ہی آپ سمجھ لیں گے کہ امریکہ میں یہودی آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ، یہودی اس پالیسی میں ملوث ہیں۔ وہ اثرگذار قومی ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنے پروگراموں کو آگے بڑھاتے ہیں۔
میری مراد وہ خبر ایجنسیاں اور ادارے ہیں جو رائے عامہ سے آگہی کے لئے سروے پولنگ کا اہتمام کرتے ہیں؛ جیسے ٹائمز، نیوز ویک، نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبیون (International Herald Tribune)۔ بطور مثال ولیم پالی (William Samuel Paley) سی بی ایس چینل کا چیف ایگزیکٹو، یہودی تھا؛ این بی سی چینل کا ایگزیکٹو جولیان گوڈ مین (Julian Goodman) ایک یہودی تھا؛ اےبی سی چینل کا بانی اور سربراہ لیونارڈ گولڈن سن (Leonard Goldenson) یہودی تھا؛ واشنگٹن پوسٹ کی مالکن کیتھرین گراہم (Catherine Meyer Graham) یہودی تھی اور آرتھر سلزبرگر (Arthur Ochs Sulzberger) نیویارک ٹائمز 1997ء سے 2000ء تک نیویارک ٹائمز کا سربراہ، ایک یہودی ہے۔ یہ سارے افراد یہودی ہیں!
آپ اسی راستے پر آگے چلتے رہیں ۔۔۔ نہ صرف نہ صرف ذرائع ابلاغ کے انتظام و انصرام، بلکہ خبروں کی ادارت اور خبروں کی “مصلحتی اشاعت” [یا تلقین شدہ خبروں کی اشاعت] کو اس راستے میں مد نظر رکھیں ، تو آپ اس ادراک تک پہنچیں گے کہ وہ پوری بدمعاشی اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے اخباروں اور نیوز چینلوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس وقت وہ نہ صرف ذرائع ابلاغ میں، بلکہ جامعاتی اور مالیاتی اداروں میں بھی اور ان تمام اداروں میں بھی وسیع پیمانے پر اظہار خیال کا اختیار رکھتے ہیں، جو واضح اور مؤثر طور پر عام لوگوں کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔
میرے خیال میں، مشرق وسطیٰ میں ہماری پالیسیاں افسوسناک اور المناک ہیں، کیونکہ یہ پالیسیاں منصفانہ نہیں ہیں۔ میرے خیال میں صرف یہی صہیونی-یہودی لابی ہی ہے جس کی وجہ سے ہم [امریکیوں] کی نصف سے زیادہ امداد اسرائیل کی طرف رواں دواں ہے۔ میرا خیال ہے کہ خبررساں اداروں کی پوری طاقت یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔۔۔ یہ دھارا ووٹ دینے والوں پر کنٹرول، سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ اپنے سرغنوں کی ہویٰ و ہوس کا شکار ہے”۔
………..
ترجمہ: ابو اسد
………..
مأخذ: Andrew Carrington Hitchcock, he Synagogue of Satan, 2007 (فارسی ترجمہ: محمد یاسر فرح زادی، صہیونیسم در مسیر سلطہ)۔