اردوگان نے نیتن یاہو کو وقت کا ہٹلر قرار دیا/ گوکہ ترکیہ – اسرائیل تجارت زور و شور کے ساتھ جاری ہے

ترکیہ کے صدر نے امریکی کانگریس میں صہیونیوں کے وزیر اعظم کی مسلسل حوصلہ افزائی کو غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری کی انفعالیت اور بے حسی کا شاخسانہ قرار دیا۔

فاران: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان نے صہیونیوں کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو وقت کا ہٹلر قرار دیا اور امریکی کانگریس میں اس کی تقریر کے دوران کی امریکی نمائندوں کی طرف سے مسلسل حوصلہ افزائی کو غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری کی انفعالیت اور بے حسی کا شاخسانہ قرار دیا۔

رجب طیب اردوگان نے نماز جمعہ کے بعد نامہ نگاروں سے مختصر سی گفتگو کی اور “امریکی کانگریس میں نیتن یاہو ـ جو بچوں کو قتل کرتا ہے ـ کی مکرر حوصلہ افزائی سے ظاہر ہؤا کہ دنیا دیوالیہ پن اور انفعالیت کا شکار ہو گئی ہے”۔

اردوگان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: “امریکی کانگریس میں نیتن یاہو کی مسلسل حوصلہ افزائی سے ثابت ہؤا کہ بین الاقوامی برادری انسانی حقوق کی پامالی سے بے رخی اختیار کر چکی ہے”۔

ان کا کہنا تھا: معمول یہ ہے کہ بنی نوع انسان کے خادموں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن امریکی کانگریس نے 40 ہزار بچوں، خواتین اور بڑے بوڑھوں کا قتل عام کرنے کے باوجود ایک نسل کُش قاتل کو ہیرو کے طور پر متعارف کرایا۔

ان کا کہنا تھا: امریکی کانگریس کے ارکان، جو دنیا کو جمہوریت اور انسانی حقوق کا سبق دیتے ہیں، انتہائی بے شرمی کے ساتھ وقت کے ہٹلر کی حوصلہ افزائی کی۔

انھوں نے کہا: ہمیں ایک ایسے شخص کا سامنا ہے جو زوال عقل [الزائمر] کا شکار ہے جو ان دنوں ایک قصائی کا میزبان بنا ہؤا ہے جس نے غزہ میں ایک لاکھ 50 ہزار فلسطینیون کا خون بہایا ہے، اور نہ صرف یہ بلکہ وہ اس کے اوہام اور بے بنیاد خیالات کو آفرین کہتا ہے۔

کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ زوال عقل کا شکار شخص سے اردوگان کا مطلب “امریکی صدر جو بائیڈن” تھے۔

واضح رہے کہ جناب اردوگان گذشتہ ایک عشرے کے دوران کئی مرتبہ صہیونی حکمرانوں پر شدید الفاظ میں تنقید کر چکے ہیں لیکن اردوگانی ترکیہ اور غاصب صہیونی ریاست “اسرائیل” کے درمیان اقتصادی تعاون میں مسلسل اضافہ ہؤا ہے اور غزہ پر چڑھائی کرنے والے غاصب ریاست کے ٹینکوں کا ایندھن  ترکیہ سے آ رہا ہے اور کچھ رپورٹوں میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ کے قتل عام میں اسلحے اور گولہ بارود کا کچھ حصہ، بھی ترکیہ سے جا رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: “وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوٓا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوٓا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ؛ اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں کہ جو ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے ایمان اختیار کیا اور جب اپنے شیطانوں کے ساتھ تخلیہ میں ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یقین جانو ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو انہیں بنا رہے تھے”۔ (البقرہ – 14)۔

۔۔۔۔۔۔