اسرائیلی عدالت کی القدس کی سلوان میونسپلٹی کے 58 گھر گرانے کی اجازت

اسرائیلی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان میونسپلٹی میں واقع وادی یاصول کالونی کے 58 مکانات کو فوری طور پر مسمار کرنے کا گرین سنگل دے دیا ہے۔

فاران: بیت المقدس میں موجود ذرائع  کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی عدالت  نے یاصول کے باشندوں کی جانب سے اپنے گھر مسمار کرنے کے اسرائیلی فیصلے کے خلاف دائر کردہ اپیل سننے سے انکار کر دیا تھا۔

صہیونی عدالت کے فیصلے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان بلدیہ جب چاہے فلسطینیوں کے 58 مکانات گرا سکتی ہے۔ کالونی میں کل 84 ایسے مکانات ہیں جنہیں یہودیوں کے لیے آباد کاری کے توسیعی منصوبے کی وجہ سے گرائے جانے کے خطرات لاحق ہیں۔

یاد رہے کہ مکانات گرانے جانے کی صورت میں مقبوضہ بیت المقدس کے 600 رہائشی، جن میں سیکڑوں بچے، معذور، بزرگ اور مریض شامل ہیں، در بدری کا شکار ہو جائیں گے۔

سلوان کے جنوب مغرب میں واقع وادی یاصول کالونی کا رقبہ 310 ایکڑ پر محیط جہاں 1050 مقدسی شہری آباد ہیں۔

کالونی کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ خالد شویکی کا کہنا ہے کہ ہم بیک زبان ہو کر مکانات گرانے سے متعلق اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم کسی کو کالونی کا ایک پتھر اور درخت بھی اکھاڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہماری پوری کالونی گرا اس کی جگہ یہودی آبادکاروں کی تفریح کے لیے ’’امن جنگل‘‘ بنانا چاہتا ہے۔ ہمارے وجود کو مٹا کر ایسا کچھ تعمیر نہیں کرنے دیں گے۔

خالد شویکی نے سوال کیا کہ قابض اسرائیلی حکام امن کے نام پر کیسے تباہی اور بربادی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں؟