اسرائیل: عدالتی اصلاحات کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج

اسرائیل میں عدالتی ترامیم کے خلاف رات کے وقت مظاہرے جاری رہے۔  اسرائیل میں  تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اسرائیلی اخبار “دی یروشلم پوسٹ” نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ 10,000 اسرائیلی فوج کے ریزرو اہلکاروں نے اعلان کیا کہ اگر عدالتی ترامیم منظور ہو گئیں تو وہ مزید خدمات نہیں دیں گے، جب کہ مجوزہ ترامیم کے خلاف 200,000 سے زیادہ مظاہرین پورے اسرائیل میں سڑکوں پر نکل آئے۔

اخبار نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ یہ اعلان اسرائیلی فضائیہ کے ایک ہزار سے زائد ارکان، جن میں سینکڑوں پائلٹس بھی شامل ہیں کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس ان  کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ان ترامیم کو آگے بڑھاتی ہے تو اپنی ریزرو سروس معطل کر دیں گے۔

آج کے مظاہرین کو اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے سابق سربراہوں اور فوج اور انٹیلی جنس کے سابق جنرلوں کی حمایت حاصل  ہے جنہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر مجوزہ ترامیم کے احتجاج میں ریزروسٹ کے ارکان کو خدمات انجام دینے سے انکار کرنے کا الزام لگایا۔

اخبار کے مطابق ان رہ نماؤں نے نیتن یاہو کے نام اپنے پیغامات میں کہا ہے “اسرائیل میں فوج اور سکیورٹی کو پہنچنے والے دردناک دھچکے کے آپ ذمہ دار ہیں۔ آپ کی قیادت میں اسرائیل کی حکومت عدالتی ترامیم کو اپنانے پر زور دے رہی ہے جو اسرائیلی جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔”

“ٹائمز آف اسرائیل” اخبار نے رپورٹ کیا کہ مجوزہ عدالتی ترامیم کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے دو لاکھ سے زیادہ مظاہرین ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیوں کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے۔

اپوزیشن کا خیال ہے کہ اس کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا اور سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کرنا ہے۔

اسرائیلی اخبار “ہارٹز” نے ریزرو افسران کی طرف سے کنیسٹ کے اراکین، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی  ھلیوی اور فضائیہ کے کمانڈر،  تامر بار کو کل بھیجے گئے ایک مکتوب  کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ترامیم جو حکومت کو اس طریقے سے کام کرنے کی اجازت دیں گی جس میں “دانشمندی کا  فقدان تھا” اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچائے گا۔