اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی معاہدوں پر دستخط بحرین کی سلامتی کے لیے خطرہ

"اقدام" نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے تمام اقدامات کو "دوٹوک" الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ایسے انتظامات یا ہدایات کو روکنے کا مطالبہ کیا جس کے تحت شن بیت اور موساد کے صہیونی افسران کو بحرین لایا جاتا ہے۔

فاران: صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خلاف”بحرینی قومی اقدام” نے جمعرات کی شام کہا ہے کہ”اسرائیل” کے ساتھ سیکیورٹی اور فوجی معاہدوں پر دستخط بحرین کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

“اقدام” نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے عمل میں تیزی لانے کے بعد ان معاہدوں کے خطرات کے بارے میں وارننگ دی ہے۔ اینی شی ایٹیومیں کہا گیا ہے کہ  اسرائیلی وزیر دفاع (بینی گینٹز) نے جمعرات 3 فروری کو بحرین کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد نسل پرست قابض ریاست اور حکومت بحرین کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا اور فوجی معاہدوں پر دستخط کرنا تھا۔

اقدام نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے تمام اقدامات کو “دوٹوک” الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ایسے انتظامات یا ہدایات کو روکنے کا مطالبہ کیا جس کے تحت شن بیت اور موساد کے صہیونی افسران کو بحرین لایا جاتا ہے۔

اقدام میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صہیونی ریاست  جسے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے نسل پرست حکومت قرار دیا ہے ایک نئی پیش رفت کی کوشش کر رہی ہے جو ہمارے ملک کو علاقائی تنازعات میں گھسیٹ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت بحرین کی سرزمین کو ایک ایسے میدان میں تبدیل کر سکتی ہے جہاں سے صیہونی دشمنیوں کے خلاف جنگ شروع ہو سکتی ہے۔