اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کے تسلسل میں امام خامنہ ای کا کردار
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ
سوال: اگرچہ اسلامی انقلاب کو شکست دینے کے لئے بہت ساری سازشیں کی گئیں اور بہت سے عوامل کو استعمال کیا گیا تھا اور یہ سازشیں اور وہ عوامل شکست کھا چکے ہیں مگر بعض لوگوں نے لکھا کہ یہ انقلاب دیرپا نہیں رہ سکے گا آپ اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟
اسامہ حمدان: میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلہ یہ کچھ لوگوں کی غلط فہمی تھی۔ لیکن زیادہ تر لوگوں کی اس طرح کی باتیں بدنیتی پر مبنی تھیں، چنانچہ میرا خیال ہے کہ یہ ممالک یہ ہرگز نہیں چاہتے کہ کسی بھی ریاست کو آزاد، مستقل اور خودمختار ہونا چاہئے، جو اپنے مقدرات کا خود فیصلہ کرے اور خود اپنے مقدرات کی مالک ہو؛ خواہ نظام حکومت کی نوعیت جو بھی ہو اور اس کی شکل جیسی بھی ہو۔ لہذا، جب ایران استکبار و استعمار کی بالادستی کے دائرے سے خارج ہو کر ایک مستقل اور آزاد ریاست میں تبدیل ہؤا اور اپنی حکمرانی کا مالک بنا، جو اپنے مفاد میں، اپنے عوام کے مفاد میں، اس خطے کے مفاد میں، جس سے اس کا تعلق اور امت مسلمہ کے مفاد میں، فیصلہ کرتا تھا، تو یہ استعمار کے منصوبوں سے متصادم تھا، چنانچہ فطری امر تھا کہ اس انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے سازشوں کا سہارا لیا جاتا۔
میں ان لوگوں سے اتفاق نہیں کرتا جو کہتے ہیں کہ “ہم سیاسی سازش کے نظریئے کے خلاف یا اس کے ساتھ منفق ہیں”۔ یہ آپ کے خلاف اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی ایک جنگ ہے؛ آپ کا دشمن اس جنگ میں تمام وسائل اور ذرائع کو بروئے کار لاتا ہے اور آپ کو بیدار، ہوشیار اور متنبہ رہنا چاہئے ورنہ تو آپ کو خوف و ہراس میں جینا پڑے گا، اور یہ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) کی نمایاں خصوصیت تھی، جو تصادم اور مقابلے کی سطح اور اہمیت سے واقف تھے لیکن خوف اور اضطراب محسوس کئے بغیر اللہ پر توکل کرکے مقابلے کے لئے تیار رہتے تھے۔
ایران کے خلاف دشمنی کی شدت بہت زیادہ تھی اور اب بھی ہے لیکن ایران آج تمام شعبوں میں بہت آگے ہے، اس نے ان تمام مسائل اور دشمنیوں کو پیچھے چھوڑ رکھا ہے اور ان دشمنیوں کے سامنے استقامت کرکے سب کو حیرت زدہ کردیا ہے۔
سوال: اس طاقت اور اتنی ساری دشمنیوں سے نمٹنے کے بارے میں بولنے سے پہلے، آپ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) کی رحلت کے بعد امام خامنہ ای کی شخصیت اور اسلامی جمہوریہ ایران میں رہبر انقلاب اور انقلاب کے سپہ سالار کی حیثیت سے آپ کی قیادت کی کیفیت کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟
اسامہ بن حمدان: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جو امانت امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) نے امام خامنہ ای کے سپرد کی تھی، امام کی عظمت اور اسلامی انقلاب کی کامیابی میں آپ کے بنیادی کردار کے پیش نظر، بہت بھاری ذمہ داری تھی، مگر میری رائے یہ ہے کہ امام خامنہ ای نے اس امانت کے تحفظ میں کامیاب رہے ہیں۔
ایران آج جس حقیقت کا سامنا کر رہا ہے، اور اس ملک کی طاقت اور پوزیشن اور داخلی امور کے انتظام و انصرام، سے معلوم ہوتا ہے کہ مسئلہ صرف وفاداری اور عہد کی پابندی نہیں بلکہ مسئلہ طاقت اور عملی صلاحیت کا ہے جس نے اس انقلاب کو حیات بخشی ہے اور امام خامنہ ای کی قیادت نے اس منصوبے اور اس نقطۂ نظر میں کچھ اضافہ بھی کیا ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ ان سالوں میں ایران کے حالات میں ایک انوکھی تبدیلی آئی ہے، امام نے فتح حاصل کی اور اسلامی جمہوریہ کو قائم کیا اور امام خامنہ ای نے اس جمہوریہ کی نشوونما اور ترقی کے اسباب فراہم کئے خطے میں بھی اور اندرون ملک بھی اپنا کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے۔ آپ نے ایران کو ایک مستحکم ملک بنانے کے اسباب و عوامل پیدا کئے اور اس ملک کو ناقابل شکست بنایا جو تمام تر سازشوں اور دسیسوں کے مقابلے میں جم کر کھڑے ہونے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جاری۔۔۔
[…] تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے […]