اومیکرون سے بھی زیادہ خطرناک وائرس (پہلا حصہ)
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: یقینا کورونا وائرس کی پیشرفتہ قسم جسے اومیکرون نام دیا گیا ہے اس وقت دنیا کے خطرناک وائرس کے طور پر جانی جا رہی ہے جس سے مقابلہ کے لئے ایک بار پھر دنیا سر جوڑے بیٹھی ہے کہ کیا کیا جائے کیسے اس سے بچا جائے فی الحال اس وائرس کی شناخت جنوبی افریقہ و اسرائیل کے کچھ ممالک میں ہوئی ہے دنیا ابھی کورونا وائرس کے پچھلے انواع سے ہی مقابلہ نہیں کر سکی تھی جس نے پوری دنیا کو متاثر کر دیا تھا کہ ایک اور قسم سر پر ہے یہی وجہ ہے کہ کہیں وائرس ملنے والے ممالک سے سفر پر پابندی کی بات ہے کہیں دوبارہ سے لاک ڈاون کی باتیں تو کہیں دوبارہ ماسک لگانے جیسے قوانین کو نافذ کرنے کی بات۔ ہونا بھی چاہیے کہ ایسی بیماری یقینا خطرناک ہے اور ہر ایک کو اس بیماری کے سلسلہ سے تشویش لاحق ہونا چاہیے جس نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا ہو اور جس کے چلتے لاکھوں لوگ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہوں شک نہیں کہ پوری دنیا اس وائرس کی نئی قسم کو لیکر سے پریشان ہے اور ہونا بھی چاہیے ۔
ایسے میں ہر ایک پر لازم ہے کہ خود بھی احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کو اس خطرناک وائرس کے حملہ سے بچائے، ساتھ کوشش کرے کہ یہ موذی وائرس کہیں اور نہ پھیلنے پائے ،ہر صاحب شعور یقینا احتیاط بھی کر رہا ہے اور اسکی کوشش ہے کہ دوسرے افراد اس سے متاثر نہ ہوں، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کے اندر اس وائرس کی نشان دہی ہوتی ہے تو کچھ دنوں کے لئے اسے الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے اس کے اپنے بھی اس سے نہیں ملتے کہ کہیں وائرس کی زد میں نہ آ جائیں جگہ جگہ قرنطینہ کے مراکز قائم کئے گئے ہیں مبتلا لوگوں کو وہاں رکھا جا رہا ہے یہ سب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس وائرس سے دنیا کیسے لڑ رہی ہے ، کاش جس طرح دنیا اس وائرس سے لڑ رہی ہے ویسے ہی اس سے زیادہ خطرناک وائرس سے بھی لڑتی ایسا وائرس جو دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے بشریت کے سکون کے لئے خطرہ ہے ۔
جس طرح اومیکرون کورونا وائرس کے سلسلہ سے دنیا سر جوڑے بیٹھی ہے کاش دنیا کے امن کو غارت کرنے والے مہلک وائرس کے بارے میں کچھ سوچتی اس لئے کہ یہ وائرس تو ایسا ہے جو کورونا کے مریضوں کوبھی نہیں بخشتا یہ وائرس تو ایسا ہے جو کورونا کی وبا سے جوجھتے لوگوں کی جانوں تک کو نہیں بخشتا ہے، یہ تو اومیکرون سے بھی خطرناک ہے اومیکرون کم از کم ایشیائی ممالک میں بہت محدود ہے مشرق وسطی و افریقہ ہی میں اسکی پود مل رہی ہے ابھی دنیا کو اس نے اپنے پنجے میں نہیں لیا ہے لیکن ہم جس وائرس کی بات کر رہے ہیں وہ اس اومیکرون سے بھی پیشرفتہ ہے اور بہت ہی خطرناک ہے اس لئے اس سے بچنے کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے ۔
اومیکرون وائرس سے زیادہ خطرناک وائرس کا کام کیا ہے ؟
جس طرح کورونا وائرس انسان کے جسم میں داخل ہو کر اس کے خلیوں میں سرایت ہو کر انسانی پھیھپڑوں کو ناکارہ بنا دیتا ہے اسی طرح کورونا سے خطرناک وائرس لوگوں کی فکروں میں سرایت کر کے ان سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت چھین لیتا ہے ، جس طرح کورونا وائرس کے حامل افراد کو الگ تھلگ نہ کیا جائے تو یہ پھیلتا چلا جاتا ہے اور جتنا لوگوں سے گھلنا ملنا بڑھتا ہے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ویسے یہی کرونا سے زیادہ خطرناک وائرس ہے یہ اقتصادی تعلقات کے بہانے ، ٹکنالوجی و پیشرفت کے نعروں کی آڑ میں قوموں کے اندر گھس کر انہیں برباد کر دیتا ہے اسکا علاج یہی ہے کہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جائے اور اس وائرس میں مبتلا جو بھی لوگ ہیں چاہے اپنے ہوں یا پرائے سب کو ضروری ہے ایک محدود فضا میں سمیٹ دیا جائے اور مل جل کر اس سے لڑنے کی حکت عملی تیار کی جائے ، سوال یہ ہے کہ کورونا سے زیادہ خطرناک وائرس ہے کہاں؟ پایا کہاں جاتا ہے؟ اور کیسے پتہ کہ یہ وائرس کرونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے تو اس کے لئے مطالعہ و غور فکر کی ضرورت ہے اس مختصر سے نوشتے میں ہم اومیکرون کورونا سے زیادہ خطرناک وائرس کی نشاندہی کے ساتھ کوشش کریں گے کہ ثبوتوں کی روشنی میں یہ بتا سکیں کہ یہ کتنا مہلک ہے۔
جاری۔۔۔
[…] تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے […]