بر صغیر کے معیشتی اور اقتصادی وسائل
فاران: بر صغیر کا خطہ دنیا کے ان اہم ترین خطوں میں سے ایک ہے جو عظیم تہذیب و تمدن و درخشاں تاریخ کے حامل رہے ہیں اور آج بھی عالمی سطح پررونما ہونے والی تبدیلیوں پر اس خطے کے گہرے اثرات قابل مشاہدہ ہیں لہذا اس خطے کی گہری شناخت اور تزویری اہمیت کو جاننے کے لیے درج ذیل نکات کا بغور مطالعہ ضروری ہے۔
بے شمار معیشتی اور اقتصادی وسائل
برصغیر کا خطہ بے شمار قدرتی وسائل سے مملو ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ معیشتی ترقی اور اقتصادی پیشرفت کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ بات اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ برطانوی سامراجیت کی طاقت و ثروت کو اس علاقے پر اس کے غاصبانہ تسلط سے ربط دیا جا سکتا ہے جیسا کہ ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بارے میں فرمایا:
’’ وہ مال و دولت جو برطانیہ نے اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں حاصل کیا اور جس دولت، پیسے اور جائیداد کی بنا پر وہ اپنی سیاسی پالیسیوں کو پورے یورپ اور دیگرعلاقوں پر مسلط کرنے میں کامیاب ہو سکا، وہ مال و دولت وہ تھا جو انگریزوں نے مشرقی ممالک مخصوصا ہندوستان سے لوٹ گھسوٹ کیا تھا۔ انہوں نے اس دولت کو برصغیر، سابق سیامیس (موجودہ تھائلینڈ) اور دیگر ممالک سے غارت کیا! آپ تاریخ کی طرف رجوع کریں، تاریخ کا مطالعہ کریں، ایک دو جملوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا کہ انہوں نے ہندوستان کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ انگریزوں نے ہندوستان اور اس علاقے کی تمام دولت کو ایسے نچوڑا جیسے ایک لیمو سے اس کا رس نچوڑا جاتا ہے، اس علاقے کی ساری دولت و ثروت برطانیہ کے خزانے میں چلی گئی اور برطانیہ ایک دولتمند اور طاقتور ملک میں تبدیل ہو گیا! اب ان سے یہ نہیں پوچھا جا سکتا کہ یہ دولت و ثروت آئی کہاں سے؟ (بیانات در دیدار استادان و دانشجویان کردستان، ۲۷/۲/۸۸)
البتہ آج یہ عظیم سرچشمہ ’برصغیر‘ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر چند ملکوں میں بٹا ہوا ہے۔ درج ذیل سطور میں ہند و پاک کے قدرتی وسائل اور سرمایوں پر مختصر روشنی ڈالتے ہیں:
۱۔ ہندوستان
اگر چہ ہندوستان کی ۳۴ فیصد سے زیادہ آبادی کی روزانہ آمدنی ایک ڈالر سے بھی کم ہے اور اس اعتبار سے ہندوستان دنیا کے ۲۲ ویں نمبر ہے اور تقریبا اس ملک کی ۸۰ فیصد آبادی روزانہ دو ڈالر سے کم پیسے پر زندگی گزارتی ہے اور تقریبا ۲۵ فیصد آبادی غربت کی لکیر سے بھی نچلی سطح پر زندگی بسر کر رہی ہے، لیکن حالیہ سالوں میں، اس ملک کی اقتصادی میدان میں قابل توجہ ترقی نے بھارتی معیشت کی شرح کو ۸ فیصد تک پہنچا دیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت ایسے ہی ترقی کی راہ پر گامزن رہا اور ہندوستان کی معیشتی ترقی کی شرح ۱۰ فیصد تک پہنچ گئی تو اس کی فی کس درآمد ۵۰۰۰ ڈالر تک پہنچ جائے گی یعنی ہندوستان دوگنی ترقی کر جائے گا اور اس صورت میں سنہ ۲۰۲۵ تک ہندوستان کی اقتصادی طاقت موجودہ چین کی اقتصادی طاقت کے برابر ہو جائے گی اور ہندوستان آسیان رکن ممالک کے برابر ہو جائے گا اور امریکہ اور چین کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا صنعتی ملک ہو گا۔
۲۔ پاکستان
تیل، گیس، کوئلہ، سلفر، تانبے، سنگ مرمر، چکنی مٹی، کرومائٹ، ڈومومائٹ، چونا پتھر، آئرن ایسک، مینگنیج، سلفر، پکی مٹی، یورینیم، جنگل اور ماہی گیری یا ماہی پروری پاکستان کے قدرتی وسائل ہیں.
دنیا کی سب سے بڑی کوئلے کی کان پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع ہے۔ یہ کان جس سے دنیا کا بہترین کوئلہ نکلتا ہے اس کے ذخیرے کا تخمینہ ۸۰ ارب ٹن لگایا گیا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی کرومیم کی کان بھی پاکستان میں ہے۔ پاکستان کرومیم کو دنیا کے دیگر ممالک میں بھی برآمد کرتا ہے۔ اور کرومیم کی اہم ترین کان صوبہ بلوچستان میں ہے۔
چونے کا پتھر بھی سب سے زیادہ پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ اس کی کانیں بھی پاکستان کے اکثر و بیشتر علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔
بقلم: ڈاکٹر محسن محمدی
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ برصغیر اسٹڈیز ڈیسک گروپ کے ڈائریکٹر
ترجمہ: ابو محمد
تبصرہ کریں