بعض ممالک کے حکمران یہودیوں کو اپنے اولیاء قرار دے چکے ہیں؛ جہاد اسلامی فلسطین
فاران: تہران میں مقیم جہادی اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابو شریف نے روز جمعہ 9 اگست 2024ع کی شام کو ایران کی قرآن سوسائٹی کے زیر اہتمام مصلیٰ امام خمینی(رح) میں اسماعیل ہنیہ کی یاد میں منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: شہید اسماعیل ہنیہ کی یاد میں منعقد ہونے والی بہترین مجلس یہی قرآنی مجلس ہے، شہید ہنیہ کا مشن، فلسطینی عوام اور شہداء کا مشن ـ جن میں سے 40000 افراد حالیہ جرائم کے نتیجے میں شہید ہو چکے ہیں ـ قرآن ہی کا مشن ہے۔
انھوں نے کہا: اس مجالس میں جن آیات کی تلاوت کی گئی یہی آیات کریمہ شہید ہنیہ کے مشن کو تشکیل دیتی ہیں، جن کے خاندان کے 60 افراد شہید ہو چکے ہیں اور وہ جان و مال اور فرزندوں کو راہ خدا پر قربان کر چکے ہیں؛ اور جب انہیں بیٹوں اور نواسوں کی شہادت کی خبر دی گئی تو کہا: میرے بیٹوں اور پوتوں کا خون ملت فلسطین کے خون سے زیادہ اہم نہیں ہے، فلسطینی قوم کی روح و جان، اور ان کے اثاثے بہت قیمتی اور بیش بہاء ہیں اور میرے بچے اس قیمت کا حصہ ہیں جو خدا کی راہ پر گامزن رہنے کے لئے ادا کرنا چاہئے۔
انھوں نے کہا: شہید ہنیہ فلسطینی مقاومتی محاذ نیز اسلامی مقاومت کے ایک عظیم قائد تھے۔ ملت فلسطین گذشتہ 107 برسوں سے مختلف قسم کے جرائم اور قتل عام کے واقعات کو سہتی آئی ہے، انہیں اپنا گھربار چھوڑنا پڑا ہے، ان تمام جرائم و مظالم کا سلسلہ نوع انسانی کی حرکت کے خلاف ہے اور یہ سب دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے، جو ممالک خود کو انسانی حقوق کا محافظ سمجھتے ہیں، ملت فلسطین کے لئے ایک قدم بھی نہیں اٹھاتے۔
ابو شریف نے کہا: ہمارا ایمان ہے کہ انسانوں کی موت کا انحصار اذن پروردگار پر ہے اور ہم اللہ کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں، ہمارا ایمان ہے کہ تمام انسان ایک دن مریں گے، لیکن شہادت موت کی بہترین قسم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونیوں کو اپنے جرائم کی سزا بھگتنا ہوگی، اور یہ حقیقت ہے کہ امریکی اور مغربی ممالک اس جرم میں ملوث لوگ فلسطین پر قابض جرائم پیشہ ٹولے کی حمایت اور پشت پناہی کرکے ان جرائم کے لئے ماحول فراہم کرتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ صہیونی ہر روز دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے غزہ میں مختلف قسم کے جرائم کا ارتکاب کرتی ہے لیکن بظاہر بڑے ممالک ان جرائم کی حمایت کرتے ہیں!
انھوں نے کہا: بعض ممالک کے حکمران یہود و نصاریٰ کے پیروکار بن چکے ہیں، میں پوری جرات کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اکثر عرب ممالک کے سربراہ یہودیوں کو اپنے اولیاء بنا بنا چکے ہیں، اور یوں وہ بھی ملت فلسطین اور ان جرائم و مظالم کے سامنے، ذمہ دار اور جوابدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید اسماعیل ہنیہ شہید قرآن اور شہید جہاد ہیں، وہ اتحاد بین المسلمین کے شہید ہیں۔ شہید فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کے لئے کوشاں رہے، اور ان کی شہادت سے یہ اتحاد ہم سب کے درمیان اور امت مسلمہ کے درمیان، قائم ہو چکا ہے، چنانچہ یہاں آپ کے ساتھ اور شہید ہنیہ کے ساتھ عہد کرتے ہیں کہ اپنے جہادی مشن کو جاری رکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبصرہ کریں