بیت المقدس کی تاریخی مسجد ’سویقہ علون‘ کا اجمالی تعارف
فاران؛ مسجد ’سویقہ علون‘ جو پرانے بیت المقدس کے باب الخلیل کے نزدیک حارۃ النصاریٰ کے مقام پر واقع ہے ایک تاریخی جامع مسجد ہے۔ ’سویقہ علون‘ جامع مسجد کو خلافت عثمانیہ کے دور میں تعمیر کیا گیا۔ پرانے وقتوں میں اس کا نام مسجد حمزہ بن عبدالمطلب تھا اور یہ مسجد اقصیٰ کی طرف باب الخلیل کے دائیں جانب ہے۔ باب الخلیل اور مسجد سویقہ علون کے درمیان ۷۵ میٹر کا فاصلہ ہے۔
سپریم اسلامی کونسل کی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مسجد سویقہ علون کی تعمیر نو سنہ ۱۹۴۵ء میں کی گئی۔ اس کے لکڑی کا نیا گیٹ لگایا گیا اور مرمت کے تین سال بعد مسجد کو برقی قمقموں سے روشن کیا گیا۔
مسجد کے ساتھ ہی صدیوں پرانا تاریخی بازار، بازار سویقہ علون بھی موجود ہے۔
یہ بازار شہر میں اسلامی اور عرب تشخص کی علامت ہیں۔ مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے بھی یہ ایک پرکشش مقام ہے۔ اندرون اور بیرون ملک سے آئے سیاح اور شہری اس بازار سے تحایف خریدنے کو باعث اعزاز خیال کرتے ہیں ہر شخص اپنی بساط کے مطابق یہاں سے خرید کرتا ہے۔
ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح مسجد اقصیٰ، القیامہ چرچ اور القدس کے دیگر تاریخی، مذہبی اور مقدس مقامات کے دفاع کے لیے موثر مہم چلانے کی ضرورت ہے اسی طرح سویقہ علون بازار کے عربی تشخص کو بچانے اور وہاں کی مقامی فلسطینی کاروباری برادری کو معاشی تحفظ دینے کے لیے بھی عالمی اداروں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے تاکہ بیت المقدس کی اس دم توڑتی شناختی علامت کو صہیونیت، یہودیت اور عبرانیت سے بچایا جا سکے۔
تبصرہ کریں