تل ابیب مزید 10 لاکھ یہودی آباد کرکے فلسطینی تشخص کا خاتمہ چاہتا ہے: اسماعیل ہنیہ

صہیونی جرائم کے سلسلے میں [مبینہ] خودمختار فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی کہا کہ میکوروت (Mekorot water company) کمپنی نے الخلیل اور بیت اللحم کے پانی کا حصہ شدت سے کم کر دیا ہے۔ میکوروت ایک صہیونی سرکاری کمپنی ہے۔ محمد اشتیہ نے مزید کہا کہ اس صہیونی کمپنی نے الخلیل اور بیت اللحم کا پانی کا حصہ نوآباد صہیونی بستیوں کے لئے مختص کر دیا ہے۔

فاران: فلسطین کی اسلامی مقاومت تحریک “حماس” کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ یہودی ریاست کی سازش مغربی کنارے کے حقائق تبدیلی، مسجد الاقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم، یہودی بستیوں کی توسیع اور مغربی کنارے میں 10 لاکھ یہودی آبادکاروں بسانے سے عبارت ہے۔ ادھر فلسطینی اتھاری نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا پانی یہودی بستیوں کو دیا جا رہا ہے۔
فاران کے مطابق، اسلامی مقاومت تحریک “حماس” کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے دو سوموار (17 جولائی 2023ع‍) کو کہا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے نے اپنے لئے درپیش تمام مسائل اور مشکلات پر غلبہ پایا ہے۔
قدس پریس نے اسماعیل ہنیہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مغربی کنارے کو شدید مسائل کا سامنا تھا، اور آج وہ اپنے نوجوانوں کی اٹھان اور مقاومت کے ذریعے نئی تبدیلیاں وجود میں لا رہا ہے۔ مغربی کنارے کو [فلسطینی اتھارٹی اور صہیونی ریاست کے درمیان] سیکورٹی تعاون [جیسی بڑی مشکل] کا سامنا تھا، اور کچھ لوگ مغربی کنارے میں مقاومت اور انتفاضہ کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا: غزہ فلسطینی مقاومت کی مضبوط چھاؤنی اور تنازعے کے قواعد کی تبدیلی کا اصل مرکز ہے، اور طویل مدت میں پورے فلسطین میں مقاومت (اور مزاحمت) کے لئے پشت و پناہ کی حیثیت رکھتا ہے؛ تاہم موجودہ جرائم پیشہ صہیونی کابینہ مسئلۂ فلسطین کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے؛ چنانچہ اس کے منصوبوں سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
واضح رہے کہ صہیونیوں نے اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 3 جولائی 2023ع‍ کی صبح کو شہر جنین پر ہلہ بول دیا اور جھڑپیں 48 گھنٹوں تک جاری رہیں۔ صہیونیوں کی یلغار جنین میں وسیع پیمانے پر تباہ کاریوں اور 120 فلسطینی کی اسیری پر منتج ہوئی، 12 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا اور 140 افراد زخمی ہوئے۔ بعدازاں جنین کے نائب میئر محمد جرار نے اس شہر اور کیمپ کو “آفت زدہ” قرار دیا اور کہا کہ اس مرحلے میں یہاں کے باشندوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے کم از کم ایک کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے صہیونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کی تشریح کرتے ہوئے کہا: کہ ان صہیونی سازشوں کا مقصد یہ ہے کہ مغربی کنارے کے حقائق کو بدل دیا جائے، مسجد الاقصیٰ کو مکان اور زمان کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے، نوآبادیوں کی تعمیر کو وسیع تر کیا جائے، مغربی کنارے میں 10 لاکھ مزید یہودی بسائے جائیں یہ بات تسلیم کروانے کے لئے کہ یہ علاقہ ایک دو نسلی (اور دو قومی) علاقہ ہے “یہودی اور فلسطینی”، اور یوں اس علاقے کے فلسطینی تشخص کا خاتمہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا: مغربی کنارے میں تقابل اور تنازعہ دشوار ترین مرحلے میں ہے، یہ ایک خالص مذہبی جنگ ہے۔ جرائم پیشہ صہیونی کابینہ تمام تر وسائل کو میدان میں لا کر اس علاقے میں مقاومت و مزاحمت کی کسی بھی شکل کا سد باب کرنا اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔
صہیونی جرائم کے سلسلے میں [مبینہ] خودمختار فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی کہا کہ میکوروت (Mekorot water company) کمپنی نے الخلیل اور بیت اللحم کے پانی کا حصہ شدت سے کم کر دیا ہے۔ میکوروت ایک صہیونی سرکاری کمپنی ہے۔
محمد اشتیہ نے مزید کہا کہ اس صہیونی کمپنی نے الخلیل اور بیت اللحم کا پانی کا حصہ نوآباد صہیونی بستیوں کے لئے مختص کر دیا ہے۔
انھوں نے اس صہیونی اقدام کو نسل پرستانہ اور امتیازی قرار دیا ہے اور کہا: ہر فلسطینی روزانہ 72 لیٹر پانی استعمال نہیں کرتا، جبکہ ہر اسرائیلی کا پانی کا اوسط مصرف 320 لیٹر یومیہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غاصب صہیونی ریاست کی آبی پالیسی اس جعلی ریاست کی قبضہ گری اور نسل پرستی کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے؛ چنانچہ فلسطین پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی صہیونیوں نے فلسطین کے تمام آبی ذخائر کا کنٹرول سنبھالا۔ دریائے اردن اور مقبوضہ شامی علاقے “جولان” کی “طبریہ جھیل” پر قبضہ اسی پالیسی کا واضح مصداق ہیں۔
زرعی کنؤوں کو خشک یا ضبط کرنا، زیتوں کے باغات کو خشک کرنا، زرعی اراضی کو ضبط کرنا، مچھلیوں کی پرورش کے لئے تالاب بنانے پر پابندی لگانا، سب وہ اقدامات ہیں جو صہیونی کئی عشروں سے فلسطینیوں کے خلاف انجام دیتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔