تل ابیب پر القسام کی راکٹ باری اسرائیل کی شکست کا ثبوت ہے: تجزیہ کار

انہوں نے یہ سیٹلائٹ اور ڈرونز کے حوالے سے قابض فوج کے پاس موجود اعلیٰ صلاحیتوں کے کامیاب کارروائی ہے جس نے صہیونی ریاست کی ناقابل تسخیر ہونے کی دفاعی صلاحیت پر کئی سوالا پیدا کیے ہیں۔

فاران: فلسطین کے عسکری اور تزویراتی امور کے ماہر کرنل حاتم الفلاحی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر 300 سے زائد دنوں کی جنگ کے بعد وسطی تل ابیب میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی طرف سے راکٹ حملے پیغام ہے قابض فوج ایک بار پھر مزاحمت کو روکنے میں ناکام ہو رہی ہے۔

الفلاحی نے غزہ کی پٹی کے فوجی منظر نامے کے ایک تجزیے میں کہا ہے کہ یہ راکٹ حملے آئرن ڈوم کے ناکارہ ہونے اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی غزہ کے محاذ سے مزاحمت طاقت کا ثبوت ہیں۔ اسرائیل دس ماہ کی تباہ کن جنگ کے باوجود انہیں مزاحمت کو کچلنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

انہوں نے یہ سیٹلائٹ اور ڈرونز کے حوالے سے قابض فوج کے پاس موجود اعلیٰ صلاحیتوں کے کامیاب کارروائی ہے جس نے صہیونی ریاست کی ناقابل تسخیر ہونے کی دفاعی صلاحیت پر کئی سوالا پیدا کیے ہیں۔

قابض فوجی ریڈیو کے مطابق القسام بریگیڈز نے منگل کو نے تل ابیب اور اس کے مضافاتی علاقوں پر دو M-90 راکٹوں سے بمباری کی ہے۔ یہ راکٹ خان یونس کے علاقے بنی سہیلہ سے داغے گئے۔ یہ جگہ غزہ میں قابض فوج کے 98ویں ڈویژن کمانڈ سینٹر سے صرف ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

 

الفلاحی کا کہنا ہے کہ القسام کا ان راکٹوں کو داغنا اسرائیل کے ان دعووں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں جس کا کہنا ہے کہ اس نے دس ماہ میں غزہ میں حماس کی عسکری طاقت کو کچل دیا ہے۔