جنوبی افریقہ کے سینیر جج نے اسرائیل کی حمایت پر معافی مانگ لی

گذشتہ سال ریٹائر ہونے والے جج نے بیان میں کہا ہے کہ’قانون کے مطابق میں اب بغیر کسی شرط کے معافی مانگنے کا پابند ہوں۔‘

فاران: جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت کے سابق صدر موگوینگ نے گذشتہ سال دیے گئے ان بیانات پر معافی مانگی ہے جس میں انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق کے حق میں اپنے ملک کی پالیسی پر تنقید کی تھی اور اس پر زور دیا تھا کہ وہ “اسرائیل” کی حمایت کرے۔

موگوینگ نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں معافی مانگی۔ انہوں نے تقریباً ایک سال بعد اپنے ایک بیان میں خود کو ایک سیاسی تنازعہ میں ملوث ہونے کے لیے “اسرائیل” کے بارے میں پریٹوریا کی پالیسی پر تنقید کرنے اور اس میں تبدیلیاں تجویز کرنے کے لیے معافی مانگی۔

گذشتہ سال ریٹائر ہونے والے جج نے بیان میں کہا ہے کہ’قانون کے مطابق میں اب بغیر کسی شرط کے معافی مانگنے کا پابند ہوں۔‘

جون 2020 میں، موگوینگ نے اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ جنوبی افریقہ نے خود کو “اسرائیلی- فلسطینی صورتحال میں کھیل کے اصولوں کو تبدیل کرنے کے ایک شاندار موقع” سے محروم کر دیا ہے۔

ان کے خلاف شکایت کے بعد جنوبی افریقہ کے جوڈیشل کنڈکٹ کمیشن نے موگوینگ کے بیانات کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ کمیشن اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کے بیانات “جارحانہ” تھے۔ وہ “ماورائے عدالت سرگرمیوں” میں ملوث رہے تھے اور انہیں معافی مانگنے کا حکم دیا لیکن انہوں نے آخر کار معافی مانگنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس فیصلے پر اپیل کی۔

پچھلے سالوں میں جنوبی افریقہ نے فلسطینی کاز کی حمایت میں موقف اختیار کیا اور پچھلے سال اس نے “تل ابیب” میں اپنی سفارتی نمائندگی کی سطح کو ایک رابطہ دفتر تک کم کر دیا۔