جنگ بندی کی صورت میں مذاکرات کے لیے تیار ہیں: سنوار

تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی سنوار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

فاران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی سنوار نے ثالثوں کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر صیہونی حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور وہ معاہدہ کرنا چاہتی ہے تو اسے غزہ میں فوجی سرگرمیاں بند کرنا ہوں گی۔
اسی سلسلے میں روئٹرز نے بھی تحریک حماس کے حوالے سے خبر دی تھی کہ کل جمعرات کے دن دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں تحریک حماس کے نمائندے شریک نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ مصر, قطر اور امریکہ، تحریک حماس اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان بالواسطہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان ممالک نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں صیہونی حکومت اور حماس کو دعوت دی ہے کہ وہ پندرہ اگست کو قطر کے دارالحکومت دوحہ یا مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے جنگ بندی کے مذاکرات کا از سر نو آغاز کریں۔
حماس نے اتوار کے دن ایک بیان میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ غزہ پٹی میں نئے مذاکرات کی بجائے سابقہ سمجھوتے پر عملدرآمد کیا جائے۔ واضح رہے کہ مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات اب تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے ہیں۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی بارہا اسرائیل کے سیکورٹی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو مذاکرات میں لیت و لعل سے کام لینے اور نت نئی شرائط رکھنے کے باعث مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتا رہتا ہے۔
دوسری جانب صیہونی وزیر خزانہ بزالیل اسموٹریچ نے بھی غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات نہ کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ثالث ممالک کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے جو اسرائیل پر گھٹنے ٹیکنے کا معاہدہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ صیہونی حکومت کی سیکورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر کا موقف بھی اسموٹریچ کے موقف سے ملتا جلتا ہے۔