جنین میں اسرائیلی دہشت گردی میں بچی شہید، دو صحافی زخمی

فلسطینی وزارت صحت نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ 16 سالہ لجین اسامہ مصلح کو جنین گورنری کے قصبے کفر دان میں قابض فوج کی گولیوں سے شہید کیا گیا۔
فاران: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے مغرب میں واقع قصبے کفر دان پر قابض اسرائیلی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے آج منگل کے روز ایک فلسطینی بچی شہید اور دو صحافی زخمی ہو گئے۔
خیال رہے کہ آج منگل کو جنین شہر پراسرائیلی فوج کی جارحیت کا ساتواں دن ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ 16 سالہ لجین اسامہ مصلح کو جنین گورنری کے قصبے کفر دان میں قابض فوج کی گولیوں سے شہید کیا گیا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اطلاع دی کہ اس کی طبی ٹیموں نے 4 زخمی صحافیوں کو فوری طبی مدد فراہم کی ہے۔ ان میں سے دو کو براہ راست گولی ماری گئی تھی۔
میڈیا ذرائع نے بتایا کہ صحافی محمد منصور کے بازو میں گولیاں ماری گئیں۔ وہ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی “وفا” کے فوٹوگرافر ہیں۔ اس کے علاوہ فوٹو جرنلسٹ ایمن النوبانی کفر دان قصبے میں ہونے والے واقعات کی کوریج کے دوران ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔
قابض فوج کی بھاری نفری نے آج منگل کو کفر دان قصبے پر حملہ کیا اور ایک گھر کو گھیرے میں لے لیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ اس کے اندر ایک “مطلوب شخص” چھپا ہوا ہے۔ قابض نے گھرکے اندرموجود تمام افراد کو باہرآنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد قابض فوج نے مکان پرفائرنگ کی۔
اسی تناظر میں شہر اور جنین کیمپ میں فلسطینی مزاحمتی دھڑوں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپوں اور مسلح تصادم ہوا۔
اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے کہا کہ اس کے جنگجو مختلف محاذوں پر دشمن کی فوجوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔مجاھدین دشمن پر بموں اور فائرنگ سے نشانہ بنا رہے ہیں۔