حزب اللہ نے اپنی طاقت کا لوہا منوا لیا، میزائلی طاقت کے لحاظ سے دنیا کی پانچویں بڑی طاقت

صہیونی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق اقتصادی مشیر نے کہا ہے کہ حزب اللہ میزائل کے ذخیروں کے لحاظ سے دنیا کی پانچ میزائلی طاقتوں میں سے ایک ہے۔

فاران: صہیونی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق اقتصادی مشیر رام عمیناخ نے کہا ہے کہ اسرائیل صحیح طورپر حزب اللہ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کا اندازہ نہيں لگا پا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کے پاس میزائل کا ایک بڑا ذخیرہ موجودہ ہے اور امریکہ ، چین ، روس اور جرمنی میں حزب اللہ کو دنیا کی پانچ میزائلی طاقتوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

عمیناخ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حکومت کو لبنان سے ٹکر لئے بغیر حزب اللہ سے مقابلے کی طاقت کا اندازہ نہیں ہوگا ۔

اسی سلسلے میں امریکی نیوز ایجنسی میڈیا لائن نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان صیہونی حکومت کے لئے ایک بڑا فوجی خطرہ ہے، کیوں کہ اس کے پاس دسیوں ہزار مجاہد اور ایک ہزار سے زیادہ میزائل ہیں-

دوسری جانب صیہونی حکومت میں سیکورٹی سے موسوم تحریک کے سربراہ امیر کواویوی نے کہا ہے کہ ہم حزب اللہ کے ڈراؤنے خواب کے ساتھ زندگی گزارنے کی توانائی نہیں رکھتے-

حزب اللہ لبنان کی جانب سے جدید ہتھیاروں، اینٹی آرمر اور دقیق نشانے پر لگنے والے ہتھیاروں کے استعمال سے قابضین میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع زیادہ تر صہیونی بستیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

صیہونی حکومت کے عسکری ماہرین کے مطابق لبنان کی حزب اللہ نے تن تنہا اس غاصب حکومت کی فوج کی نصف طاقت کو شمالی محاذ پر لگا دیا ہے اور غزہ کی پٹی کے جنوبی محاذ میں قابض فوج کی ہمہ گیر موجودگی کو روک دیا ہے –

صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے بھی مقبوضہ فلسطین کے شمال میں لبنان کی اسلامی مزاحمتی فورسز کی جانب سے لگائی گئی شدید ضربوں کے اثرات کا اعتراف کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کی کارروائی اس علاقے میں صیہونی بستیوں کی تباہی و بربادی کی جنگ میں تبدیل ہو گئی ہے۔

صہیونی اخبار ہاآرٹض نے “لبنان کے ساتھ جنگ ​​کا نتیجہ مکمل ناکامی ” کے زیر عنوان اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ کو جنوبی لبنان تک پھیلاتا ہے اور اس علاقے میں زمینی کارروائی کرتا ہے تو اسے سخت شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی ہاآرتض نے لکھا کہ اسرائیل جنوبی لبنان پر دریائے لیطانی تک قبضہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ سرحد پر صرف ایک محدود فوجی آپریشن کرنا چاہتا ہے تاکہ شمال کے باشندوں کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ یہ علاقہ ان کے واپس جانے کے لیے محفوظ ہے۔

اس صہیونی میڈیا نے علاقے کے حالات کی پیچیدگی کے بارے میں خبردار کیا اور لکھا کہ اس طرح کے آپریشن کو محدود بنیادوں پر بھی انجام دینے سے علاقے میں کشیدگی میں شدت پیدا ہو سکتی ہے اور حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں ۔ اس صہیونی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائی پر حزب اللہ کا ردعمل اس چھوٹے سی فوجی مشن کو ہمہ گیر جنگ میں بدل سکتا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کے اسٹریٹجک انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جائے اور یہاں تک کہ مکمل طور پر بجلی کی سپلائی منقطع ہوجائے۔