اسرائیلی مسلم امہ کا دشمن اور تمام مسائل کی جڑ ہے

خالد مشعل کا سعودی عرب سے حماس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا مطالبہ

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے بیرون ملک سیاسی امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کا پروگرام مزاحمت اور فلسطین کی آزادی کے گرد گھومتا ہے اور وہ کسی کے خلاف جنگ نہیں چھیڑنا چاہتے۔ انہوں نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ تعلقات  اورقضیہ فلسطین کے حوالے سے اپنے سابقہ کردار کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔

سعودی عرب کے ’العربیہ‘ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس کسی ایک تنظیم، گروپ یاملک کے ساتھ وابستہ نہیں بلکہ حماس کے تمام ممالک کے ساتھ قضیہ فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر مساوی تعلقات ہیں۔حماس  فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والے ہرملک کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہاں مگر ہم کسی ملک کے ساتھ تعلقات کو جماعت کے فیصلوں پراثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔ حماس فیصلے کرنے اور اپنی پالیسیاں مرتب کرنے میں آزاد اور مکمل خود مختار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح آج بھی اخوان المسلمون کی فکراور نظریات سے منسلک ہے۔ نظریاتی طور پر اخوان کا حصہ ہونے کے باوجود حماس ایک آزاد فلسطینی تنظیم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس پہلے بھی مختلف عرب ملکوں میں موجود رہی ہے۔ ہم ایران سمیت کسی بھی ملک سے فلسطینیوں کے لیے مدد قبول کریں گے۔ بیرون ملک سے لی جانے والی امداد حماس کے آزادانہ فیصلوں کی قیمت نہیں ہوسکتی۔

ایران کی طرف سے ملنے والی امداد کے بارے میں حماس رہ نما نے کہا کہ ایران نے فلسطینیوں کی اسلحے اور ٹیکنالوجی کے آلات کے ذریعے مدد کی۔

خالد مشعل نے سعودی عرب سمیت کسی بھی ملک پر حملوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ ماضی کی طرح حماس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2007ء میں سعودی عرب نے فلسطینی تنظیموں کے درمیان اتحاد کے لیے’اعلان مکہ‘ کرایا مگر اسرائیل نے یہ سارا کھیل الٹ دیا۔ اس کی ذمہ داری حماس پر عاید نہیں کی جاسکتی۔ حماس اس مصالحتی اعلان کیسے الٹ سکتی تھی۔ اس کے نتیجے میں حماس کو فلسطین کی قومی حکومت کا حصہ تسلیم کیا گیا تھا۔

القدس اور غزہ میں پیش آنےوالے حالیہ واقعات کے بارے میں حماس رہ نما نے کہا کہ مزاحمت کو اس وقت مداخلت کرنا پڑی جب قابض اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں مداخلت کی اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو القدس کے باشندوں کی آواز پرلبیک کہنا پڑا۔

اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کےتبادلے کےحوالے سے ہونے والی کوششوں کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔ شام کے ساتھ حماس کے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس فلسطینیوں کی حمایت کرنے اور ان کی مدد کرنے والے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ اس حوالے سے ایران کا خصوصی شکریہ اس لیے ادا کیا جاتا ہےکیونکہ ایران نے فلسطینیوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ساتھ اسلحہ اور جدید ٹیکنالوجی فراہم کی ہے۔

خالد مشعل نے کہا کہ قابض اسرائیلی ریاست پوری مسلم امہ کے لیے خطرہ ہے۔ مسلم امہ میں موجود بحرانوں کے پیچھے صہیونی دشمن کا ہاتھ ہے۔ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اسرائیل ہمارا حلیف ہے اور مسئلے کے حل کا حصہ ہے تو وہ غلطی پر ہے۔ غزہ کی پٹی پر حالیہ جارحیت نے یہ ثابت کیا کہ اسرائیل پوری مسلم امہ کا دشمن ہے۔

خالد مشعل نے دعویٰ کیا کہ النہ ضہ ڈیم کا بحران اور نہرسویز کے متبادل کینال کا اسرائیلی منصوبہ عرب اور مصر کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔