رفح میں اسرائیلی بمباری، کینیڈا واٹر ٹینک تباہ، شہرمیں پانی کا بحران

کمانڈروں کے حکم پر 401ویں بریگیڈ کے سپاہیوں نے دھماکہ خیز آلات کا استعمال کرتے ہوئے پانی کی ٹینک (کینیڈا ویل) کو اڑا دیا۔

فاران: جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میونسپلٹی نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے پانی کے اہم ٹینک کو تباہ کرنے سے شہر میں پانی کا بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔ بلدیہ کا کہنا ہےکہ اس کے پاس تباہ شدہ ٹینک کو بحال کرنے کے لیے وسائل نہیں اور نہ وہ فوری طور پر اس کا متبادل فراہم کرسکتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے کے روز 401 ویں بریگیڈ سےمنسلک صہیونی فوجیوں نے سوشل میڈیا پر پانی کے ٹینک پر بمباری کی دستاویزات شائع کیں۔ اس کے ساتھ اس نے لکھا کہ “ہفتے کے روز تل السلطان کے پانی کے ٹینک کی تباہ کردیا گیا‘‘۔

کمانڈروں کے حکم پر 401ویں بریگیڈ کے سپاہیوں نے دھماکہ خیز آلات کا استعمال کرتے ہوئے پانی کی ٹینک (کینیڈا ویل) کو اڑا دیا۔

رفح کے میئر ڈاکٹر احمد الصوفی نے قابض فوج کی جانب سے شہر کے مغرب میں واقع تل السلطان محلے میں “کینیڈا ویل” کے نام سے معروف پانی کے ٹینک پر بمباری کو انسانیت کے خلاف جرم اور اجتماعی سزا اور نسل کشی کی پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔

الصوفی نے آج پیر کے روز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ کینیڈا واٹر ٹینک رفح کے پانی کے نیٹ ورک کو روزانہ 3,000 مکعب میٹر پانی فراہم کرتا تھا۔ یہ ٹینک 180 کیوبک میٹر پانی فی گھنٹہ کی آپریشنل صلاحیت پر کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوجیوں کی طرف سے کنویں کو اڑانے پر فخر کرنا ان کے اہداف کے بارے میں حقیقت کو ظاہر کرتا ہے جوغزہ میں موجود ہر چیز کو سبوتاژ کرنا، زندگی کی بنیادوں کو تباہ کرنا اور بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرنے کی صورت میں روزانہ کی بنیاد پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

الصوفی نے بتایا کہ کینیڈین واٹرٹینک کی تعمیر پر کل لاگت کا تخمینہ تقریباً 10 لاکھ 700 ہزار امریکی ڈالر ہے جس کی مالی اعانت متعدد بین الاقوامی اداروں نے فراہم کی تھی۔

الصوفی نے مزید کہا: “مین ٹینک کی تباہی شہر میں پانی کے بحران کو مزید بڑھا دے گی۔اس سے شہریوں اور ان کو ملنے والے پانی کی مقدار متاثر ہوگی۔