ہفتہ وحدت کی مناسبت سے

شیعہ سنی اتحاد امام خمینی (رہ) کی زبانی

اسلام میں ہرگز شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ نہیں پایا جاتا۔ شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمیں وحدت کلمہ کو برقرار رکھنا چاہیئے۔ ہمارے ائمہ اطہار (ع) نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم آپس میں متحد رہیں اور باہمی اتحاد کی حفاظت کریں۔ جو بھی اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، وہ یا تو جاہل ہے یا خاص اہداف کا حامل ہے۔

فاران: “عراق، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں جو اختلافات پیدا کئے جا رہے ہیں، مسلمان حکمرانوں کو اس بات پر توجہ دینی چاہیئے کہ یہ اختلافات ان کے وجود کیلئے خطرہ ہیں۔ عقل سے کام لیتے ہوئے اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ مذہب اور اسلام کے نام پر اسلام کو نابود کرنے کے درپے ہیں۔ وہ ناپاک ہاتھ جو شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف پیدا کرتے ہیں، خود نہ شیعہ ہیں اور نہ ہی سنی ہیں بلکہ یہ استعمار کے ایجنٹوں کے ہاتھ ہیں، جو اسلامی ممالک کو ان سے چھین لینا چاہتے ہیں۔ قدرتی ذخائر ان سے چھین لینا چاہتے ہیں۔ نام نہاد ترقی یافتہ ممالک کیلئے بلیک مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں۔” (صحیفہ امام، جلد 1، صفحہ 37) “ہم مذہبی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم اہلسنت بھائیوں سے بھائی چارے کا اعلان کرتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

اسلام دشمن عناصر یا ان کے دھوکے میں آئے افراد ہیںو جو اس وقت شیعہ سنی اختلاف پیدا کر رہے ہیں۔ ہم مسلمانوں کے درمیان وحدت کلمہ کا اعلان کرتے ہیں۔ اگر مسلمان وحدت کلمہ رکھتے ہوتے تو ہرگز اجنبی طاقتیں ان پر غلبہ نہ پا سکتیں۔ یہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے، جس کے نتیجے میں اجنبی طاقتیں ہم پر مسلط ہوگئی ہیں۔ یہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے، جو ابتدا سے ہی کچھ جاہل افراد نے پیدا کیا ہے اور آج بھی ہم اس کے سنگین نتائج بھگت رہے ہیں۔ تمام مسلمانوں پر آپس میں متحد ہو جانا واجب ہے۔ آج کا وقت انتہائی اہم اور حساس ہے۔ ہم زندگی اور موت کے درمیان ہیں۔ آج ہماری سرزمین یا تو ہمیشہ کیلئے استعمار کے پنجوں میں گرفتار رہے گی یا ہمیشہ کیلئے استعمار کے قبضے سے آزاد ہو جائے گی۔ اگر آپس میں متحد نہیں ہوں گے تا ہمیشہ کیلئے استعمار کے غلام باقی رہیں گے۔” (صحیفہ امام، جلد 6، صفحہ 84)

“اسلام میں ہرگز شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ نہیں پایا جاتا۔ شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمیں وحدت کلمہ کو برقرار رکھنا چاہیئے۔ ہمارے ائمہ اطہار (ع) نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم آپس میں متحد رہیں اور باہمی اتحاد کی حفاظت کریں۔ جو بھی اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، وہ یا تو جاہل ہے یا خاص اہداف کا حامل ہے۔ اس کی باتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیئے۔ ہمارے اہلسنت برادران کو اسلام دشمن عناصر کی جانب سے جاری پروپیگنڈے پر توجہ نہیں دینی چاہیئے اور اس سے متاثر نہیں ہونا چاہیئے۔ ہم ان کے بھائی ہیں۔ وہ بھی ہمارے بھائی ہیں۔ یہ سرزمین سب کی ہے، ہم سب کی ہے۔ مذہبی اقلیتوں کی، ہمارے مذہبی افراد کی، ہمارے اہلسنت بھائیوں کی۔ ہم سب ایک ساتھ ہیں۔” (صحیفہ امام، جلد 6، صفحہ 84)

“دو مسالک کے پیروکاروں کے درمیان اختلاف ڈالنے کا مسئلہ ابتداء اسلام سے ہے۔ اس وقت اموی خلیفہ اور خاص طور پر عباسی خلیفہ اختلاف ڈالتے تھے۔ وہ محافل منعقد کرتے تھے اور ان اختلافات کو بڑھاوا دیتے تھے۔ دھیرے دھیرے یہ اختلافات اہلسنت اور شیعہ عوام میں آگئے اور وہ ان پر فخر کرنے لگے۔ ورنہ نہ تو اہلسنت عوام نے رسول اللہ (ص) کی سنت پر عمل کیا ہے اور نہ ہی شیعہ عوام نے ائمہ اطہار (ع) کی سیرت پر عمل کیا ہے۔ ہمارے ائمہ (ع) نے ہمیشہ اتحاد کو فروغ دینے کی کوشش کی، انہوں نے اہلسنت کے ہمراہ نماز ادا کی، ان کے جنازوں میں شرکت کی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اہل اقتدار نے اختلافات پیدا کئے، تاکہ دونوں مسالک کے افراد آپس میں الجھ جائیں اور وہ خود جو چاہیں کرتے رہیں۔ تقریباً تین سو سال پہلے یہی پالیسی ایران اور مشرقی ممالک میں اپنائی گئی۔

وہ ان مسائل پر توجہ دینے لگے۔ ان کے محققین نے شخصیات اور گروہوں کا جائزہ لیا اور عوام کی نفسیات دیکھی اور ہمارے تمام دنیوی امور کا گہرا مطالعہ کیا۔ انہوں نے دو طریقوں سے ہمیں استعمال کرنے کی کوشش کی۔ ایک مادی طریقے سے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے ہمیں استعمال کیا۔ روحانی طریقے سے بھی انہوں نے ہمیں استعمال کیا۔ مذہبی اختلافات ابھارے اور ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا۔ آپ دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی یہاں ایک عام شخص کوئی غلط بات کرتا ہے، فوراً اسے ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں چھاپ کر پوری دنیا میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ یہ کام کسی عام شخص کا نہیں ہے بلکہ حکومتیں اور بیرونی طاقتیں یہ کام کرتی ہیں۔ وہ ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں اور اختلافی باتوں کو زیادہ سے زیادہ پھیلاتی ہیں۔” (صحیفہ امام، جلد 6، صفحہ 133)

“دونوں مسالک (شیعہ اور سنی) کے برادران اور خواہران کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ وہ جان لیں کہ یہ دل کے اندھے استعماری ایجنٹ اسلام، قرآن مجید اور سنت پیغمبر اکرم (ص) کے نام پر اسلام اور قرآن مجید اور سنت رسول خدا (ص) کو نابود کرنے کے درپے ہیں۔ یا کم از کم ان میں تحریف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ (شیعہ اور سنی) برادران اور خواہران جان لیں کہ امریکہ اور اسرائیل اسلام کی اساس اور وجود کے دشمن ہیں، کیونکہ اسلام اور قرآن کریم اور سنت رسول خدا (ص) کو اپنے راستے کا کانٹا اور لوٹ مار میں رکاوٹ تصور کرتے ہیں، کیونکہ ایران اسی قرآن اور سنت رسول خدا (ص) کی پیروی کرکے ان کے سامنے ڈٹ جانے میں کامیاب ہوا ہے اور انقلاب برپا کرکے فاتح قرار پایا ہے۔ آج ایران، ایرانی حکومت اور الہیٰ گروہوں کے خلاف انجام پانے والی سازشیں درحقیقت اسلام، قرآن کریم اور سنت رسول اللہ (ص) کو نابود کرنے کیلئے انجام پا رہی ہیں۔” (صحیفہ امام، جلد 19، صفحہ 28)