شیمون پیریز کے منصوبے اور ان کے نفاذ کے مراحل
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: یہاں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے شمعون پیریز کے تجویز کردہ متعدد منصوبوں اور خطے میں موجودہ تبدیلیوں کے ساتھ اس نقطہ نظر کے تعلق کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
بحیرہ احمر کے ساحلی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا منصوبہ
پیرز ایسے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے بین الاقوامی کنسورشیمز کی تشکیل کی بات کررہا ہے جن کے لئے خطیر سرمائے کی ضرورت ہے۔ ان سرمایہ کاریوں کو خطے میں متعلقہ ممالک کی موجودگی میں انجام پانا چاہئے اور بعض فریق اور بعض متعلقہ دھارے بھی ان منصوبوں کے شراکت دار ہونگے۔ ان منصوبوں میں متذکرہ بعض نمونوں میں سے “بحیر احمر – بحر المیت” کے درمیان نہر کے منصوبے کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جو اس نہر کے اطراف میں آزاد تجارت اور سیاحت کی ترقی پر مشتمل ہے۔ صہیونی-اردن-سعودی مشترکہ بندرگاہ کی تعمیر، برقابی توانائی (Hydroelectric Energy) اور پانی صاف کرنے کے منصوبے، شمعون پیریز کے دیگر منصوبوں میں شامل ہیں۔ یہاں پیریز کی تحریر کے اس حصے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے: “ہم اس پروگرام کو بحیرہ احمر سے شروع کر سکتے ہیں، بحیرہ احمر کے دونوں طرف کے حالات میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آئی ہے اور مصر، سوڈان اور اریٹیریا ان ساحلوں کے ایک حصے پر واقع ہیں اور دوسری طرف اسرائیل، اردن اور سعودی عرب ہیں۔ ان تمام ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں اور کہا جا سکتا ہے کہ اب ان کے درمیان تصادم کی کوئی وجہ باقی نہیں ہے۔ ایتھوپیا اور اریٹیریا اسرائیل سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے درپے ہیں اور مصر نے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کرلیا ہے۔ اردن، سعودی عرب اور یمن بھی خطے میں جہاز رانی اور ماہی گیری اور حقوق پرواز (Flightrights) کے خواہاں ہیں”۔
ظاہرا صہیونی ریاست کے لئے خود اس منصوبے پر عملدرآمد کرنا ممکن نہ تھا چنانچہ اسے ایک ٹھیکیدار کی ضرورت تھی! اور وہ ٹھیکیدار کون ہے اگلی تحریر میں ملاحظہ کریں۔۔۔
جاری۔۔۔
تبصرہ کریں