صہیونیو! پچھتاؤ گے؛ حزب اللہ کا انتباہ

لبنانی اسلامی مقاومت نے ایک ویڈیو نشر کرکے مقبوضہ فلسطین میں واقع صہیونیوں کے حساس تزویراتی ٹھکانوں کی تصاویر شائع کرکے خبردار کیا ہے کہ لبنان کے خلاف جنگ شروع ہونے کی صورت میں صہیونی پچھتائیں گے۔

فاران: لبنانی اسلامی مقاومت نے ایک ویڈیو نشر کرکے مقبوضہ فلسطین میں واقع صہیونیوں کے حساس تزویراتی ٹھکانوں کی تصاویر شائع کرکے خبردار کیا ہے کہ لبنان کے خلاف جنگ شروع ہونے کی صورت میں صہیونی پچھتائیں گے۔
حزب اللہ لبنان نے اتوار 23 جون سنہ 2024ع‍ کو “سب کے لئے اہم ہے” کے عنوان سے ایک ویڈیو کلپ نشر کر کے سید حسن نصراللہ کی زبان سے غاصب اسرائیلی ریاست کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: “اگر ہم پر جنگ مسلط کی جائے تو دشمن پـچھتائے گا”۔
حزب اللہ نے مختلف حساس تزویراتی ٹھکانوں کو ـ نام اور مختصات کا تذکرہ کئے بغیر ـ ناظرین کے سامنے عیاں کر دیا اور ضمنی انداز سے کہا کہ یہ علاقے حزب اللہ کے حملوں کی زد میں ہیں۔
جن ٹھکانوں کو اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے وہ یہ ہیں: تل ابیب میں وزارت سلامتی کا ہیڈکوارٹر، فوج کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز، بہت سے اعلی فوجی افسران کے دفاتر، یہودا کے علاقے میں صہیونیوں کے سیٹلائٹ اڈے نیو نقب اور الجلیل میں متعدد دوسرے اڈے نیز اشدود کی بندرگاہ، بن گوریون ہوائی اڈہ، اور مقبوضہ حیفا اور اس کی بندرگاہ وغیرہ وغیرہ۔
اس ویڈیو کلپ کی ابتداء میں سید حسن نصر اللہ کے خطاب کا ایک اقتباس پیش کیا گیا جس میں انھوں نے کہا: “ایک وسیع لڑائی میں کسی حد، قانون اور ضابطے کو ملحوظ نہیں رکھیں گے، اور صہیونیوں کے تمام ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اس ویڈیو پر رد عمل دکھاتے ہوئے صہیونی ذرائع نے لکھا: حزب اللہ کی ویڈیو تل ابیب میں اسرائیلی وزارت جنگ کے لئے براہ راست دھمکی ہے۔
کچھ ذرائع حالیہ ایام کے دوران، آنے والے دنوں میں، حزب اللہ اور غاصب صہیونی ریاست کے درمیان جنگ کا امکان ظاہر کرتے رہے ہیں اور کچھ مغربی ایلچیوں نے بھی صہیونی ریاست کے پیغامات لبنان پہنچائے ہیں جو اسی امکان کو تقویت دے رہے تھے۔
اسی اثناء میں سبکدوش صہیونی جرنیل اور عسکری امور کے تجزیہ کار اسحاق برک (Itzhak Brik) نے جمعہ (21 جون 2014ع‍) کے روز غاصب ریاست کے سرغنوں کو خبردار کیا کہ اگر وہ حزب اللہ کے خلاف جنگ کا آغاز کریں تو انہیں “سات اکتوبر کے المیے [آپریشن طوفان الاقصی] کے دہرائے جانے” کے منتظر رہنا چاہئے۔
برک نے مزید کہا: حزب اللہ لبنان پر حملے پر مبنی وزیر اعظم نیتن یاہو، وزیر جنگ یوآؤ گالانٹ، اور فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہالووی کا فیصلہ “اجتماعی خودکشی” کے مترادف ہے؛ “یہ وہ افراد ہیں جن کے پاس کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے” اور “وہ اسرائیل کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل رہے ہیں”۔
ادھر عسکری اور انٹیلی جنس امور کے تجزیہ کار اورصہیونی فوج کے سابق ترجمان رون بین یشائی (Ron Ben-Yishai) نے بھی قبل ازیں مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ کی صورت حال اور حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ جنگ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ “حزب اللہ [شمالی فلسطینی شہر] الجلیل کی آبادی مار بھگانے اور اس علاقے کو تباہ کرنے اور جلا کر راکھ کرنے میں مصروف ہے۔ حقیقت یہ ہے حزب اللہ نے [گویا] 50 ہزار اسرائیلی باشندوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، جو گھر بار چھوڑنے مجبور ہوگئے ہیں اور اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکتے، سوا اس کے کہ سید حسن نصراللہ انہیں اجازت دے دیں”۔
واضح رہے کہ غزہ پر غاصب ریاست کی جارحیت اور غزہ کی حمایت میں حزب اللہ کی حمایتی کاروائیوں کے آغاز سے آٹھ مہینے گذر رہے ہیں، لیکن اس عرصے میں صہیونی لبنان کے شہری علاقوں پر کچھ بے فائدہ حملوں کے سوا، حزب اللہ کے حملوں کا مقابلہ کرنے سے عاجز رہے ہیں۔ حزب اللہ نے مسلسل حملوں سے مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر الجلیل کے تمام علاقوں کو نشانہ بنایا ہے اور لاکھوں نوآبادکار یہودی اس علاقے سے بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
امریکہ نے غزہ پر صہیونی جارحیت کے وقت کئی بار اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی مفادات پر کسی بھی حملے کا جواب دے گا، لیکن اب تک اس نے صرف دو مرتبہ بائیڈن کے ایلچی کو لبنان کے دورے پر بھجوایا ہے، تاکہ لبنان پر سیاسی دباؤ ڈال کر حزب اللہ کے حملوں کا سد باب کر سکے! اور اس کام میں بھی ناکام رہا ہے۔
حزب اللہ نے انتباہی ویڈیو ایسے حال میں نشر کی ہے کہ اس نے گذشتہ ہفتے اپنا ڈرون طیارہ “الہُدہُد” کو حیفا کے شہر، اس کے نواحی علاقوں نیز بندرگاہ کی فضاؤں میں روانہ کیا جس نے صہیونیوں کے تمام تر فوجی ٹھکانوں کی ویڈیا بنا دی، اور یہ طیارہ بحفاظت واپس لبنان آیا اور حزب اللہ نے اس کی فلم کا ایک حصہ “جو کچھ ہدہد ساتھ لایا ہے” کے عنوان سے نشر کیا۔ صہیونیوں نے اس کاروائی کی تصدیق کی، جس کے بعد اسرائیل کے فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔