صہیونی ریاست کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ناکارہ ہونے کی وجوہات

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات صیہونی حکومت کے خلاف مزید چھے قراردادیں منظور کی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ قراردادیں کیوں کارآمد ثابت نہیں ہوتیں؟

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صیہونی جرائم کے خلاف متعدد قراردادیں منظور کی ہیں ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے نومبر دوہزار اٹھارہ میں صیہونی حکومت کے خلاف مجموعی طور پر پندرہ قراردادیں منظورکی تھیں جن میں سے نو قراردادیں سولہ نومبر کو اور چھے قراردادیں تیس نومبرکو پاس ہوئی تھیں ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے نومبر دوہزارانیس میں صیہونی حکومت کے خلاف آٹھ قراردادیں منظورکی تھیں ۔

جنرل اسمبلی نے سن دوہزار بیس میں تئیس بار دنیا کے مختلف ممالک کے خلاف مذمتی قرارداد پاس کی تھی جن میں سترہ مذمتی قرارداد صیہونی حکومت سے متعلق پاس ہوئی تھیں اور اب دوہزار اکیس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک بار پھر اسرائیل کے خلاف چھے قراردادیں منظورکی ہیں۔

گزشتہ رات صیہونی حکومت کے خلاف پاس ہونے والی جنرل اسمبلی کی چھے قراردادیں فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی اور مشرقی بیت المقدس نیز شام کے علاقے جولان کی پہاڑیوں پر صیہونی کالونیوں کی تعمیر کی مذمت میں ہیں۔

صیہونی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ان قراردادوں میں غزہ کے بری بحری اور فضائی محاصرے، مقبوضہ زمینوں پر فلسطینی شہریوں کے خلاف انتہاپسند صیہونیوں کے اشتعال انگیز اقدامات ، فلسطینیوں کے گھروں کے انہدام ، فلسطینیوں کی خودسرانہ گرفتاری اور حراست کی مذمت کی گئی ہے اور جلاوطن فلسطینیوں کی وطن واپسی پر تاکید کی گئی ہے ۔

جنرل اسمبلی کی ان قرار دادوں میں صیہونی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام کے جولان علاقے کے بارے میں اقوام متحدہ میں منظورہونے والی قراردادوں پرعمل کرے اور اس علاقے سے غاصبانہ قبضہ ختم کرے۔

ان قراردادوں کی تمام شقوں کی قانونی حیثیت کے پیش نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیوں اقوام متحدہ کی یہ قراردادیں نہ صرف فلسطینیوں کی صورت حال میں بہتری پرمنتج نہیں ہوتیں بلکہ ہرسال ان کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل بنیادی طور پر بین الاقوامی قوانین کی نہ ہی پابندی کرتا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کوئی اہمیت دیتا ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ بڑی طاقتیں بالخصوص امریکہ اور مغربی طاقتیں جو سلامتی کونسل کی مستقل رکن ہیں اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں اور عملی طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قراردادوں کی اہمیت ختم ہونے کی عامل ہیں۔ بنابرایں صیہونی حکومت بھی مغربی طاقتوں کی ان حمایتوں کے بل پر فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کو تیزتر اور وسیع ترکرتی جا رہی ہے۔

جبکہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ درحقیقت صرف سلامتی کونسل کی قراردادیں لازم الاجراء ہوتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کی ضمانت ہوتی ہے وہ بھی اس صورت میں جب ویٹو کے حق کی حامل کوئی طاقت اس قرارداد کو ویٹو نہ کرے۔ ان تمام باتوں کے باوجود دنیا کے اکثر ممالک کو اسرائیل کے جرائم کا اعتراف ہے اور وہ اسرائیل کے سلسلے میں مغربی طاقتوں کی حمایتی پالیسیوں کے مخالف ہیں۔