گرتی ریاست کو ایک دھچکا اور؛

صہیونی نوجوان فوج کی لڑاکا یونٹوں میں شمولیت سے بیزار

لبنان کے المنار ٹی وی چینل کے مطابق، کوخاوی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ صورت حال بڑی خراب ہے، اور حتی وہ نوجوان جنہیں دو سالہ جبری خدمت کے لئے فوج میں شامل ہونا پڑتا ہے، وہ بھی لڑاکا یونٹوں میں شمولیت سے بیزار ہیں

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صہیودی سربراہوں نے مقبوضہ سرزمینوں میں آ بسنے والے صہیونی نوجوانوں کی لڑاکا یونٹوں میں شمولیت سے بیزاری کرنے پر اپنی شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
مدافعین حرم اور امریکہ و اسرائیل سے نمٹنے کے لئے مقاومت اسلامیہ میں شمولیت کا اعلان کیا جائے تو مجاہدین کی تعداد اس قدر زیادہ ہوجاتی ہے کہ مطلوبہ تعداد پوری ہوجاتی ہے اکثر افراد کو گھر واپس بھجوانا پڑتا ہے اور منتظمین کو اکثریت کی ناراضگی مول لینا پڑتی ہے لیکن جب سے فلسطین، لبنان، یمن، عراق، شام اور ایران کے مسلمانوں نے موت کو شکست دے رکھی ہے اور مرنے سے ڈرنا اور موت کے ڈر سے خودکشی جیسی عادات ترک کر ڈالی ہیں، اسلام کے بڑے چھوٹے دشمنوں کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے جس کا اظہار میدان جنگ میں شکست سے بھی ہوتا ہے اور میدان جنگ سے بھاگنے یا فوج میں بھرتی سے بھاگتے پھرنے سے بھی۔ صورت حال یہ ہے کہ مقاومت اسلامیہ کی فعال مزاحمت کے آغاز سے ہی صہیونی افواج میں خودکشی، فوج سے فرار، منشیات کے وسیع استعمال جیسے رجحانات نے زور پکڑ لیا ہے اور تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق صہیونی افواج میں بھرتی سے صہیونی نوجوانوں کا عدم اشتیاق بھی ان رجحانات کے ساتھ مل کر غاصب صہیونی ریاست کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
صہیونی افواج کے چوائنٹ چیف آف اسٹاف آویو کوخاوی (Aviv Kochavi) نے اس مسئلے سے شدید تشویش اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں ميں مقیم صہیونی نوجوان لڑاکا یونٹوں میں شمولیت کی طرف کسی قسم کی رغبت نہیں رکھتے۔
لبنان کے المنار ٹی وی چینل کے مطابق، کوخاوی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ صورت حال بڑی خراب ہے، اور حتی وہ نوجوان جنہیں دو سالہ جبری خدمت کے لئے فوج میں شامل ہونا پڑتا ہے، وہ بھی لڑاکا یونٹوں میں شمولیت سے بیزار ہیں اور وہ اس خدمت کی مدت ٹیکنالوجی سے متعلق معاملات پر مامور یونٹوں میں گذارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
کوخاوی نے خبردار کیا ہے کہ لڑاکا یونٹوں میں نوجوان سپاہیوں کی عدم شمولیت ان یونٹوں کی تعداد میں کمی آنے کا موجب ہوگی اور جانفشانی اور دشمن کے خلاف جنگ کے لئے اسرائیلی ریاست کی تیاری متاثر ہوگی؛ اور اسرائیلی فوج کی جنگی مشنوں کی انتظامی صلاحیت خلا سے دوچار ہوگی۔
صہیونی ٹیلی ویژن کے چینل 12 سے متعلقہ ویب گاہ نے بھی لکھا ہے کہ بہت سے اسرائیلی نوجوان اصولی طور پر فوج میں شامل ہی نہیں ہونا چاہتے اور وہ دو سالہ جبری خدمت سے بھی بچنے اور عسکری خدمت سے بھاگنے کے لئے میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کے در پے رہتے ہیں۔
مذکورہ صہیونی چینل نے مزید لکھا ہے کہ سروے رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے اسرائیلی نوجوان لڑاکا یونٹوں میں شمولیت کی طرف رغبت نہیں رکھتے اور یہ لہر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مسلسل بڑھ رہی ہے، باوجود اس کے، کہ صہیونی افواج نوجوانوں کے فوج میں بھرتی کی ترغیب دلا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد مقاومت میں شدت اور وسعت کے ساتھ ساتھ اور غاصب صہیونی افواج کے درمیان خوف و ہراس کی لہر میں مسلسل وسعت اور شدت آ رہی ہے۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق گذشتہ چند دنوں کے دوران مغربی پٹی میں دو اسرائیلی فوجی افسروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ان دونوں کی ہلاکت پر منتج ہؤا ہے اور جنوبی فلسطین میں تعینات جولان بریگیڈ کی دو پلاٹونوں کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں کئی صہیونی فوجی زخمی ہوئے ہیں جنہوں اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر، اس مقبوبضہ سرزمینوں پر قابض صہیونی ریاست کو شدید سیاسی بدحالی کا سامنا ہے، اور اس کے باوجود کہ نفتالی بینیٹ کے برسر اقتدار آنے کے مختصر سے عرصے میں، صہیونی ووٹ دہندگان اس کی حکومت کی کارکردگی سے شدید مایوسی میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اور چینل 12 کی رائے شماری کے مطابق نفتالی بینیٹ کی سرکردگی میں آٹھ جماعتی اتحاد کی حکومت کافی حد تک قابل نفرت ٹہر چکی ہے۔