صیہونی حکومت کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی آواز

فاران: علاقائی مسائل کے ماہر نعمت مرزا احمد نے ایک تجزیئے میں قدس کی غاصب حکومت کے خلاف الاقصیٰ طوفان آپریشن کی اہمیت اور اس کے نتائج پر گفتگو کی ہے۔ اس تجزیئے میں کہا گیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے نہ صرف تل ابیب بلکہ پوری دنیا کو حیران کر دیا، بلکہ دنیا صیہونی […]

فاران: علاقائی مسائل کے ماہر نعمت مرزا احمد نے ایک تجزیئے میں قدس کی غاصب حکومت کے خلاف الاقصیٰ طوفان آپریشن کی اہمیت اور اس کے نتائج پر گفتگو کی ہے۔ اس تجزیئے میں کہا گیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے نہ صرف تل ابیب بلکہ پوری دنیا کو حیران کر دیا، بلکہ دنیا صیہونی حکومت کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی آواز کو سن رہی ہے۔ اس آپریشن نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ قابض حکومت کے قیام کا آٹھواں عشرہ اس کی زندگی کا آخری عشرہ ہوگا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ صیہونی حکومت کا “آئرن ڈوم” دفاعی نظام فعال تھا، لیکن مزاحمتی میزائلوں کی ایک بڑی تعداد قابضین کے ٹھکانوں، ہوائی اڈوں اور فوجی قلعوں کو نشانہ بناتی رہی۔ مزید برآں، فلسطینی مجاہد مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے کے بعد صیہونی فوج کے ساتھ براہ راست جنگ میں مشغول ہوگئے اور اس دوبدو جنگ میں صیہونیوں کے پاس فرار کے علاوہ کوئی راستہ نہ تھا۔ صیہونی علاقوں میں گھس کر صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنا ایک ایسا عمل تھا، جسے فوجی ماہرین اور دنیا کے مختلف ذرائع ابلاغ بے مثال قرار دے رہے ہیں۔

صیہونیوں کی طرف سے تمام تر احتیاطی منصوبہ بندی کے باوجود غزہ پٹی کے اطراف میں قائم متعدد صیہونی بستیوں کا کنٹرول صیہونی حکومت کے کنٹرول سے نکل گیا۔ فلسطینیوں کی کامیابی نے پوری دنیا میں صیہونی انٹیلیجنس نیٹ ورک اور درست معلومات تک رسائی کے صیہونی حکومت کے دعوے کو بے بنیاد ثابت کر دیا۔ قابض حکومت کے حکام کی حیرت و پریشانی سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اتنے بڑے اور اسٹریٹجک آپریشن کی تیاری کا علم ہی نہیں تھا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس اور فوجی طاقت میں توسیع، جسے مغربی میڈیا ہمیشہ بزھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، اندر سے کھوکھلا ہے اور اس کا مقصد قدس شریف کی آزادی کے لئے سرگرم مجاہدین میں مایوسی پیدا کرنا ہے۔ یہ نکتہ نہ صرف قابض حکومت کے عہدیداروں بلکہ اس کے تجزیہ کاروں کی الجھنوں سے بھی نمایاں ہوتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2006ء میں حزب اللہ لبنان کے ساتھ 33 روزہ جنگ کے دوران صیہونیوں کے صرف 121 فوجی مارے گئے تھے، لیکن طوفان الاقصیٰ آپریشن کے پہلے گھنٹوں میں 300 سے زیادہ صیہونی مارے گئے۔ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے روز مزاحمتی فورسز کی کارروائیوں میں مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 350 تک پہنچ گئی جبکہ اس کارروائی میں 1450 سے زائد زخمی ہوئے۔ ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ مقبوضہ علاقوں کے میڈیا کے مطابق 100 سے زائد صہیونی فوجی حماس کی قید میں آگئے ہیں۔ اس آپریشن کے دوران مقبوضہ علاقوں میں خوف و ہراس اور افراتفری پھیل گئی اور صہیونی فوج جسے “دنیا کی بہترین تربیت یافتہ افواج” قرار دیا جاتا ہے، نے فلسطینی مزاحمت کے خلاف میدان چھوڑنے پر مجبور ہوگئی۔

اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ تنظیم موساد کے سابق سربراہ “افریم هالِوی” کے مطابق، “یہ ایک انوکھا حملہ تھا اور مزاحمتی فورسز پہلی بار غزہ کے اطراف میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں گہرائی تک گھسیں اور وہ صیہونی بستیوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ قابضین کی بے بسی اس حقیقت سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ مسلسل بمباری، خواتین اور بچوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی میں بجلی، ایندھن اور بنیادی اشیاء کی ترسیل بھی منقطع کر دی ہے۔ بہرحال صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات نہ صرف مظلوم فلسطینی عوام کے فیصلہ کن عزم کو کمزور نہیں کرسکتے بلکہ حالیہ اقدام نے انہیں غاصبوں کے خلاف مکمل فتح حاصل کرنے تک لڑائی جاری رکھنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم بنا دیا ہے۔