طوفان الاقصٰی کاروائی اسرائیلی نظام کے اندر عظیم ویرانی کا باعث ہوئی

امریکی اور اسرائیلی ہرگز نہیں جاتے تھے کہ غزہ کی مقاومت اتنی مستحکم اور ناقابل شکست ہے، جنون نے ان کی عقلوں کو غارت کر ڈالا اور اب انہیں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فاران: ایک سخت شیئے سخت زمین سے ٹکراتی ہے تو پلٹ کر واپس آتی ہے۔ امریکی ساختہ کنکریٹ شکن بموں نے غزہ کے بے گناہوں کے گھروں کو تو منہدم کیا مگر غزہ کے عوام کے عزم کو نہیں توڑ سکے۔ چنانچہ ان حملوں سے پیدا ہونے والی طاقت نے پلٹ کر اسرائیل کو منہدم کر دیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی ہرگز نہیں جاتے تھے کہ غزہ کی مقاومت اتنی مستحکم اور ناقابل شکست ہے، جنون نے ان کی عقلوں کو غارت کر ڈالا اور اب انہیں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صہیونی ریاست کے پیکر پر تین ہفتوں کی جنگ کے کے الٹے اثرات کو یوں دیکھا جا سکتا ہے:
– صہیونیوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لئے کوشاں عرب ممالک اور صہیونی ریاست کے تعلقات تہس نہس۔
– اسلامی ممالک کے علاوہ مغربی ممالک کے بڑے شہروں میں بھی لاکھوں افراد کے احتجاجی مظاہرے۔
– نیتن یاہو اور اس کے مخالفین نے دو ہفتہ قبل ایک نمائشی اتحاد قائم کیا لیکن تنازعات دوبارہ سر اٹھا چکے ہیں۔
– صہیونی چینل 12: نیتن یاہو، تو شکست کھا گیا ہے!
– صہیونی اخبار معاریو نے اعلی صہیونی اہلکاروں کے حوالے سے لکھا: نیتن یاہو کسی پر بھروسا نہیں کر رہا ہے، وہ میدان جنگ میں تنہا ہے۔
– نیویارک ٹائمز: نیتن یاہو غزہ آپریشن میں شکست سے خائف ہے، وہ جنگ کے انجام سے غیر مطمئن ہے۔
– نیتن یاہو کا ٹویٹ پیغام: مجھے کسی نے بھی حماس کی تیاریوں کی خبر نہیں دی تھی، یہی نہیں بلکہ قومی سلامتی کونسل کے سربراہ، امان اور شین بیت کے سربراہوں سمیت سلامتی سے متعلق تمام افراد کا اندازہ تھا کہ حماس جنگ سے پلٹ گئی ہے۔
– بینی گانٹز: نیتن یاہو شین بیت اور امان پر لگائے گئے الزامات واپس لے۔
– اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید: نیتن یاہو نے سات اکتوبر کی ذمہ داری سے بھاگ کر سرخ لکیروں سے عبور کر لیا ہے۔ وہ سیکورٹی اداروں پر الزام لگا کر فوج کو کمزور کر رہا ہے، فوری طور پر معذرت کرے۔
نیتن یاہو نے اعتراضات کے سامنے سر جھکا لیا، پیغام کو مٹا دیا اور کہا: مجھ سے غلطی ہوئي، جو کچھ میں نے کہا وہ مجھے نہیں کہنا چاہئے تھا۔ (نیتن یاہو نے یہ نہیں کہا کہ اس نے غلط کہا تھا)
– سابق وزیر اعظم ایہود بارک: تمام اسرائیلی نیتن یاہو پر اپنا اعتماد کھو چکے ہیں۔
– سابق وزیر اعظم ایہود اولمرت: نیتن یاہو موجودہ حالات کے انتظام کے قابل نہیں ہے، اسے جانا چاہئے۔
جنگی صورت حال کے بہانے پولیس کی طرف سے سختی کے باوجود، تل ابیب میں ہر روز احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، جنگ کے خاتمے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں، اور احتجاجی صہیونی نیتن یاہو سے استعفا طلب کر رہے ہیں۔
یہ ابھی آغاز داستان ہے، اور جو ضرب غزہ کی استقامت کی وجہ سے واپس آکر صہیونیت کے قلب پر لگی ہے، وہ صہیونی ریاست پر مزید گہرے گھاؤ لگا دے گی۔ اور یہ گھاؤ مقاومت کی فوجی ضربوں کے علاوہ ہیں۔
اگر آپ کو ان ہی دنوں صہیونی فوج پر ایک ناگہانی حملے اور سینکڑوں صہیونیوں کی ہلاک کی خبر ملے، توحیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ جنگ فولادی عزم اور درہم برہم جذبوں کے درمیان، جنگ ہے۔ ابھی بہت کچھ سننے کو باقی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: محمد ایمانی
ترجمہ: ابو فروہ مہدوی

mshrgh.ir/1541091