عراقی اہل سنت کے راہنما: یمن میں سعودی مظالم ہر مسلمان کے لئے باعث شرمندگی ہیں
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: یمن کے مظلوم عوام پر عربی-مغربی-عبرانی جارحیت میں شدت آنے پر “یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ” کے زیر عنوان ایک بین الاقوامی سیمینار منعقد کیا گیا۔
عراق کی جمعیۃ علمائے اہل سنت کے سربراہ شیخ خالد المُلّا نے سیمینار کے چوتھے مقرر کے طور پر کہا کہ یمن کے بارے میں بات چیت اس ملک کے مظلوم عوام کو درپیش سات سالہ ظلم و جبر، کی یاددہانی ہے جبکہ یمن اپنے پڑوسیوں کے ساتھ صلح و آشتی کا خواہاں ہے لیکن کشت و خون، جارحیت اور معاشی ناکہ بندی کا نشانہ بنا ہے۔ آج یمنی عوام کی موجودہ صورت حال دنیا بھر کے انصاف پسندوں کے لئے باعث تشویش ہے۔
شیخ الملّا نے کہا: یمنی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا اصل سبب یہ ہے کہ وہ خدا پرست ہیں۔ آج جب کوئی یمن کے ساتھ ہونے والی دشمنیوں کے بارے میں بات ہوتی ہے تو سعودی-نہیانی اتحاد کے ہاتھوں، استکباری اور مغربی ممالک کا ظلم و ستم، ہر مسلمان کے لئے شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ اگر پڑوسی ممالک اس ظلم کا آغاز نہ کرتے تو کسی بھی دوسرے ممالک میں اس ملک کی سرزمین اور فضاؤں پر جارحیت کی ہمت نہ تھی۔
انھوں نے جنگ یمن کو بیہودہ اور مہمل قرار دیا اور کہا: جارح ریاستیں اس ملک پر مسلط کردہ سات سالہ جنگ کی بے ہودگی اور فضول پن کو دیکھ چکی ہیں؛ وہ ہر روز اس مقدس سرزمین میں قتل عام کرتی ہیں؛ جبکہ یمن کے لوگ امت مسلمہ اور مسلمان علماء اور دانشوروں سے توقع رکھتے ہیں کہ بین الاقوامی میدان میں اتر کر اپنا کردار ادا کریں اور زیادہ سے زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اس جنگ کے خاتمے کے لئے قدم اٹھائیں؛ ایسی جنگ جس سے کسی بھی فریق کو کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔
عراقی اہل سنت کے راہنما نے شام، عراق اور یمن میں جنگوں کا آغاز کرنے والی قوتوں کو دین خدا، اسلامی مذاہب اور مسلمانوں کے اتحاد کا دشمن قرار دیا اور کہا: یہ دشمن دائمی ابدی جنگ کے درپے ہیں تاکہ یہ خطہ کبھی بھی چین و سکون نہ پا سکے۔ مسلمانوں کے یہ دشمن ہرگز نہیں چاہتے کہ یہاں سکون و امن اور وحدت و یکجہتی قائم ہو۔
جمعیت اہل سنت عراق کے سربراہ نے کہا: سعودی عرب اور امارات کو دشمنان اسلام کی جارحیتوں کے لئے ماحول سازی کرتے ہیں اور یہ دو ریاستیں مغربی قوتوں کے ساتھ مل کر پورے خطے کے بنیادی ڈھانچوں اور قدرتی سرمایوں کو مکمل طور پر نیست و نابود کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا: جنگ یمن کا واحد نتیجہ اس ملک کے دشمنوں کی مایوسی ہے اور اس ملک کے عوام کی استقامت انہیں جتاتی ہے کہ وہ کسی صورت میں بھی کوئی نتیجہ حاصل نہیں کرسکیں گے، لیکن بعض ممالک اپنی جارحیتوں اور قتل و غارت کے بارے میں بات کرنے کی ہمت و جرأت نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے کہ ان لوگوں پر بھروسہ مت کرو جو ظلم و ستم کرتے ہیں (سوہر ہود، آیت 113)۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) فرماتے ہیں کہ پروردگار عالم عزّ و جلّ نے ارشاد فرمایا: “يَا عِبَادِيَ إِنِّي حَرَّمتُ الظُّلْمُ عَلَى نَفْسِي، وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّماً فَلَا تُظَالِمُوا؛ اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام قرار دیا، تو آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو”۔ اس ارشاد کے آخری حصے کا مقصد یہ ہے کہ تمہارے باہمی تنازعات تمہارے لئے نہایت برے نتائج کا سبب بنیں گے؛ تو اس کے باوجود اسلامی ممالک اس ظلم پر کیوں اور کیسے، خاموش ہیں۔
شیخ خالد الملا نے مزید کہا کہ امریکہ اور یورپ کی طرف سے ایران کی اقتصادی ناکہ بندی، عراق میں بدامنی اور دیگر مسائل کی وجہ یہ ہے کہ مغربی ممالک خطے کے عوام کے مخالف ہیں اور وہ یہاں کے عوام کی مرضی کے خلاف، اپنی مرضی کے مطابق حکومتیں تشکیل دینے کے لئے کوشاں ہیں۔
انھوں نے کہا: مغرب کی کوشش کی ہے کہ خطے کے ممالک اسرائیلی دشمن کی طرف دوست کا ہاتھ بڑھائیں؛ اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس سازش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں؛ جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن کے مسئلے میں داخل ہؤا ہے اور اس نے ثابت کرکے دکھایا ہے کہ تمام تر مسائل کے باوجود عظیم فتوحات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
عراق کی جمعیۃ علمائے اہل سنت کے سربراہ شیخ خالد الملا نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دے کر کہا کہ تمام مسلمانوں کو مل کر، بلند آواز سے کہنا پڑے گا کہ بس، بہت ہوچکا، اب تمہیں اس عظیم اور شریف امت کی جان چھوڑو؛ اسلام کی عظیم امت یمنی قوم کی پشت پناہ اور حامی ہے۔ ہم امت مسلمہ کے علماء کی حیثیت سے، یمن کے عوام اور شہداء کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں اور یمن کے عوام کو جان لینا چاہئے کہ ان کی فتح بہت قریب ہے، اور ان کی استقامت زبان زدِ عام و خاص ہے اور رہے گی۔
تبصرہ کریں