عراق شام تعلقات اور خطے کی سیاست
فاران: عراق کے وزیراعظم نے 12 سال بعد شام کا پہلا دورہ کیا اور اس ملک کے صدر بشار اسد سے ملاقات اور گفتگو کی۔ آخری بار 2011ء میں “نوری المالکی” نے عراق کے وزیراعظم کی حیثیت سے دمشق کا سفر کیا تھا۔ شیاع سودانی نے شام کا سفر ایسے عالم میں کیا ہے کہ دمشق کی حال ہی میں عرب لیگ میں واپسی ہوئی اور بشار الاسد نے بھی سعودی عرب میں عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کی۔ عرب ممالک نے شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور توسیع کو ایجنڈے میں رکھا ہوا ہے، جبکہ شام کے لیے یہ صورتحال مختلف ہے۔ اگرچہ عراق کے وزیراعظم نے گذشتہ 12 سالوں میں شام کا دورہ نہیں کیا، لیکن بغداد اور دمشق کے تعلقات شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کے رجحان کے خلاف تھے اور دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو برقرار رکھا، اس کی بڑی وجہ مشترکہ جغرافیائی سرحدیں اور مشترکہ خطرات تھے۔
شام کے صدر بشار اسد نے السودانی کے ساتھ ملاقات میں تاکید کی: “ہماری ایک طویل اور مشترکہ تاریخ ہے۔ عراقی عوام مشکل حالات میں شامی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ شامی عوام مختلف حلقوں میں عراقی حکومت اور عوام کی آواز بنے۔ شام میں زلزلہ آیا، عراقی حکومت نے ہمارے ملک کے ساتھ کھڑے ہو کر بہت مدد فراہم کی۔” عراق اور شام کی مشترکہ سرحد 600 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ دونوں ممالک کو گذشتہ دہائی میں دہشت گردی کے خطرات کا سامنا رہا ہے اور دہشت گرد گروہ عراق اور شام کے جغرافیے کے ایک بڑے حصے پر قابض رہے ہیں۔ اسی وجہ سے عراق اور شام کے تعلقات پچھلی دہائی سے برقرار ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد سے سوڈانی کی ملاقات میں سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خطرات پر بھی بات چیت کی گئی۔
سرحدی مسائل میں سے ایک الہول کیمپ ہے۔ یہ کیمپ عراقی سرحد کے قریب الحسکہ کے مضافات میں واقع ہے اور یہ شامی فورسز (SDF) کے کنٹرول میں ہے۔ اس کیمپ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 56,000 افراد موجود ہیں، جو داعش کے خاندان ہیں۔ انہیں عراق اور شام کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عراق اور شام کو اقتصادی مسائل کے حوالے سے مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک بالخصوص شام کو اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کا سامنا ہے۔ عراقی حکومت کے ترجمان “باسم العوادی” نے اس سفر کے دوران جن اہم ترین معاملات کا جائزہ لیا، ان کے بارے میں کہا ہے کہ “سرحدوں کو محفوظ بنانا، دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنا، مشترکہ تعاون کے ذریعے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنا، تجارتی تبادلے کے لئے کوششیں کرنا اس دورہ میں زیر بحث آئے۔
شام کو اقتصادی ترقی کے لئے ترقیاتی لائن سے جوڑنا جو مشرق کو مغرب سے ملاتی ہے۔ اسد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں عراقی وزیراعظم شیاع السودانی نے کہا: “خطے کی سلامتی اور استحکام کی کلید اچھی اقتصادی صورتحال ہے۔ عراق میں دہشت گردی پسپا اور ناکام ہوچکی ہے۔ عراق نے عرب لیگ میں شام کی واپسی کی بھرپور کوشش کی ہے۔” (ہماری) مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف مضبوط کھڑی ہیں۔ ہمیں اور شام کو مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔” اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شیاع السودانی کا دورہ شام دمشق اور بغداد کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون کی توسیع کا باعث بن سکتا ہے۔
تبصرہ کریں