عزاداری ایک نعمت

نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کی حفاظت بھی اتنی ہی سخت ہوتی ہے نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کا شکر بھی اتنا ہی بڑا ہوتا ہے ۔

ہم ایک بار پھر ان شہیدوں کا غم منا رہے ہیں جنہوں نے چمن اسلام کی اپنے خون سے آبیاری کر کے قیامت تک کے لئیے ہرا بھرا کر دیا۔
نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کی حفاظت بھی اتنی ہی سخت ہوتی ہے نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کا شکر بھی اتنا ہی بڑا ہوتا ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نعمت عزاداری کے سلسلہ سے فرماتے ہیں:
’’عزاداری اور مصائب اہل بیت اطہار علیھم السلام ایک ایسی خداداد نعمت ہے کہ جو بارگاہ خداوندی میں شکریے کے شایان شان ہے‘‘۔ آپکی نظر میں تحریک عاشورا کا پیغام، اسلامی تحریکوں کا فروغ ہے اور آپ کربلا و عزاداری کی نعمت کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’اس نعمت کے حساس ہونے کو ہم اس وقت درک کرتے ہیں جب ہم جان لیں کہ خدا کی نعمتوں کے مقابلے میں بندگان خدا کی ذمہ داری شکر و سپاس اور اس کی بقا کی کوشش کرنا ہے۔ اگر کسی کے پاس نعمت نہ ہوتو اس سے کوئی سوال نہيں کیا جائے گا لیکن جس کے پاس نعمت ہے اس وقت اس سے سوال کیا جائے گا ۔ شیعوں کے لئے ایک عظیم نعمت، محرم ،عاشورا اور مجالس عزا ہے۔ یہ عظیم نعمت، دلوں کو اسلام و ایمان کے ابلتے ہوئے چشمے سے متصل کرتی ہے ۔ اس نعمت نے وہ کام کیا ہے کہ اسکی بنا پر تاریخ کے دوران ظالم حکمرانوں، کو عاشورا اور قبر امام حسین علیہ السلام سے خوف لاحق رہا ہے۔اس نعمت سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے ۔ خواہ وہ عوام یا علماء، اس نعمت سے ضرور بہرہ مند ہوں ۔ عوام اس طرح سے بہرہ مند ہوں کہ ان مجالس سے دل وابستہ کرلیں اور مجالس امام حسین علیہ السلام کا انعقاد کریں۔ لوگ عزاداری کا اہتمام مختلف سطح پر زيادہ سے زيادہ کریں ۔کربلا کا واقعہ تاریخ بشریت کے لئے ایک درس ہے اور اس سے وابستگی بھی مسلمانوں حتی حریت پسند غیر مسلموں کے لئے بھی ہر دور میں باعث سعادت رہی ہے ‘‘۔