غرب اردن کے تاریخی مقامات کو یہودیانے کا اسرائیلی منصوبہ
فاران: کل پیر کو اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن میں “آثار قدیمہ کے مقامات کی تعمیر نو” کے نام سے 10 ملین شیکل ($3.2 ملین) مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وہاں پر تعمیراتی منصوبے جاری ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ منصوبہ فلسطینی ورثے اور تاریخی مقامات کی یہودی کاری اور چوری کی کھلم کھلا سازش ہے۔
عبرانی چینل “سیون” نے بتایا کہ اسرائیل کی “یروشلم اور ورثہ” کی نام نہاد وزارت نے غرب اردن کے تاریخی مقامات کی فلسطینیوں کی تباہی کے خلاف جنگ” کے بہانے یہ رقم مختص کی ہے۔
عبرانی چینل کے مطابق جن جگہوں پر تاریخی مقامات کو یہودیانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں نابلس کے شمال میں (شمالی مغربی کنارے میں) سیبسطیا بھی شامل ہے جس کے لیے پچاس ملین شیکل (1.6 ملین ڈالر) مختص کیے جائیں گے، اس کے علاوہ 2.5 ملین مغربی کنارے میں اسرائیلی سول انتظامیہ (قابض فوج سے تعلق رکھنے والے) کو آثار قدیمہ کے مقامات کی پیروی اور “ان کی تخریب کاری کو روکنے” کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کے مقاصد کے لیے مخٰتص کیے گئے ہیں۔
سنہ 2022 کے دوران اریحا کے قریب ایک آثار قدیمہ کے مقام پر بحالی کے کام کے لیے اضافی 1.5 ملین شیکل منتقل کیے جائیں گے اور 1 ملین شیکل (322,000 ڈالر) جنوبی مغرب میں ورثے کے مقامات کی تلاش کے لیے ایک سروے کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
تبصرہ کریں