غزہ میں قحط اور بھوک مری کا ذمہ دار امریکہ و اسرائیل
فاران: غزہ کی مقامی انتظامیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان اور طبی آلات غزہ میں نہیں پہنچنے دیئے جارہے ہیں جسکی وجہ سے ہزاروں افراد اپنی جان گنوا چکے ہيں اور بہت سے بیماروں اور بچوں کی جان خطرے میں ہے ۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ آج عالمی برادری کو ایک فیصلہ کن تاریخی ذمہ داری کا سامنا ہے اور توقع ہے کہ عالمی برادری غزہ پٹی پر قحط اور بھوک مری مسلط رکھنے کی پالیسی کو ختم کرائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے قحط اور بھوک مری کو ایک عسکری حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو جنگی جرم ہے۔ اسی کے ساتھ انسانی حقوق کے ماہرین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے غزہ میں قحط اور بھوک مری پھیل جانے اور اس کے نتیجے میں بچوں کی شہادتوں میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ کم سے کم تینتیس بچے بھوک اور غذائیت کی کمی سے شہید ہوچکے ہیں ۔ اس رپورٹ کے مطابق بھوک سے شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد شمالی غزہ میں زیادہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے ماہرین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے کہا ہے کہ بھوک سے فلسطینی بچوں کی شہادتوں میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ بھوک مری پورے غزہ میں پھیل چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں اور انسانی حقوق کے ماہرین کی اس جماعت نے جو گیارہ افراد پر مشتمل ہے، اعلان کیا ہے کہ جنوبی اور مرکزی غزہ میں بھوک سے ان بچوں کی شہادتوں سے پتہ چلتا ہے کہ بھوک مری شمالی، مرکزی اور جنوبی، غزہ کے سبھی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
اس بیان میں جس پر خوراک کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر مائیکل فخری کے بھی دستخط موجود ہیں، صیہونی حکومت کے ذریعے غزہ کے عوام پر مسلط کی جانے والی بھوک مری کی مذمت کی گئی ہے۔
المیادین کے مطابق غذائی سیکورٹی کی عالمی تنظیم آئی پی سی نے جو اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کررہی ہے، اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انسان دوستانہ امداد تک غزہ کے عوام کی دسترسی بہت محدود ہے اوروہ بھوک مری کے بہت بڑے خطرے سے دوچار ہیں۔
اس سے پہلے فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے بھی کہا تھا کہ غزہ کی چھیانوے فیصد باشندے فوڈ سیکورٹی سے محروم ہوچکے ہیں۔
تبصرہ کریں