فلسطینیوں کوخود ارادیت کا حق حاصل، اسرائیلی قابض ہے: عالمی عدالت

بین الاقوامی عدالت انصاف' نے اسرائیل کے زیر تسلط قبضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل قابض ریاست کی طرف سے قائم کی گئی یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔

فاران: بین الاقوامی عدالت انصاف’ نے اسرائیل کے زیر تسلط قبضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل قابض ریاست کی طرف سے قائم کی گئی یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے جمعہ کے روز اس سلسلے میں اپنا ‘ فیصلہ ‘ دیا ہے۔ بین الاقوامی عدالت کی طرف سے رائے اقوام متحدہ کی طرف سے 2022 میں دریافت کیے جانے پر دی گئی ہے۔ تاہم اس عدالت کی رائے کے مطابق بین الاقوامی قانون کے تحت پابندی لازم نہیں ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کے لیے حمایت میں کمی ہو سکتی ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے ‘ورڈکٹ’ میں تمام ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کے لیے تعاون کریں۔

بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے کہا گیا ہے’ اسرائیل کی مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں قائم کی گئی یہودی بستیاں اور ان کے ساتھ جڑی دوسری تعمیرات بھی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں۔ نیزان یہودی بستیوں کے ساتھ منسلک رجیم بھی بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔

بین الاقوامی عدالت انصاف کے صدر نے ‘ورڈکٹ’ پندرہ رکنی پینل کی طرف سے سنایا۔ انہوں نے عدالتی حکم سناتے ہوئے کہا ‘ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کو اس قبضے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی ادائیگی کرے۔ نیز اقوام متحدہ ، اس کی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے رکن تمام ملکوں کو کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہ کریں اور اس قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے اسرائیل کو کوئی مدد یا حمایت نہ دیں۔

سب سے بڑی بین الاقومی عدالت اس معاملے کا 2022 سے جائزہ لے رہی تھی۔ اس دوران 52 مختلف ملکوں نے اسرائیلی قبضے کے بارے میں اپنے ماہرین ، اور نمائندوں کے ذریعے عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کیا ہے۔ جبکہ غزہ میں اسرائیلی جنگ اس کے بہت بعد میں سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی ہے۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ 1967 میں ہوا تھا۔ ان میں مگربی کنارا، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی شامل تھی۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل تب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کر رہا اوربتدریج بڑھا رہا ہے۔اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے زیادہ تر طبقات اسرائیلی قبضے کو درست تسلیم نہیں کرتے ہیں۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے بھی کہا ہے اسرائیل کو تمام مقبوضہ علاقے خالی کرنے چاہیں اور اپنی ہر طرح کی ان علاقو ں میں کی جاچکی تعمیرات ختم کرنا چاہییں۔