فلسطینی استقامتی محاذ انتقام کے لئے تیار، 24 گھنٹے میں 22 بار صیہونیوں کو نشانہ بنایا گیا
فاران: شہاب نیوز کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی مزاحمتی افواج نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے اندر صیہونی فوجیوں کو بارہا غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں نشانہ بنایا ہے۔ اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے فلسطینی انفارمیشن سینٹر معطی نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوجیوں پر گولیاں چلائی گئی ہیں اور دھماکہ خیز مادوں سے ٹارگیٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سلفیت، قلقیلیہ، جنین، بیت لحم، الخلیل، رام اللہ، نابلس اور طولکرم وہ علاقے تھے جہاں غاصب فوجیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا اور صیہونیوں کے حملوں کا مقابلہ کیا گیا۔
استقامتی محاذ کے مجاہدوں نے طولکرم میں واقع حرمیش صیہونی کالونی کو گولیوں سے نشانہ بنایا اور الخلیل کے مضافات میں صیہونی آبادکاروں کو لے جانے والی ایک بس پر فائرنگ کی۔
ان حملوں کو جنین پر غاصب فوجیوں کے حملوں کا جواب قرار دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی فوجیوں نے جمعرات کو جنین پر دھاوا بول کر چار فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔
دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین کی مسلح ونگ سرایا القدس نے گذشتہ رات صیہونیوں کے اس حملے پر ردعمل ظاہر کیا۔ سرایا القدس کے بیان میں آیا ہے کہ غاصب فوجیوں کو اپنی اس گھناؤنی حرکت کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
ادھر اسلامی استقامتی تنظیم حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ شہیدوں کے خون سے اعلان وفاداری کرتے ہوئے غاصب فوجیوں اور مسلح آبادکاروں کا ہر طرح سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجائیں۔
قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں بالخصوص غرب اردن کے حالات انتہائی پیچیدہ ہوچکے ہیں اور استقامتی محاذ کے مکمل طور پر متحرک ہوجانے کے پیش نظر ماہرین کا خیال ہے کہ حالات تل ابیب کے حق میں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کی اقتدار میں واپسی نے صورتحال کو مزید پیچیدگی سے دوچار کر دیا ہے۔ نیتن یاہو اور ان کے داہنے بازو اتحادیوں کے حکم پر روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار اور اس ذریعے استقامتی محاذ کے مجاہدوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم فلسطینیوں نے اعلان کردیا ہے کہ غاصبوں کی دھونس دھمکیوں سے متاثر ہوئے بغیر صیہونیوں کے خلاف تحریک مزاحمت جاری رہے گی۔
ادھر نیتن یاہو کو اندرونی بحران کا بھی سامنا ہے جہاں انہیں صیہونیوں کے مظاہروں اور ہڑتال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی صحافیوں اور سیاسی اور سیکیورٹی امور کے تجزیہ کاروں کی بڑی تعداد اب اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ صیہونی حکومت کا کام تمام ہو رہا ہے۔
تبصرہ کریں