فلسطین پر اسلامی جمہوریہ کا موقف لائق تحسین ہے / یہودی انبیاء کے قاتل ہیں ۔۔۔ جارج صلیبا
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: لبنان کے جبل عامل اور طرابلس کے علاقوں کے کے آرتھوڈوکس چرچ کے بشپ جارج صلیبا نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے ساتھ اپنی ملاقات اور اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد ایران میں عیسائیت کے حالات پر روشنی ڈالی ہے۔
جارج صلیبا نے “مار یعقوب چرچ” میں العالم نیوز چینل کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: میں نے انقلاب کے بعد 10 مرتبہ سے زائد مرتبہ ایران کا دورہ کیا ہے اور پہلوی شاہ کے زمانے میں کبھی بھی ایران نہیں آئے تھے۔
انھوں نے قم میں امام خمینی (رح) تعلیمی و تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کو ایک انسانی ادارہ قرار دیا اور کہا کہ انھوں نے ایران میں اس ادارے کا دورہ کیا ہے اور ادارے کے اہلکاروں نے بہت اچھے انداز سے ان کا خیرمقدم کیا ہے۔
اسلامی انقلاب کی تینتالیسویں سالگرہ کے موقف پر العالم نیوز چینل کے ساتھ لبنان کے عیسائی بشپ کے انٹرویو کے اہم نکات:
امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے ساتھ ملاقات:
– مجھے ایران کے ایک دورے کے دوران امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے دیدار کا موقع ملا، وہ بہت سادہ زیست انسان تھے، بہت خوش اخلاق، پرسکون، مطمئن اور زیرک تھے۔ ان کا گھر کسی بھی انقلابی راہنما کے گھر سے کہیں زیادہ سادہ اور بہت ہی فقیرانہ تھا۔
– میں نے امام کو انتہائی پرسکون اور صبر اور حوصلے کا نمونہ پایا اور حالانکہ میں فارسی نہیں جانتا تھا مگر عیسائیوں سے ان کی فارسی میں تقریر کو سنا کرتا تھا اور دیکھتا تھا کہ لوگ اس کی تقریر سے کس قدر جذبے میں آتے اور محظوظ ہوتے تھے۔
انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن کو ارتقاء ملا
– ہم شاہ کے زمانے کے ایران کے حالات و واقعات کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تھے اور جو کچھ ہم اس زمانے کے بارے میں جانتے تھے یہی ایک بات تھی کہ “ایران خلیج فارس کا پولیس مین (Policeman) اور عام تصور یہ تھا کہ علماء کی حکومت کے زمانے میں ایران کی پوزیشن اور حالات تنزلی کا شکار ہونگے، اور یہ بات غلط ثابت ہوئی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن کو ارتقاء ملا۔
– ایران کے عیسائیوں کے بارے میں کہنا چاہوں گا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کئی عیسائی ایران چھوڑ کر چلے گئے لیکن جب انہيں ایران میں عیسائیت کے پیروکاروں کے حالات کی بہتری کی خبر ملی تو ایران میں پلٹ آئے۔
– ایرانی راہنما ایک منفرد خصوصیت رکھتے ہیں جس سے دوسرے لوگ محروم ہیں۔ یہ نعمت، یہ ہنر اور یہ کسی کو نہیں دیا جاتا۔ خدا ایسی نعمت – جو ذہانت، حکمت و دانائی، حلم و صبر اور دانش و علم کا مجموعہ ہے – اپنے کچھ ہی بندوں کو عطا کرتا ہے۔
– حکمت اور دانائی ایسی چیز نہیں ہے جسے بنایا جاسکے بلکہ یہ ذاتی صفت ہے جو عمل کے مرحلے میں خود کو ظاہر کرتی ہے۔ اور یہ وہ خصوصیت ہے جو رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ تعالی) کو حاصل ہے۔ وہ ایک عقلمند اور دور اندیش انسان ہیں، ان کا موقف پختہ اور اصولی موقف ہے اور وہ جانتے ہیں کہ کیا چاہتے ہیں، یہی اسلامی جمہوریہ ایران کے راہنماؤں کی کامیابی کا راز ہے۔
ایران کے خلاف منفی خبریں، دشمن کی بنائی ہوئی ہیں
– جو خبریں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف شائع ہورہی ہیں، صرف اور صرف وہ خبریں ہیں جو ایران کے دشمن چاہتے ہیں کہ دنیا کے لوگ سنیں اور دشمن طاقتوں کے جاسوس اور کرائے کے ڈھنڈورچی ان خبروں سے دنیا والوں کی سمع خراشی کرتے ہیں۔
صہیونیت ہم سب کی دشمن ہے
– اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صہیونی فتنے کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ ہم یہودیوں کو حضرت عیسی مسیح اور دوسرے انبیاء (علیہم السلام) کا قاتل سمجھتے ہیں، اور آرتھوڈوکس چرچ چالیس سال قبل کے ویٹیکن کے اس اقدام کو مسترد کرتا ہے کہ اس نے 40 سال قبل یہودیوں کو معاف کر دیا تھا؛ اور باوجود اس کے، کہ ارتھوڈوکس عیسائی دوسروں کے ساتھ دشمنی کے خواہاں نہیں ہیں مگر یہودیوں کے صہیونی فتنے کو بدستور اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
– مشرقی عیسائی مغربی عیسائیوں سے مختلف ہیں، مشرقی عیسائی فلسطین اور فلسطینیوں کے ساتھ صہیونی یہودیوں کے رویوں کو برداشت نہیں کرتے۔
فلسطین کے بارے میں ایران کے موقف کی تعریف
– ہم مسئلہ فلسطین پر اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ عربوں اور صہیونیوں کے درمیان دشمنی کی جڑیں ہمارے قلب اور ضمیر میں پیوست ہیں۔
ہم اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کے موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس موقف کا احترام کرتے ہیں اور اس مسئلے میں کوئی دوسری بات نہیں ہے۔
– اسلامی انقلاب ایک تابندہ سورج ہے جس کو دوسروں کی تعریف و تمجید کی ضرورت نہیں ہے اور عربوں کے حق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات بالخصوص اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد اسرائیلی سفارتخانے کو بند کرنا اور اس کی عمارت میں فلسطینی سفارتخانے کی بنیاد رکھنا، قابل قدر اقدام ہے۔
– اسلامی انقلاب کا مقصد دنیا بھر میں مستضعفین کی حمایت ہے اسی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین میں مزاحمتی تحریکوں کی حمایت کرتا ہے۔
داعش کی نابودی میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار
– ہم داعشی دہشت گردوں کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، داعش ایک بربر اور وحشی ٹولہ ہے جس نے عیسائیوں سمیت بےشمار انسانوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کیا ہے اور داعش کی نابودی میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار قابل قدر و سپاس ہے۔
– اسلامی جمہوریہ ایران قدیم پارسی تہذیب کا وارث ہے اور ان کی تہذیب سے بہت پرانی ہے اور ایرانی قوم ایک اصلی اور عقلمند قوم ہے جو جذبات کے بجائے عقلیت کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہے۔
– ملت ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے تحفظ اور دفاع کے لئے میزائل قوت اور جوہری ٹیکنالوجی سمیت اپنے تمام تر وسائل سے فائدہ اٹھائے، بےشک کوئی بھی انسان ظلم و ستم کے مقابلے میں سر تسلیم خم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
– ایران میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی ذہانت اور تدبر میں گھل مل گئی ہے۔
– مسئلۂ فلسطین کے تئیں اسلامی جمہوریہ ایران کا مدافعانہ موقف پورے عربوں کا دفاع ہے؛ ہم عیسائی ہر اس شخص اور قوت کی حمایت کرتے ہیں جو مسئلۂ فلسطین کی حمایت کرے کیونکہ فلسطین ہمارے لئے عزت و وقار کا مسئلہ ہے۔
– اسلامی جمہوریہ ایران کی حیات کے 43 سال گذرے ہیں؛ یہ 43 سال تمام اقوام کے لئے خیر و برکت سے بھرپور تھے، اور یہ انقلاب اقوام عالم کو بدستور دعوت دے رہا ہے کہ اٹھ کھڑے ہوں اور اپنی عزت و وقات اور شرف و آبرو کا دفاع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبصرہ کریں