مآرب کے محاذ پر امریکہ کھل کر آمنے سامنے
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے عوامی متحدہ محاذ اور یمنی فوج کی مآرب کی جنگ میں حالیہ بڑھتی ہوئی پیش قدمی اس بات کا سبب بنی ہے کہ امریکہ کھل کر آمنے سامنے آ جائے ، وہ امریکہ جو اب تک سعودی محاذ کو پیچھے سے مدد و رسد پہنچا رہا تھا اب بلا واسطہ طور پر اپنی فوج کے ساتھ میدان میں ہے ۔
روزنامہ” الاخبار” نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بارے میں لکھا ہے کہ ” یمن کے خلاف جنگ میں امریکہ کی شرکت بحث کا موضوع اس وقت نہیں ہے خاص کر ایسے وقت میں جب کہ صنعا کو ابتدا سے یہ بات معلوم تھی کہ ۲۰۱۵ سے ہونے والی یہ جنگ امریکی اہداف کو پورا کرنے کی ایک کوشش ہے اور وہ ملک جو اب تک اس جنگ کو ختم نہ ہونے کے درپے ہے وہ یہی امریکہ ہے اس لئے کہ جو کچھ اسے چاہیے تھا نصیب نہیں ہو سکا ہے، امریکہ نے بائیڈن کے مسند اقتدار پر آنے سے پہلے ہی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سعودی محاذ کی لجسٹیک ، فنی اور معلوماتی ، مدد ، ٹارگٹ کو اپڈیٹ کرنے ، سعودی محاذ کے لڑاکا طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے کے ساتھ یمن و سعودی عرب کی سرحدوں پر آپریشن رومز میں امریکی و برطانوی ماہرین کی موجودگی کے ذریعہ یمن کی جنگ میں باواسطہ طور پر مشغول ہے ۔
اس رپورٹ میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے یہ سب تو پرانی باتیں ہیں لیکن جو کچھ آج نیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک امریکی چینل “الحرہ ” نے پینٹاگن کے اہلکاروں سے اس بات کو نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی اسپیشل فورسز یمن کی موجودہ لڑائی میں سعودی محاذ کی پشت پناہی کر رہی ہیں ، یہ ایک ایسا اقرار ہے جو بہت صاف اورعلی الاعلان ہونے کے ساتھ ایک سے زیادہ پیغام کا حامل ہے جس میں شاید سب سے اہم بات یہ ہو کہ یمن کے بدلتے ہوئے زمینی حالات نے امریکہ کو مجبور کر دیا کہ وہ اپنے حلیفوں کے ساتھ اب کھل کر کھڑا ہو جائے، ایسے وقت میں جب یمن کی جنگ ایک فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے واشنگٹن نے تخمینہ لگا لیا ہے کہ وہ اور اسکے حلیف ان میں بھی خاص طور پر” ریاض” تباہی کے دہانے پر ہیں اور سب کا شیرازہ اب بکھرنے ہی والا ہے۔
“الاخبار” نے مزید لکھا ہے کہ اگرچہ موصولہ خبروں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امریکہ کی فورسز ایک محاذ سے زیادہ دیگر محاذوں پر اپنی پوزیشن لئے ہوئے ہیں خاص کر الریان کے فضائی مرکز، صوبہ حضرموت میں باوزیر شہرالیغیضہ کا ایئر پورٹ ، المہرہ صوبے میں نشطون کی بندرگاہ ، اسی طرح امریکہ انٹلی جنس اور اسرائیلی انٹلیجنس سرویسز کی خفیہ رفت و آمد جو کہ جزیرہ میون اور باب المندب اور شہر المخا پر مرکوز ہے لیکن الحرہ چینل کی خبر کے مطابق اس وقت وہ محاذ جو ان سب مقامات سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے وہ مآرب کی جنگ کا محاذ ہے ۔
اس رپورٹ میں آگے مزید بیان کیا گیا ہے کہ سیاسی طور پر امریکہ کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم بتا رہا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی طرح اس حکومت کو بھی یمنییوں کو مذاکرات کے ذریعہ شکست تسلیم کرا لینے کے مشن میں ہار ہی نصیب ہوئی ہے اور تمام تر دباو کے باوجود خاص کران گزشتہ چند مہینوں میں مسلسل دباو کے باوجود موجودہ حکومت یمنیوں کو ٹیبل پرلا کر بات چیت کے ذریعہ ہرانے میں ناکام رہی ہیں .
علاوہ از ایں اب امریکہ اپنے آپ کو ثالثی کرانے والے ملک کے طور پر پیش نہیں کر سکتا اور نہ ہی خود کو صلح کے پرچم دار کے طور پر پیش کر سکتا ہے جو آپس میں دست بگریباں دو حریفوں کے درمیان امن و امان قائم کرنا چاہتا ہو اس لئے کہ وہ خود لڑائی کا ایک فریق بن چکا ہے۔
“الاخبار “نے مزید اس بات کو بیان کیا ہے کہ یمن میں امریکہ نے اپنی جارحیت کو گہرا کرتے ہوئے اپنی پیٹھ اس وقت اور زیادہ مضبوط کرنا شروع کی جب امریکہ اور اسکی فورسز نے دیکھا کہ یمن کے عوامی محاذ نے مآرب میں ان کے تمام سرخ خطوط کو پیروں تلے روند دیا اور آگے بڑھتے چلے گئے، البتہ یہاں پر یہ بات بھی ذکر کے لائق ہے کہ صہیونی رجیم بھی اسی نتیجہ پر پہنچی ہے جس پر امریکہ پہنچ چکا ہے اور اسرائیل کو بھی کم و بیش اندازہ ہے ،یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیکورٹی سے متعلق ایک رسرچ سینٹر نے اپنی جدید ہدایات میں یہ بات بیان کی ہے کہ سعودیوں کو ملنے والی اسرائیلی مدد مخفیانہ ہونا چاہیے اور یہ وہ چیز ہے جو آنے والے دنوں میں سب پر کھل جائے گی اور سب کو پتہ ہی چل جائے گا کہ اسرائیل نے سعودی عرب کی کتنی مدد کی ہے، لیکن جو چیز بالکل واضح اور ثابت ہے وہ یہ ہے کہ سعودی عرب کے محاذ کی حالت کی ابتری اوراس کے بگاڑ نے واشنگٹن اور تل ابیب کو اس بات پر وادار کر دیا کہ موجودہ تناو کو کم کیا جا سکے تاکہ سعودی محاذ کو کچھ سانس لینے کا موقع مل سکے اور مآرب کی جنگ کے معاملہ کو تھوڑا ٹال کر سعودے پالے میں ڈالا جا سکے ۔
یاد رہے کہ صوبہ مآرب کی آزادی کی جنگ صنعاء کے مشرق سے ایک سال سے زائد عرصہ سے شروع ہو چکی ہے اور زیادہ تر علاقے اور شہر صنعاء کے زیر کنٹرول آ چکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مآرب یمن کے ان صوبوں میں ہے جس میں قدرتی ذخاِئر جیسے تیل اور گیس کی بھر مار ہے گزشتہ سال فروری اور مارچ سے اس علاقے میں جنگ مسلسل شدید انداز اختیار کرتی جا رہی ہے ۔
http://fna.ir/644ho
تبصرہ کریں