مساجد کے خلاف شرانگیزصہیونی جنگ جس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی

تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض فوج نے غزہ کے خلاف جارحیت کے بعد 11 ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کی تمام مساجد کو یا تو بمباری سے شہید کیا یا ان کے اندر بم رکھ کر انہیں زمین بوس کردیا گیا۔
فاران: بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص غزہ کی پٹی میں پچھلے تقریبا ایک سال سے امریکی اور مغربی مدد سے جاری وحشیانہ صہیونی جارحیت میں مساجد اور ان میں موجود قرآن پاک کو خاص طور پرجرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قرآن پاک کے نسخوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا جا رہا ہے اور انہیں نذرآتش کیا جاتا ہے۔
جمعہ کی شام الجزیرہ نے اسرائیلی فوجیوں اور ڈرونز کے کیمروں کے ذریعے حاصل کیے گئے خصوصی مناظر نشر کیے، جن میں غزہ کی مساجد کے خلاف مکروہ صہیونی جارحیت کودیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی شرانگیز مہم ہے جس کی انسانی تاریخ میں نظیر کم ہی ملے گی۔
تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی بنی صالح مسجد پر دھاوا بولتے اور اس کے اندر موجود تمام قرآن کو نذر آتش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں خان یونس شہر کی مسجد کو بھی اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو کہ غزہ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔
تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض فوج نے غزہ کے خلاف جارحیت کے بعد 11 ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کی تمام مساجد کو یا تو بمباری سے شہید کیا یا ان کے اندر بم رکھ کر انہیں زمین بوس کردیا گیا۔
غزہ کی مساجد کے یہ دلگرفتہ مناظرعالم اسلام اور دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی ایک مکروہ کوشش ہے۔
تصاویر میں قابض فوج کو دکھایا گیا ہے کہ وہ خان یونس شہر کی عظیم مسجد کو بم سے تباہ کررہے ہیں جو پٹی کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ مسجد 96 سال قبل تعمیر کی گئی تھی، یعنی خان یونس کی عظیم مسجد قابض ریاست سے دو دہائیاں پرانی ہے۔
دوسری تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واقع مسجد بنی صالح پر دھاوا بولتے اور مسجد کے اندر موجود تمام قرآن مجید کو نذر آتش کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
فلسطین میں اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق، فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مذہبی مقامات پر قابض فوج کا حملہ نفرت اور بغض کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے الجزیرہ کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ دانستہ طور پر کسی چرچ یا مسجد کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کی کارروائی ہے۔ جو کچھ ہم غزہ میں دیکھتے ہیں وہ نسل کشی کی جنگ ہے، اور یہ سب سے بڑا جرم ہے”۔
مقبوضہ غزہ میں مساجد اور قرآن کی بے حرمتی مسلمانوں کے تقدس کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قابض فوج کے جرائم کے ان گنت اور ناقابل تردید ٹھوس شواہد موجود دستاویزی ہیں جن کی وجہ سے صہیونی ریاست پرپابندیاں عاید کی جانی چاہئیں۔
غزہ میں سرکاری اطلاعات کے دفتر کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر سے اب تک قابض فوج نے 609 مساجد کو مکمل طور پر اور 211 مساجد کو جزوی طور پر تباہ کیا ہے۔
عبادت گاہوں کے خلاف قابض ریاست کی اعلان کردہ جنگ کے ایک حصے کے طور پر اس نے غزہ میں 3 گرجا گھروں کو تباہ کر دیا، جن میں چرچ آف سینٹ پورفیریوس بھی شامل ہے، جو دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ ہے۔
قابض فوج نے خود کو صرف مساجد کو تباہ کرنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ مساجد پر بمباری کی اور انہیں نمازیوں کے اوپر گرا دیا اور انہیں نمازیوں کا قبرستان بنایا۔ گذشتہ نومبر میں زیتون محلے میں واقع احیا السنۃ مسجد کا قتل عام ایک ایسا ہی واقعہ ہے جس میں مسجد پر اس وقت بمباری کی گئی جب وہاں پر با جماعت نماز اد کی جارہی تھی۔ دوسرا واقعہ حال ہی میں الشاطی پناہ گزین کیمپ کی ایک مسجد میں پیش آیا جہاں مسجد کو نمازیوں پر گرادیا گیا۔