مسجد الاقصیٰ کو خطرہ نہیں خطرات لاحق ہیں: شیخ عکرمہ

الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ ہم پہلے یہ بات کرتے تھے کہ مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے لیکن آج اسے خطرات بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

فاران: مسجد اقصیٰ کے مبلغ اور خطیب جمعہ الشیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے وجود کو قابض صہیونیوں کے ہاتھوں شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لازمی دوروں کے دوران یہودی آباد کاروں، اسکولوں کے طلباء کو اور دوسرے آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا مسجد اقصیٰ کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

ایک پریس بیان میں عکرمہ صبری نے کہا کہ قابض فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو آبادکاری کے لیے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنا القدس کو یہودی کردار دینے اور اس میں موجود اسلامی نشانات کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض دشمن القدس کو یہودیوں کے ذریعے دارالحکومت بنانا چاہتا ہے اور اس میں موجود اسلامی شناخت کو مٹا کر اسے یہودیت کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسرائیل القدس کو صہیونی ریاست کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے یہودیوں کا دارالحکومت بنانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست القدس کو یہودیوں کا مقدس شہر قرار دینے کا فلسفہ عام کیا جا رہا ہے۔

الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ ہم پہلے یہ بات کرتے تھے کہ مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے لیکن آج اسے خطرات بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے مسجد اقصیٰ کو آبادکاری کے اسکولوں کے دوروں کے پروگرام میں شامل کرنے کے فیصلے کو “مسجد کے معاملات میں صریح مداخلت اور اس کی حرمت اور اس کے صحنوں کی توہین” قرار دیا۔

اسرائیلی کنیسٹ کی تعلیمی کمیٹی نے سفارش کی کہ 1967 میں القدس پر قبضے کے بعد پہلی بار اسکولوں کے طلبا کے لیے مسجد اقصیٰ کے دوروں کو لازمی  قرار دیا ہے۔

عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم نے رپورٹ کیا کہ کمیٹی نے مسجد اقصیٰ پر مطالعہ کی ایک لازمی اکائی کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا ہے۔