مغربی کنارے میں ابھرتی مزاحمت اور خوفزدہ نیتن یاہو

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2022ء کے آغاز سے اب تک مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی کاروائیوں کے نتیجے میں 60 سے زائد صیہونی ہلاک جبکہ دسیوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونیوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں جبکہ فلسطینی مجاہدین کسی خوف کے بغیر صیہونی فوج اور فوجیوں کے سامنے آ کر حملہ ور ہوتے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے گذشتہ چند ماہ سے مغربی کنارے کا محاصرہ کر کے وہاں جارحانہ اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ صیہونی حکمران تصور کر رہے تھے کہ وہ ان اقدامات کے ذریعے مغربی کنارے میں سرگرم اسلامی مزاحمتی گروہوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں رام اللہ میں غاصب صیہونی آبادکاروں کے خلاف انجام پانے والی مزاحمتی کاروائی نے ان کے اس تصور کو باطل ثابت کر دیا ہے۔ اس مزاحمتی کاروائی میں دو فلسطین جوانوں نے شہادت پسندانہ کاروائی انجام دی اور چار صیہونیوں کو ہلاک اور چند دیگر کو زخمی کر دیا۔ اس مزاحمتی کاروائی نے صیہونی دشمن پر واضح کر دیا ہے کہ مستقبل قریب میں اسے ایسی مزید کاروائیوں کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے خود کو ہر قسم کے حالات کیلئے تیار کر رکھا ہے اور انہوں نے ایک بار پھر صیہونی حکمرانوں کو خبردار کیا ہے۔

اسلامک جہاد فلسطین کے ترجمان داود شہاب نے العہد نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ رام اللہ کے قریب صیہونی بستی عیلی میں شہادت پسندانہ کاروائی مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا فطری ردعمل ہے۔ انہوں نے بعض صیہونی حکام کی جانب سے مغربی کنارے میں فوجی آپریشن انجام دینے کا مطالبہ کرنے کے بارے میں کہا: “یہ دھمکیاں مغربی کنارے میں اسلامی مزاحمت کی خاطر صیہونی رژیم کے اندر شکست اور کمزوری کا احساس پیدا ہونے کا نتیجہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا: “ہم پوری دنیا کو مطلع کر دینا چاہتے ہیں کہ اپنی ذمہ داریوں سے ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کوئی طاقت ہمیں اپنا دفاع کرنے اور اپنی قوم اور فلسطینی سرزمین کی حفاظت کرنے سے باز نہیں رکھ سکتی۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صیہونی دشمن کے مقابلے میں تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

دوسری طرف غزہ میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے منگل کے روز انجام پانے والی مزاحمتی کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صیہونی دشمن کو شدید انتقام کی دھمکی دی ہے۔ فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے مطابق حماس کے اعلی سطحی رہنما اسماعیل ہنیہ نے اپنے بیانیے میں صیہونیوں کے خلاف شہادت پسندانہ کاروائی کو سراہتے ہوئے غاصب صیہونی حکمرانوں کو مخاطب قرار دیا اور کہا: “میں دشمن کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ ابتدا ہے اور آگے جو کچھ ہونے والا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ شدید اور ذلت آمیز ہو گا۔” حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی صیہونی بستی عیلی میں انجام پانے والی مزاحمتی کاروائی کو جنین کیمپ اور مسجد اقصی پر صیہونیوں کی جارحیت کا ردعمل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: “یہ عظیم انقلاب اور انتفاضہ جاری رہے گا اور جب تک آزادی اور خودمختاری پر مبنی قومی اہداف حاصل نہیں ہو جاتے نہیں رکے گا۔”

صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جس نے اپنی شدت پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے مقبوضہ فلسطین کے تمام حصوں میں جنگ کی آگ لگا دی ہے، حالیہ اسلامی مزاحمتی کاروائیوں پر شدید سراسیمہ ہوا ہے۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ نے اس بارے میں لکھا: “دو دن پہلے منگل کے روز نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی کابینہ کے اجلاس میں ایک مشورہ یہ دیا گیا تھا کہ مغربی کنارے کے شمال میں 12 یا 24 گھنٹے پر مبنی فوجی آپریشن انجام دیا جائے لیکن نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوآو گالانت نے اس کی شدید مخالفت کی ہے۔” صیہونی ٹی وی چینل کان نے بھی اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسلامی مزاحمت کی سطح میں اضافے پر صیہونی رژیم کے سیکورٹی اور سیاسی اداروں میں باہمی اختلاف پایا جاتا ہے۔ سیاسی رہنما کا دعوی ہے کہ وہ مغربی کنارے کو دوسری غزہ میں تبدیل کرنا نہیں چاہتے۔

صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ لکھتا ہے: “اسرائیلی فوج جنین اور نابلس پر فوجی چڑھائی کا باقاعدہ منصوبہ رکھتی ہے تاکہ وہاں مسلح گروہوں کے پاس موجود سینکڑوں ہتھیار ضبط کئے جا سکیں۔ یہ آپریشن 12 سے 24 گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ہے اور اس میں گذشتہ فوجی آپریشنز کی نسبت زیادہ بہتر طریقہ کار بروئے کار لائے جائیں گے۔ لیکن بنجمن نیتن یاہو اور گالانت اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور اسرائیلی فوج بھی مقبوضہ سرزمینوں میں تناو کی شدت میں اضافہ نہیں چاہتی۔” دوسری طرف نیتن یاہو کی کابینہ نے صیہونی بستیوں کی حفاظت کیلئے مختلف حفاظتی اقدامات کی منصوبہ بندی کی ہے جن میں تین بٹالین فوج مغربی کنارے بھیجنے کے علاوہ گلی کوچوں میں ایس ایس جی یونٹس تعینات کرنا شامل ہیں۔ نیتن یاہو بھی مغربی کنارے میں تناو کی شدت میں اضافے کو صیہونی آبادکاروں کیلئے خطرناک تصور کرتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2022ء کے آغاز سے اب تک مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی کاروائیوں کے نتیجے میں 60 سے زائد صیہونی ہلاک جبکہ دسیوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونیوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں جبکہ فلسطینی مجاہدین کسی خوف کے بغیر صیہونی فوج اور فوجیوں کے سامنے آ کر حملہ ور ہوتے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین میں غزہ کی پٹی کے بعد مغربی کنارے کا دوسرے اسلامی مزاحمتی محاذ میں تبدیل ہو جانا غاصب صیہونی رژیم کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس حقیقت نے تل ابیب کو شدید پریشان کر رکھا ہے اور صیہونی حکمران اس حقیقت کا اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ وہ ایک وقت میں چند محاذوں پر جنگ نہیں کر سکتے۔ مزید برآں، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے علاوہ جنوبی لبنان اور شام میں مقبوضہ گولان ہائٹس میں بھی گذشتہ چند ہفتوں میں مزاحمتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں جو عنقریب غاصب صیہونی رژیم کے خاتمے کی نوید دلاتی ہیں۔