مقبوضہ بیت المقدس میں “غزہ پروجیکٹ” پر عمل درآمد!

جو منصوبہ شمعون پیریز نے غزہ کے بارے میں پیش کیا ہے جو ہمیں ابو دیس کی یاد دلاتا ہے جس کا نام قدس کے متبادل کے طور پر [فلسطینی دارالحکومت کے طور پر] پیش کیا گیا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: شمعون پیریز نے اپنی کتاب میں ایک مرحلہ وار منصوبے کا انکشاف کیا ہے اسرائیلیوں کے مذاکرات کی کیفیت کو فاش کرتے ہوئے لکھا ہے: “غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک تمہیدی مرحلہ ہے اور انتہائی مرحلہ نہیں ہے اور اسرائیل چاہتا ہے کہ جو چاہے کر گذرے؛ اور آخر کار کچھ اس طرح سے اداکاری کرے کہ گویا عرب کامیاب رہے ہیں”۔ (1)
جو منصوبہ شمعون پیریز نے غزہ کے بارے میں پیش کیا ہے جو ہمیں ابو دیس (2) کی یاد دلاتا ہے جس کا نام قدس کے متبادل کے طور پر [فلسطینی دارالحکومت کے طور پر] پیش کیا گیا۔
شمعون پیریز نے جو مذاکراتی حکمت عملی اور نظریات پیش کئے ہیں ان سے ضمنی طور پر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ القدس کے معاملے میں صہیونی ریاست کے ساتھ مفاہمت کے لئے فلسطینیوں پر دباؤ برقرار رہے گا اور کوشش کی جائے گی کہ القدس کے معاملے میں مذاکرات کے اگلے مراحل کو ملتوی کیا جائے اور مسجد الاقصیٰ کو فلسطنیوں کی عبادت کے لئے کھلا رکھا جائے۔
دریں اثناء شائع شدہ خبروں اور سرکاری رپورٹوں کے مطابق، ابودیس کو فلسطینی دارالحکومت “قدس” کے متبادل کے طور متعین کرنے کی ذلیلانہ تجویز سعودی ریاست نے دی ہے۔

حواشی 

1۔ سنہ 2006 میں حزب اللہ کے ہاتھوں اور اس کے بعد کم از کم 4 مرتبہ غزہ کے مجاہدین کے ہاتھوں صہیونی ریاست کی عبرتناک شکست، در حقیقت شمعون پیریز اور اس جیسے دوسرے خونخوار قاتلوں کے بیمار ذہنوں سے ترسیم شدہ منصوبے کا ثمرہ نہ تھی بلکہ لبنانی اور فلسطینیوں نے درحقیقت ان کے شیطانی منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے چنانچہ یہودی ریاست نے ان چند سالوں میں شکست کی اداکاری نہیں کی ہے بلکہ وہ تو فتح کی اداکاری کرنا چاہتے تھے مگر بات نہ بن سکی اور انھوں نے عرب حکمرانوں کا سہارا لیا جو اس سے پہلے بھی کبھی اسرائیل کے خلاف نہ تھے بلکہ مخالفت کی اداکاری کررہے تھے اور اب وہ ایسی اداکاری بھی نہیں کررہے ہیں لیکن اسرائیل کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے؛ اور بزدل عرب حکمرانوں کی دوستی بھی انہیں شکست سے بچانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
2۔ ابو دیس (Abu Dis) مقبوضہ فلسطین کے صوبۂ قدس کے ایک شہر کا نام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔