مقبوضہ سرزمینوں پر یمنیوں کا ممکنہ حملہ، یہودی ریاست ہراساں

صہیونی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ تل ابیب ابوظہبی پر یمنی حملے کے بعد مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی ٹھکانوں پر اسی طرح کے حملے سے ہراساں ہے اور اس حملے کا جائزہ لے رہا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صہیونی ٹیلی ویژن چینل کان-11 (KAN 11) نے منگل (18 جنوری 2022ع‍) کو خبر دی ہے کہ صنعاء کی طرف سے ابوظہبی پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد صہیونی حکام کا رد عمل در حقیقت مقبوضہ فلسطین پر اسی طرح کے یمنی حملے کے خوف سے سامنے آیا ہے۔ کیونکہ یمن اور ابوظہبی کا درمیانی فاصلہ، یمن اور مقبوضہ فلسطین کے انتہائی جنوبی شہر ایلات کے درمیانی فاصلے کے برابر ہے۔
یمنی حکام کی طرف سے مسلسل انتباہات کے باوجود اماراتی جارحیت نہ رکی تو پیر کے روز اماراتی ذرائع نے اعلان کیا کہ اس کے کچھ ٹھکانے ڈرون حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
قبل ازایں انصار اللہ تحریک کے سیاسی شعبے کے رکن “محمد البُخَیتی” نے “العربی” چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سعودیہ اور امارات کے درمیان ایک سودے بازی کی نتیجے میں، سعودی حکام نے عہد کیا ہے کہ وہ “شبوہ” سمیت جنوبی یمن کو امارات کی تحویل میں دیں گے اور اس کے عوض امارات کو ماضی کی طرح اپنی تمام تر فوجی صلاحیتیں یمن میں بروئے کار لانا پڑیں گی۔
البُخَیتی نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا: “ہم یہیں سے امارات کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کا باعث بننے والی کاروائیوں سے باز آئے، لیکن اگر یہ کشیدگی جاری رہے تو یمن اس ریاست کے اندر تک حملہ کرنے پر مجبور ہوگا۔ ہم حالت جنگ میں ہیں”۔
امارات نے البتہ اسرائیل اور سعودی وعدوں کے جھانسے میں آکر اپنی شر انگیزیاں جاری رکھیں جس کے باعث سوموار 17 جنوری کو ذرائع ابلاغ نے متحدہ عرب امارات علاقے المصفح میں تین تیل ٹینکروں میں دھماکوں کی خبر دی۔ المصفح ابوظہبی کے صدعتی علاقے میں واقع ہے۔
بعدازاں یمنی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ یمنی افواج نے دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں کو ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
ادھر صہیونی وزیر خارجہ یائیر لاپید نے [مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے] ٹویٹ پیغام میں یمنی حملے کی مذمت کی اور متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
اس سے قبل صہیونی اخباری ویب گاہ والانیوز (Walla! NEWS) نے یمنی افواج اور عوامی کمیٹیوں کی ڈرون صلاحیت کے بارے میں انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب کی تزویراتی تنصیبات پر یمنی افواج اور عوامی کمیٹیوں کے ڈرون اور میزائل حملوں نے تل ابیب اور مغربی ممالک کو متاثر کیا ہے۔
والانیوز نے قبل ازیں لکھا تھا کہ 2019ع‍ میں سعودی آرامکو [تیل کمپنی] پر یمنیوں کے حملے نے مغرب اور اسرائیل کو حیران و پریشان کر دیا اور اس حملے میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی کیفیت مغرب اور صہیونی ریاست کے لئے خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر 2019ع‍ کو یمنی افواج اور عوامی کمیٹیوں نے سعودی ریاست کے مشرقی علاقے میں واقع “بقیق اور خریص” کے علاقوں کی تیل کی تنصیبات کو 17 ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا تھا اور ان حملوں میں آرامکو کے دو کمپلیکسوں کے بڑے حصے آگ میں جل کر راکھ میں تبدیل ہوئے تھے اور ان کی تعمیر نو پر کروڑوں ڈالر کی لاگت آئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
http://fna.ir/64cml