موساد کے سربراہ کے اشتعال انگیز بیانات اور سلامتی کونسل کو ایران کا انتباہی خط
فاران: سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے خبردار کیا ہے کہ ایران اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کے تحفظ کے لیے اپنے جائز حقوق کے استعمال کے حوالے سے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ: اسلامی جمہوریہ ایران، خطے میں امن و سلامتی کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ترتیب دی گئی اسرائیلی حکومت کی مہم جوئی اور تخریبی سرگرمیوں کے خلاف خبردار کرتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنے جائز اور مسلمہ حقوق پر سختی سے تاکید کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کا چارٹر، اسرائیلی حکومت کی کسی بھی دھمکی اور غیر قانونی اقدامات کا فیصلہ کن جواب دینے کا ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ثابت قدمی کے ساتھ واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے دفاع کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے تحفظ کے لئے اپنے مسلمہ اور جائز حقوق کے حوالے سے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔ ایرانی سفیر کے خط میں کہا گیا ہے کہ میں سلامتی کونسل کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کے ایک اور معاملے سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ اسرائیلی حکومت کے اہلکار کھلے عام ایران اور ایرانی حکام کو فوجی طاقت اور دہشت گردانہ حملوں کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں، جن میں سے تازہ ترین موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا کا ایک اشتعال انگیز بیان ہے، جو 10 ستمبر 2023ء کو ہرزلیہ کی ریخمین یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف اینٹی ٹیررازم پالیسی (آئی سی ٹی) میں اپنی تقریر کے دوران دیا گیا ہے۔
موساد کے ڈائریکٹر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جھوٹ اور بے بنیاد دعووں کا سہارا لیا اور دعویٰ کیا کہ “موساد اور بین الاقوامی انٹیلی جنس سروسز نے بیرون ملک یہودیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف 27 ایرانی حملوں کو بے اثر کیا۔ انہوں نے ایران اور ایرانی حکام کو طاقت کے استعمال، قتل و غارت گری اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی دھمکی بھی دی اور کہا کہ موساد کے ڈائریکٹرکے بقول “اگر اسرائیلیوں یا یہودیوں کو نقصان پہنچا تو ایران کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ موساد کے ڈائریکٹر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ تہران کے مرکز میں اسرائیل مخالف فیصلہ سازوں کو نشانہ بنائے گا۔
ایران کے سینیئر سفارت کار نے اس خط میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان تمام بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ اس طرح کے بے بنیاد دعوے بنیادی طور پر خطے میں اسرائیل کی قابض اور نسل پرست حکومت کی طرف سے جاری دشمنانہ اور بدنیتی پر مبنی پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے انجام دیئے جاتے ہیں، خاص طور پر فلسطینی عوام کے خلاف اس حکومت کے روزمرہ کے جرائم سے توجہ ہٹانے کے لئیے صیہونی حکومت اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ من گھڑت الزامات اسرائیلی حکومت کی طرف سے دیگر اقوام اور خود مختار ریاستوں کے خلاف اپنے خوفناک اور غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔
ایروانی نے کہا: یہ اشتعال انگیز اور جنگی بیانات، جن میں اقوام متحدہ کے ایک آزاد ملک کے حکام کو طاقت اور دہشت گردی کے استعمال کی کھلے عام دھمکیاں دی گئی ہیں، نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 کے پیراگراف 4 کی صریح خلاف ورزی ہے، بلکہ اپنے وجود کو بچانے کے لیے اس ناجائز حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات کی ایک واضح مثال ہے۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے مزید کہا: اس کے علاوہ اس طرح کی جنگی بیان بازی اور دھمکیوں کو الگ تھلگ اقدامات سے تعبیر نہیں کرنا چاہیئے۔ اس سے پہلے بھی سلامتی کونسل کو ہمارے متعدد خط و کتابت بشمول یکم مارچ 2023ء (S/2023/165) کے خط میں زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے کھلے عام ایرانی سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیوں اور تخریبی سرگرمیوں میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
اس طرح کے اقدامات میں حالیہ برسوں میں ایرانی حکام، سائنسدانوں، عام شہریوں اور ملک کے پرامن جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا جانا شامل ہے۔ لہٰذا حالیہ معاندانہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو ان تمام مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیئے، جو ایران کے خلاف پہلے ہی انجام پا چکے ہیں اور اسے اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا چاہیئے اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے تاکید کے ساتھ کہا: اسلامی جمہوریہ ایران، اسرائیل کی حکومت کی مہم جوئی اور تخریبی سرگرمیوں کے خلاف خبر دار کرتا ہے، جو خطے میں امن
و سلامتی کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ ایران ہر صورت میں، اپنے جائز اور مسلمہ حقوق کی مضبوطی سے پاسداری کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔
بین الاقوامی قوانین اور چارٹر آف نیشنز کے مطابق امریکہ اسرائیلی حکومت کی کسی بھی دھمکی اور غیر قانونی اقدامات کا فیصلہ کن جواب دینے پر زور دیتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسلسل اور واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے تحفظ کے لیے اپنے مسلمہ اور جائز حقوق کو استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔ ایروانی نے کہا: مذکورہ بالا حقائق کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور اسرائیلی حکومت کی جارحانہ بیان بازی اور تخریبی سرگرمیوں کی مذمت کرے، جو کہ خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ خط میں تاکید کی گئی ہے کہ یہ ضروری ہے کہ اس حکومت کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے اور خطے میں اپنی خطرناک سرگرمیوں کو ختم کرنے پر مجبور کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: میں اس موقع سے استفادہ کرنا چاہوں گا اور ایران کے حوالے سے تمام ناجائز اور بلاجواز حوالوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکومت کے نمائندے کی طرف سے دستاویزات S/2023/504 اور S/2023/564 میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی مکمل تردید کرتا ہوں۔ اس خط کے آخر میں ایروانی نے سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اگر آپ اس خط کو سلامتی کونسل کی سرکاری دستاویز کے طور پر شائع کریں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے۔
تبصرہ کریں