پاکستان کی محور مقاومت میں ممکنہ شمولیت، مغرب کو تشویش
فاران: مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیلی ریاست کے درمیان کشیدگی بڑھنے کی صورت میں پاکستان درمیانی فاصلے پر مارے کرنے والے شاہین-3 میزائل ایران کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔
مغربی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، ایران اور صہیونی ریاست کے درمیان کشیدگی بڑھنے کی صورت میں درمیانی فاصلے پر مار کرنے والے شاہین-3 بیلسٹک میزائل ایران کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ایران اور پاکستان کی درخواست پر جدہ ـ سعودی عرب میں منعقد ہؤا۔ اس اجلاس کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ حماس کے قائد شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل کا جواب کس انداز سے دینا چاہئے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں ـ جو جدہ کے ساحلی شہر میں منعقد ہؤا ـ صہیونی ریاست کے جرائم اور اسماعیل ہنیہ کے قتل پر تبادلۂ خیال ہؤا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے درخواست دی ہے کہ یہ اجلاس پاکستان کی موجودگی میں منعقد کیا جائے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے 57 اراکین ہیں۔ یہ تنظیم اپنے آپ کو عالم اسلام کی متفقہ آواز سمجھتی ہے۔ اس تنظیم میں عرب ممالک کے علاوہ، غیر عرب طاقتور ممالک ـ بشمول ایران، پاکستان اور ترکیہ ـ بھی شامل ہیں۔
ادھر امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کے آخر میں انہیں معلوم ہؤا ہے کہ ایران نے مقبوضہ سرزمینوں پر حملے کے لئے تیاری کے ضمن میں میزائل لانچر کو مختلف مقامات پر منتقل کیا ہے اور کچھ فوجی مشقوں کا اہتمام کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تہران میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے لئے تمام تر بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا گیا اور اس دہشت گردانہ اقدام پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
صہیونی دوسرے ملکوں کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دہشت گردانہ جارحیت کر رہے ہیں اور اس کی دہشت گردانہ جارحیت پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
تبصرہ کریں