ڈاکٹر مصطفی یوسف اللداوی کا تعارف

مجھے شام جلاوطن کیا گیا تو حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ "حماس" کے پہلے نمائندے کے طور پر متعین ہؤا؛ دوسرے اور صحیح الفاظ میں، میں نے ہی شام میں حماس کے نمائندہ دفتر کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں لبنان منتقل ہؤا اور لبنان میں حماس کا نمائندہ مقرر ہؤا۔ لبنان میں، میں نے قدس بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی جو ایک بڑا ادارہ ہے جو فلسطینیوں، غیر فلسطینیوں، شیعہ اور سنی اور عرب و عجم پر مشتمل ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: ڈاکٹر مصطفی یوسف اللداوی نے مورخہ 31 جولائی 2019ع‍ کو خیبر صہیونی تحقیقاتی ویب گاہ کے مجموعے کا قریب سے معائنہ کیا جہاں انھوں نے اپنا تعارف یوں کرایا:
مجھے شام جلاوطن کیا گیا تو حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ “حماس” کے پہلے نمائندے کے طور پر متعین ہؤا؛ دوسرے اور صحیح الفاظ میں، میں نے ہی شام میں حماس کے نمائندہ دفتر کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں لبنان منتقل ہؤا اور لبنان میں حماس کا نمائندہ مقرر ہؤا۔ لبنان میں، میں نے قدس بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی جو ایک بڑا ادارہ ہے جو فلسطینیوں، غیر فلسطینیوں، شیعہ اور سنی اور عرب و عجم پر مشتمل ہے۔ حال ہی میں، میں نے صہیونی دشمن کا اندر سے مشاہدہ کیا اور عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ان کے روزمرہ کے مواد کا قریب سے مشاہدہ کیا۔
انھوں نے مزید کہا: اس وقت میں اس وقت عالمی انجمن علمائے مقاومت کے ڈائریکٹر یا کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر رہا ہوں؛ نو کتابوں کا مصنف ہوں۔ ان میں زیادہ تر کتابیں اسرائیل دشمن کے بارے میں ہیں۔ حال ہی میں میں اندر سے صہیونی دشمن کی نگرانی کرنے میں کامیاب ہؤا۔ اور میں اس دشمن کے بہت سے رازوں کو پہچاننے میں کامیاب ہو گیا، بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ میں نے کچھ عرصہ فلسطین میں گذارا، کچھ عرصہ غزہ میں رہا، صہیونی دشمن میل جول رہا۔ میں نے تل ابیب، حیفا، یافا اور مقبوضہ فلسطین کے زیادہ تر علاقوں کو قریب سے دیکھا۔ یہودی ریاستوں کے قیدخانوں میں داخل ہونے کے مواقع سے استفادہ کیا، اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ میل جول رہا، صہیونی ریاست کے محققین اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں سے ملتا رہا اور صہیونی دشمن کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کیں۔
ڈاکٹر مصطفی یوسف اللداوی نے آخر میں کہا: میں ان لوگوں میں سے ہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے اس ارشاد پر ایمان رکھتے ہیں کہ:
“مَنْ تَعَلَّمَ لُغَةَ قَوْمٍ أَمِنَ شَرَّهُمْ؛ جو کسی قوم کی زبان سیکھ لے، وہ اس قوم کے شر سے محفوظ ہے”۔ اور بےشک ہم اس اسرائیلی دشمن پر فتح نہیں پا سکیں گے، سوا اس کے، کہ ان کی زبان کی جانکاری حاصل کریں۔