کابل میں طالبان داخل، عوام سخت تشویش کا شکار، شبانہ کرفیو نافذ

افغانستان کی وزارت داخلہ کے عبوری نگراں نے دارالحکومت کابل میں شبانہ کرفیو نافذ کر دئے جانے کی خبر دی ہے۔

فاران؛ روسی خبررساں ایجنسی اسپوٹنک کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے عبوری نگراں نے اعلان کیا ہے کہ کابل میں افراتفری کے پھیلاؤ کی روک تھام کے مقصد سے رات کے ۹ بجے سے شبانہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز سہ پہر کو طالبان نے کابل میں داخل ہونے کے بعد افغان حکومت کے عہدے داروں سے سرکاری اداروں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
اس درمیان سابق افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ افراتفری کے پھیلاؤ کو روکنے، افغان عوام کے درد و رنج کو قدرے کم کرنے اور پر امن طریقے سے انتقال اقتدار کے عمل کو آگے بڑھانے کے مقصد سے ایک کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دے دی گئی ہے۔
حامد کرزئی کے دفتر کے بیان میں آیا ہے کہ اس کونسل میں خود سابق افغان صدر حامد کرزئی، اعلیٰ مصالحتی کونسل کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمتیار شامل ہیں۔
خبررساں ایجنسی رویٹرز نے بھی سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بات کا قوی احتمال پایا جاتا ہے کہ اشرف غنی کے عہدۂ صدارت سے مستعفی ہو جانے کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو افغانستان کا عبوری صدر مقرر کر دیا جائے۔
خیال رہے کہ اتوار کی شام افغان ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ طالبان عناصر کو کابل میں داخل ہونے کا فرمان ملنے کے بعد صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر تاجیکستان چلے گئے تھے۔
اس سے قبل طالبان نے ایک بیان جاری کر کے یہ اعلان کیا تھا کہ ملک سے افغان صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کے فرار اور سکیورٹی فورسز کے انخلا کے بعد انہوں نے باضابطہ طور پر اپنے عناصر کو کابل میں داخل ہونے کا آڈر جاری کر دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت سے افغان سیاستدانوں اور عوام کا یہ ماننا ہے کہ اسکی ذمہ دار گزشتہ بیس برسوں میں امریکہ کی سرکردگی میں وہاں موجود غیر ملکی افواج اور امریکہ کی جنگ پسندانہ پالیسیاں رہی ہیں۔