کسان آندولن کی کامیابی
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: حکومت وقت کی تمام تر رعونتیں خاک میں مل گئیں اور گھمنڈ ٹوٹ گیا جب سہ زرعی سیاہ قانون نے پنجاب ہریانہ و دیگر علاقوں کے کسانوں کو گھر سے باہر اپنے حق کی بازیابی کے لئےفٹ پاتھ پر بیٹھنے پر مجبور کر دیا واہ رے ہندوستان کے کسان نہتے ہوک ر بھی سب کچھ جیت لیا اور بی جے پی کی کٹھورتا اور بےرحمی پر صبروسکون سے ڈٹے رہے کسان تحریک چلتی رہی دن گزرتے رہے یہانتکہ نو ماہ ہونے کو آۓ مگرحکومت وقت کی کوکھ بانجھ ہی رہی آخر کار ٹیکت صاحب جو تحریک کے روح رواں تھے کی مردانگی نے دم دکھایا اور وزیراعظم مودی کو شرمندہ ہونا پڑا اور انہوں نے تینوں سیاہ قانون واپسی کا اعلان کر دیا جو آج کے اخباروں کی سرخی ہے اس دوران سات سو کسان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے عورتیں بیوہ ہو گئیں معصوم بچے اپنے سرپرستوں سے محروم ہو گئے اور نہ جانے کتنی عورتیں آرام و سکون چھوڑ کر مہینوں بے رحم ومتشدد سیاستدانوں کی آمرانہ سیاست کا نشانہ بنی رہیں جس کا گودی میڈیا و ذرائع ابلاغ میں سرے سے ذکر ہی نہیں جیسے شاھین باغ کی عورتوں کی تمام تر بے سروسامانی سیاست کی نذر ہوگی۔
البتہ شاہین باغ تحریک ہی نے کسانوں کو عزم و حوصلہ دیا جو کسان تحریک دس ماہ تک چلتی رہی اور ابھی بھی جاری ہے جسے ہندوستان کے جیالوں کے امتحان کا جائزہ لینا ہے وہ شاہین باغ کی عورتوں کے صبر و حوصلہ کو دیکھے اور کسان آندولن پر نظر کرے جنہوں نے آمریت کو ذلت ورسوائی سے پیچھے ڈھکیل دیا اور ہندوستانی رنگ و ڈھنگ ترجمانی کی۔
آج کسان آندولن اور شاھین باغ کی تحریک نے ملک کے عوام کو راستہ دکھایا ہے کہ حکومت کے رحم و کرم پر نہیں رہا جاسکتا سچائی ہے تو جیت یقینی ہے عزم و حوصلہ چاہیے یہ تنہا کسانوں کی جیت نہیں پورے ملک کے تمام سچے باسیوں کی جیت ہے جو دل سے جھوٹ بےرحمی اور متکبرانہ پالیسیوں کے خلاف ہیں۔
تبصرہ کریں