آج کا مغرب قبالہ کا پیروکار؛

گاٹ ہارڈ سرنگ کی افتتاحی تقریب / مغرب کے قابالائی باطن کی شناخت

سنہ 2016ع‍ میں سویٹز رلینڈ میں دنیا کی سب سے لمبی سرنگ کے افتتاح کے موقع پر، یورپی سربراہان کی موجودگی میں، ایک عجیب و غریب افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب بے شمار شیطانی - ماسونی علامتوں سے بھرپور تھی۔ تقریب کے حصے میں "ابراہیمی ادیان و مذاہب کی موت" کا اعلان کیا گیا۔ نیز بافومیٹ (Baphomet) سمیت مختلف قسم کے شیطانی موجودات کی نمائش دکھائی گئی۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: سنہ 2016ع‍ میں سویٹز رلینڈ میں دنیا کی سب سے لمبی سرنگ کے افتتاح کے موقع پر، یورپی سربراہان کی موجودگی میں، ایک عجیب و غریب افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب بے شمار شیطانی – ماسونی علامتوں سے بھرپور تھی۔ تقریب کے حصے میں “ابراہیمی ادیان و مذاہب کی موت” کا اعلان کیا گیا۔ نیز بافومیٹ (Baphomet) سمیت مختلف قسم کے شیطانی موجودات کی نمائش دکھائی گئی۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ تقریب محض ایک علامتی تقریب تھی یا نہیں بلکہ اس نے مغرب کی سمت کا تعین کیا اور کفر کے سرغنوں کے پسندیدہ مستقبل کا خاکہ پیش کیا؟!
اگلی سطور میں قبالہ، ماسونیت (Freemasonry) اور جادوگری کی آمیزش کا جائزہ لیتے ہوئے، آج کے مغرب کے باطن تک پہنچنا چاہیں گے جو یقیناً کل کے مغرب کے ظاہری چہرے کے طور پر نمایاں ہوگا۔
*۔ قَبالہ، قَبَلہ، قابالہ، قابالا اور کابالا (عبرانی: קַבָּלָה‎ قبول کرنا – انگریزی: Kabbalah): توریت کی باطنی تشریح وتفسیر کا مجموعہ جو یہودی معاشرے میں زبانی منتقل ہوتا رہا اور اسی بنیاد پر یہ بظاہر روحانی [باطنی] مکتب وجود میں آیا۔ یہودیوں کے ہاں “برگزیدہ یا پسندیدہ قوم” (Jews as the Chosen people)، “ارض مقدس یا دیارِ مقدسہ” (Holy Land) جیسے تصورات نے اسی مکتب فکر اور اس کی باطنی اور خفیہ تفسیروں سے جنم لیا ہے۔
*۔ فری میسن (ماسونی) (Freemason) ایک بین الاقوامی یہودی تحریک ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں دجال اور دجالی ریاست کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس کا ظاہری کام سماجی اور فلاحی سرگرمیاں ہیں۔ اسی لاکھ سے زیادہ امریکی اس تنظیم کے رکن [ماسونی] ہیں۔ بظاہر یہ ایک خفیہ سلسلہِ اخوت ہے، اس کے پاس کھربوں ڈالر کے فنڈز ہیں۔ اس کے پیروکار دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہیں۔ جارج واشنگٹن اور گوئٹے اس کے سربراہان میں شامل رہے ہیں۔ اس کی بنیاد سنہ 1771ء میں برطانیہ میں رکھی گئی تھی۔ برطانیہ کا بادشاہ خود اس کا سربراہ رہا ہے اور اس مرکز برطانیہ میں ہے۔ ان خیراتی اور فلاحی اداروں کی آڑ میں مسلم دشمنی ہے اور مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اس کے اولین مقاصد میں سے ہے.
قبالہ، جادوگری اور ماسونیت
قبالہ (Kabbalah) کے تعارف کے سلسلے میں لکھی گئی کتابوں میں کہا گیا ہے کہ معمول کے مطابق اس قبیلے کا ایک بڑا حصہ جادوئی اذکار و اوراد سے تعلق رکھتا ہے۔ نیز “جادوگری کی کتب میں قبالہ کا حصہ محفوظ رہتا ہے”۔ گویا ان دو شیطانی تفکرات کے درمیان گہرا رشتہ قائم ہے۔ بریٹانیکا کے مطابق، قبالائی اور جادوگر آگریپا (Agrippa) اپنی کتاب میں قبالہ کی روش اور عبرانی الفاظ کی تشریح کرتے ہوئے، جادو کو خدا اور مظاہر قدرت کی شناخت کا بہترین وسیلہ قرار دیتا ہے اور لکھتا ہے:
“جس طرح کہ انسان کی روح اس کے جسم پر تسلط رکھتا اور فرمانروائی کرتی ہے، “عالمی روح” بھی پورے مادی عالم میں نفوذ رکھتی ہے اور اس پر حکومت کرتی ہے۔ اس عظیم روحانی سرچشمے کو، اخلاقی لحاظ سے تزکیہ یافتہ اور بردباری کے ساتھ جادو سیکھنے دماغ کے ذریعے، اپنے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ جو دماغ اس طریقے سے طاقت حاصل کرے، وہ اشیاء، اعداد اور حروف و الفاظ کے خفیہ خواص کو کشف کر سکتا ہے، ستاروں کے اسرار و رموز پر واقف ہو سکتا ہے اور زمین کی قوتوں نیز آسمان کے شیاطین کی قوت کو حاصل کر سکتا ہے۔ (1)
نیز ماسونیت اور جادوگری کے کے باہمی پیوند کے سلسلے میں، استاد عبداللہ شہبازی نے “یہودی اور پارسی بھنیے” نامی کتاب کی چوتھی جلد میں، تفصیلی بحث کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں: “ماسونیت کو ایک لحاظ سے قبالہ ہی کا تسلسل سمجھنا چاہئے۔ نیز کہا گیا ہے کہ سنگ کیمیا اور حیات جاوید کی اکسیر کی تلاش ماسونیوں کے اہم ترین علوم میں سے ایک ہے”۔ (2)
ہم نے سابقہ مقالات میں وضاحت کی ہے کہ سترہویں صدی عیسوی میں، عثمانی سلطنت کے شہر ازمیر کے یہودی ربی شبتائے زیوی (Sabbatai Zevi) کے فرقے کے ابھر آنے کے بعد، جادوگری نے مکمل طور پر دین و مذہب کی جگہ لے لی؛ اور جادوئی رُقعات اور تعویذات عبادات کا محور بن گئی ہیں۔ (3)
گیوم پوسٹیل (Guillaume Postel) اور اور جووانی پیکو ڈیلا میرانڈولا (Giovanni Pico della Mirandola) کے نام بھی قبالہ اور جادوگری کے ساتھ گھل مل گئے ہیں۔ سویٹزرلینڈ کا ایک طبیب پیراسیلسس (Paracelsus) قبالہ کو کیمیاگری کا پہلا قدم جانتا ہے (4) اور کتاب “جادوگری کی تاریخ” میں بھی کہا گیا ہے کہ عملی قبالہ جادوگری کے سوا کچھ بھی نہیں ہے جو کلامی روش سے معجزنما نتائج حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
قبالہ اور جادوگری کے اس باہمی رشتے کی بنیاد پر، قبالہ اور جادوگری کا اتحاد ناقابل انکار ہے۔ ماسونیت، جو اٹھارہویں صدی میں تشکیل پائی، قبالہ کا تسلسل اور مکمل طور پر جادوگری میں گھل مل گئی ہے۔
یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر ماسونی فورمز آج تک باقی ہیں (جو حقیقتا باقی ہیں) تو ہم انہیں نمایاں طور پر دیکھتے کیوں نہیں ہیں؟! کیا آج کے مغرب میں اقتدار کی تقسیم ماسونی لاجز (Masonic lodges) کا ثمرہ نہیں ہے؟ تو پھر مغربی ثقافت اور عقلی اور فلسفیانہ کیوں ہے اور اس میں ان فرقوں کی جادوگرانہ خرافات اور توہمات کا کوئی سراغ کیوں نظر ملتا؟!
اگلی سطور میں آج کی دنیا میں ماسونی فرقوں کے تسلسل کا جائزہ لیتے ہوئے، ہماری کوشش ہوگی کہ اس سوال کا مناسب جواب ڈھونڈ نکالیں۔ (5)
آلیسٹر کرولی
ایڈورڈ الیگزینڈر کرولی (Edward Alexander Crowley) المعروف بہ آلیسٹر کرولی (Aleister Crowley) پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں برطانیہ کا جاسوس تھا اور شدت سے عیاش اور عورتوں کا رسیا۔ وہ طلائی [سنہری] طلوع کا ہرمیٹک نظام (Hermetic Order of the Golden Dawn) نامی انجمن (6) کا رکن تھا۔ ہرمیٹک انجمن کی تعلیمات کا ایک حصہ قبالہ سے اخذ کیا گیا ہے۔ (7)
کرولی نے مصری دیوتا حورس (Horus) کے [مبینہ] پیغام – یا 1904ع‍ کو اس کی سنی ہوئی آواز کے زیر اثر جس کو اس نے آیواس (Aiwass) کا نام دیا تھا، “کتاب قانون” (The Book of the Law) لکھ ڈالی۔ اس نے [جارج سیسل جونز (George Cecil Jones)] کے ساتھ مل کر، 1907ع‍ کو اپنے جادوئی فرقے “نُقرَئی ستارہ” (لاطینی زبان میں: Argentium Astrum [A∴A∴]) (8) کی بنیاد رکھی۔
کرولی اپنی جادوئی ریاضتوں میں مصروف رہا اور سنہ 1909ع‍ کو دعویٰ کیا کہ بالآخر کورونزون (Choronzon) نامی شیطان کو حاضر کرنے میں کامیاب ہؤا ہے۔ وہ سنہ 1912ع‍ میں مشرقی معبد تنظیم “اوٹو” (Ordo Templi Orientis [OTO]) (9) کا سربراہ بنا۔ یہ فرقہ – جو جنسی-جادوئی میں مصروف اور اس کے ارکان معبد کے مُبارِزوں یا “فُرسانُ الہیکل” (Knights Templar) کے پسماندگان تھے۔
کرولی اٹلی میں اپنے ہاتھوں بنے “تھیلیما (Thelema) شیطانی فرقے” کی خانقاہ میں اپنے شاگردوں کے ساتھ جادوگری کے شرمناک اعمال میں مصروف تھا، کہ اسی اثناء میں ایک اخبار کے ذریعے اس کے اعمال کو فاش کرتے ہوئے اس کے فرقے کا ایک لڑکا آلودہ پانی کی وجہ سے نہیں بلکہ قربانی کی رسم کے دوران بلی کا خون پی کر ہلاک ہوچکا تھا، اگرچہ بعد میں کرولی نے اس کی تردید کی۔
کرولی کی آخری کتاب “تحوت کی کتاب” (The Book of Thoth) تھی جس میں اس نے اپنے ایک شاگرد کی مدد سے ٹیروٹ (Tarot) کے پتوں کی نئی سیریز کی خاکہ کشی کی تھی۔ البتہ “777 اور آلیسٹر کرولی کی دوسری قبالی تحریریں (777 and Other Qabalistic Writings of Aleister Crowley) کے نام سے بھی ایک اس کے نام سے، شائع ہوئی ہے، جو قبالہ کی اصل علامت “درخت حیات” (Tree of life) کے سلسلے میں مباحث پر مشتمل ہے۔ (10)
کرولی نے اپنی موت سے کچھ عرصہ قبل، وکا (Wicca) فرقے کے سربراہ جیرالڈ گارڈنر (Gerald Gardner) سے ملاقات کی اور اس کو تجویز دی کہ اس کی موت کے بعد اوٹو (OTO) کی قیادت سنبھالے۔ یہ کہ گارڈنر نے اپنے فرقے کی [مبینہ] مقدس کتاب “سایوں کی کتاب” (Book of Shadows) میں کرولی کی تعلیمات سے کتنا فائدہ اٹھایا ہے، واضح نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس کی پوری کتاب کو کرولی نے لکھا ہے اور کچھ دوسروں کا کہنا ہے کہ گارڈنر کی کتاب اوٹو کی تحریروں پر مبنی ہے۔ البتہ کرولی نے اپنی تحریروں میں جادو کے ایک دین (یا مذہب) قرار نہیں دیا ہے۔ کرولی، البتہ، شیطان پرست سمجھا جاتا ہے۔ وہ کرسمس کے موقع پر اپنے دوستوں کو ” Anti-Christ-mass” کے عنوان سے کارڈ بھیجا کرتا تھا جو دجال (Anti-Christ) کی طرف اشارہ ہے۔ نیز وہ اپنے آپ کو “جانور 666” (The Beast 666) کا نام دیتا تھا۔
بیٹل راک بینڈ (The Beatles rock band) نے سنہ 1967ع‍ میں اپنے البم پر کرولی کی تصویر چھپوا کر اس کا نام ایک بار پھر زبانوں پر ڈال دیا۔ (11) میک گریگور میتھرز (MacGregor Mathers) – جو تھیوسوفیکل فرقے (یا Theosophical Society) کی بانی روسی خاتون میڈم بلاواٹسکی (Madam Helena Blavatsky) کی جانشینی کا دعویدار تھا، اور دعویٰ کرتا تھا کہ اس نے مادام بلاواٹسکی کی موت کے بعد ہمالیہ میں رہنے والے ان “بزرگوں” کا ساتھ رابطہ برقرار کیا ہے جو اس سے پہلے میڈم کے ساتھ رابطے میں تھے، اور اس نے انہیں “خفیہ رؤساء” کا نام دیا اور دعویٰ کیا – کرولی کے ساتھ لڑ پڑا اور کہا گیا ہے کہ کرولی کے جادو کے ذریعے مارا گیا! (12)
تھیلیما فرقہ
کرولی کا دعویٰ تھا کہ قاہرہ میں (غالبا اہرام مصر میں) ایک غیر مرئی موجود – آیواس (Aiwass) نے اس کو [اس کے بقول] وحی کی اور اس شریر جن کے ساتھ رابطے کا نتیجہ “کتاب قانون” اور تھیلیما (Thelema) [نامی] فرقے کی صورت میں برآمد ہؤا۔ بعد میں کرولی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آیواس بھی جسم اختیار کر سکتا ہے اور انسانوں کی طرح بات چیت کر سکتا ہے!
کرولی اس فرقے میں شدت سے قبالائی تعلیمات سے متاثر ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شیطان نے یہ تعلیمات اسے سکھائی تھیں، کہ یعنی قبالہ کا سرچشمہ بھی شیطانی ہے، یا شیطانی فرقوں کے ساتھ قبالائی تعلیمات کی شباہت اس قدر زیادہ ہے کہ کسی بھی باطنی شیطانی فرقے کی تعلیمات میں اس [قبالہ] کے قدموں کے نشان نظر آتے ہیں؟
کرولی دعویٰ کرتا ہے کہ قبالہ کے بارے میں آیواس (نامی جنی شیطان) کی معلومات اس سے کہیں وسیع تھیں۔ حالانکہ وہ خود ایک قبالسٹ تھا، چنانچہ ان حقائق سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ قبالہ ایک شیطانی فرقہ ہے۔
تھیلیما فرقے میں جادو
کرولی جادو کے بارے میں لکھا ہے: “جادو ارادے پر منطبق ہونے کے لئے تبدیلی لانے کا علم و ہنر ہے”۔ لیکن ارادے سے اس کی مراد کیا ہے؟ اس متن میں ارادے سے مراد خدا کا ارادہ نہیں ہے۔ اور پھر کرولی نے “جو چاہو کر گذرو” کو اپنا شعار بنایا ہے۔ تھیلیما کا بنیادی قانون یہ ہے کہ: “جو کچھ بھی چاہو، کرو؛ پورا قانون یہی ہے”۔ (13)
“ارادہ” یہاں “انسان کی تمام خواہشوں کو آزاد کرنا” اور “ہویٰ و ہوس اور نفسانی خواہشوں کی پیروی” ہے۔ یعنی یہ کہ اپنے لئے کوئی حد اور دائرہ متعین مت کرو، اور جو کچھ بھی چاہتے ہو کرو تاکہ اپنی زندگی کے ہدف [یعنی دنیاوی لذتوں کے حصول] تک پہنچ سکو۔ جیسا کہ ہم نے اس سے پہلے بیان کیا، گرے کاہ (Gary H. Kah) کے مجوزہ “جدید عالمی مذہب” (New World Religion) کے ضمن میں بیان ہؤا ہے کہ “کثرتیت” (Pluralism) کی ترویج کا مقصد “ہوس پرستی” تک پہنچنا ہے۔ (14) گرے کاہ کا کہنا ہے کہ “نیا عالمی مذہب “شیطان کے انسانی ایلچیوں” کے افشاء کے سلسلے میں ایک شاہکار ہے جو ایک عالمی مذہب اور ایک عالمی حکومت کے قیام کے لئے منصوبہ بندی کر رہا ہے”۔ وہ نئے عالمی مذہب کو عالمی حکومت کی جڑ کا عنوان دیتا ہے۔ تھیلیما فرقہ بھی بعینہ، دنیا پر “انسانی نفس” کی حکمرانی کے درپے ہے، اور جادو کو بھی اسی لئے بروئے کار لاتا ہے۔
کرولی اپنے فرقے میں – اسی الجھے ہوئے پیچیدہ شیطانی فکری نظام کی روشنی میں – جنسی بے راہروی کو جادوئی رسوم کے زمرے میں شمار کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اوٹو فرقے کی اعلیٰ سطحوں پر زنا کاری کے ساتھ ساتھ استمناء (Masturbation) اور ہمجنس پرستی کی تجویز دی جاتی ہے۔
کرولی کے جادو کے مطابق، انسان کو مقدس محافظ فرشتوں (قدیم شیطانوں) کے ساتھ براہ راست تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے تاکہ ان کے حقیقی چاہتوں سے مطلع ہو سکے۔ یہ وہی نکتہ ہے جس کی رو سے کرولی کے بیان کردہ “ارادے” کے معنی واضح ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ متعدد رپورٹوں کے مطابق، کرولی شیطانی تقریبات میں وسیع پیمانے پر منشیات استعمال کرتا رہا ہے۔ (15)
تھیلیما کے شیطانی مکتب میں مختلف قسم کی رسمیں پائی جاتی ہیں۔ ان رسومات میں سے ایک میں کہا جاتا ہے کہ “میں سانپ اور شیر پر ایمان رکھتا ہوں، رازوں کا راز بافومیٹ (Baphomet) کے نام”۔ کرولی اپنی کتاب “جادو کی کتاب” کے چوتھے حصے بعنوان Magick میں، کہتا ہے:
“شیطان کا وجود ہی نہیں ہے، “شیطان” کا اطلاق تاریخ میں ان دوسرے دیوتاؤں پر ہوتا آیا ہے جن سے لوگ نفرت کرتے تھے۔ وہ ناگ (بائبل کے مطابق، شیطان آدم کے کے سامنے ناگ کی صورت میں ظاہر ہؤا تھا) انسانوں کا دشمن نہیں ہے۔ وہ اچھے اور برے کو جانتا اور سمجھتا ہے اور اسی نے انسان کی نسل سے دیوتا بنا لئے ہیں۔ وہ (شیطان) ندا دیتا ہے کہ “اے انسان! اپنے آپ کو پہچانو!”، وہ کتاب تحوت کا شیطان ہے (وہی تاروت جس کو کرولی نے ایجاد کیا) جس کی علامت “بافومیٹ (Baphomet)” ہے، وہ زندگی ہے، وہ عشق و محبت ہے، اس کا نام عَین ہے یعنی آنکھ”۔
اس متن میں کرولی نے شیطان کی تصویروں کے طور پر، دو علامتوں یعنی “چشمِ جہان بین” (یعنی دنیا کو دیکھنے والی آنکھ)، اور بافومیٹ” (16) کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ادھر بائبل کی کتاب “یوحنا کے مکاشفات” کے مطابق شیطان کی علامت پر سینگ لگے ہوئے ہیں۔ (17)

جاودگری کے دائرۃ المعارف کے مطابق، کرولی بعد میں سمجھ گیا کہ “سومر” قوم کے دیوتا “آیواس” کا نام در اصل “شیطان” تھا، جس نے اس (کرولی) کو وحی بھیجی اور کرولی اور اس کے فرقے کے افراد اس کی پوجا کرتے تھے۔ (18)
شیطانی-قبالائی-ماسونی فرقے کی شناخت کے لئے، یہاں کرولی کی موت کے اس کا جانشین بننے والے جیرالڈ گارڈنر اور خودساختہ فرقے وکا (Wicca) کا جائزہ لیتے ہیں:
جیرالڈ گارڈنر اور شیطانی فرقہ “وکا” (19)
جیرالڈ گارڈنر (Gerald Gardner) کو بیسویں صدی میں جادوگری کا احیاء کنندہ سمجھا جاتا ہے۔ ماسونی دائرۃ المعارف کے مطابق، کرونی اور گارڈنر دونوں، تین ماسونیوں کی قیادت میں طلائی [سنہری] طلوع کا ہرمیٹک نظام (Hermetic Order of the Golden Dawn) نامی فرقے کے پیروکار تھے۔ (20) گارڈنر نے – جو کہ روزی کروشی فرقے (Rosicrucianism = روزی کروشی عقيدَہ = مافوقُالفِطرت قُوَت اور باطنیت کا عقیدہ) کی ایک شاخ ” روشی کروشن کروٹونا فیلوشپ (Rosicrucian Crotona Fellowship)” کا رکن تھا جو کہ میں رکنیت کے ساتھ ساتھ (21) – دعویٰ کیا کہ ایسے جادوگروں سے ملاقات کی ہے جن کا تعلق قبل از مسیحی دور (Pre-Christian era) سے ہے!
یہ فرقہ بکری دیوتا (Goat Deity) کی پوجا کرتا تھا اور اسی پر یقین رکھتا تھا۔ گارڈنر نے، کرولی کے بعد، اوٹو (OTO) قبیلے کی بنیاد رکھی۔ اس نے سنہ 1949ع‍ میں اپنی تعلیمات کو ایک ناول کے ضمن میں تحریر کیا، کیونکہ اس زمانے تک برطانیہ میں جاودگری ممنوع تھی۔ گارڈنر کا خیال تھا کہ جادوگری نے “فُرسانُ الہیکل” (Knights Templar) کی تعلیمات سے جنم لیا ہے۔ (22)
گارڈنر نے پہلے ناول کے بعد، اپنے جدید فرقے کی تبلیغ و ترویج کے لئے دو کتابیں اور بھی لکھیں۔ گارڈنر کی تعلیمات، الیسٹر کرولی کی تعلیمات نیز ماسونی جادوئی فرقوں کی تعلیمات سے ماخوذ ہیں، کیونکہ وہ خود بھی روزی کروشی فرقے کا رکن بھی تھا۔
گارڈنر نے اپنے نو ظہور مذہب کا نام “وکا” (Wicca) رکھ لیا۔ اس جعلی مذہب کے پیروکاروں کو وکن (Wiccans) کہا جاتا ہے۔ مختصر یہ کہ وکا وہ جادوگری ہے جو دین و مذہب کی حیثیت رکھتا ہے۔ (23)
گارڈنر کے بارے میں بننے والی ایک دستاویزی فلم کے مطابق، گارڈنر ایک ماسونی (Freemason) تھا۔ اس دستاویزی فلم میں واضح کیا گیا ہے کہ کچھ لوگوں نے سابق ماسونی برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل کی حمایت سے جادوگری کو آزاد کر دیا چنانچہ برطانیہ میں جادو اور جادوگری پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ اس دستاویزی فلم یہ بھی کہا گیا ہے کہ “وکا دنیا کے تمام “مذاہب” کی نسبت، سب سے زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے”۔ (24)
سنہ 2011ع‍ سے 2021ع‍ تک کے باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق، برطانیہ میں وکا کے پیروکاروں میں 50 فیصد اضافہ ہؤا ہے۔ (25) نیز 2008ع‍ کے اعداد و شمار کے مطابق پاگانیت (paganism) کے مشرک فرقے کو وسیع پیمانے پر فروغ ملا ہے۔ حالانکہ سنہ 1990ع‍ کی دہائی اس ملک میں اس کا ایک بھی پیروکار نہیں تھا۔ سنہ 2008ع‍ میں اس فرقے میں باقاعدگی سے شامل ہونے والے افراد کی تعداد تین لاکھ 42 ہزار تک پہنچی تھی۔ (26) ان اعداد و شمار کی اہمیت کا سبب یہ ہے کہ امریکہ میں مشرکین، جادوئی فرقوں اور غیر رسمی اور غیر معروف فرقوں کے پیروکاروں کی تعداد 20 لاکھ ہے۔ جبکہ امریکہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس ملک کے مسلمانوں کی آبادی 15 لاکھ پہنچتی ہے۔ (27)
مذکورہ بالا اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ، امریکہ میں تقریبا دس لاکھ مشرکین اور کفار بھی ہیں جن میں سے وکنز کی تعداد ڈھائی سے پانچ لاکھ تک ہے۔ (28) اس فرقے کی بنیادی کتاب، جیرالڈ گارڈنر کی “سایوں کی کتاب” (Book of Shadows) ہے جس کا کچھ ہی حصہ دستیاب ہے اور اس کا اصل نسخہ لاکھوں ڈالر قیمتی ہے جس کی وجہ سے اسے لاکر (Locker) میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔
وکا فرقے کے بعض عقائد اور مناسک
وکا فرقے کا بنیادی عقیدہ سر پر سینگ رکھنے والے خدا (اور معبود) نیز دیوتا پر عقیدہ ہے۔ وکنز کے مراسمات میں بھی دوسرے معبودوں کے ساتھ ساتھ، زیادہ تر ان دو معبودوں سے توسل کرتے ہیں اوران سے مدد مانگتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وکا فرقے کی آج کی زیادہ تر شاخیں دیوتا کی پوجا پر زور دیتی ہیں۔ اور حقوق نسوان کے حامیوں (Feminists) کے بہت سے گروہ بھی اس نئے فرقے کی تعلیمات سے متاثر ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وکا برطانیہ کا واحد مقامی مذہب ہے۔ (29)
وکنز کا خیال ہے کہ دو خداؤں کی روح فطرت میں جاری و ساری ہے۔ (اس مضمون کی ابتداء میں مذکورہ آگریپا (Agrippa) اعتقاد سے اس فرقے کے عقائد کی مماثلت قابل غور ہے)۔ اس کا عقیدہ ہے کہ فطرت عناصر اربعہ یعنی پانی، مٹی، ہوا اور آگ سے تشکیل یافتہ ہے اور ان میں سے ہر عنصر کی اپنی روح ہوتی ہے۔ وکا کی رسمی ویب گاہ بیان ہؤا ہے کہ وکا فرقہ لوگوں کے لئے ایک “صحتمند طرز زندگی” چاہتا ہے!” اسی رو سے وکا فرقے میں مختلف جڑی بوٹیوں، جوشاندوں، باورچی گری، کرسٹلز، شمعوں وغیرہ کے جادوئی اثرات کے سلسلے میں متعدد کتابیں پائی جاتی ہیں۔
گارڈنر نے “سایوں کی کتاب” میں وکنز سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ “جادووگری سے لڑکی کی بنی ہوئی لاٹھی اور حیوانات کی کھالوں سے تیار کردہ کاغذوں کو استعمال کرو”۔ وہ شمع (موم بتی وغیرہ) کے استعمال پر زور دیتا ہے۔ وہ وکنز کو ہدایت کرتا ہے کہ “اس کی “سایوں کی کتاب” کا ایک نسخہ اپنے ہاتھ سے لکھ لیں، تاکہ ہر کسی کے پاس اپنا نسخہ موجود ہو اور کسی کی گرفتاری کا سبب نہ بنیں اور اگر کوئی پھنس کر گرفتار ہو جائے تو وہ اپنے عقیدے سے انکار کرے، اور کہہ دے کہ “ہم نے ان کتابوں کو شیاطین کے زیر اثر لکھا تھا”۔ کتاب کے اقتباسات کو قلم اور دوات سے لکھ لیں، تاکہ انہیں آسانی سے مٹایا جا سکے۔
وہ آخر میں وکنز کو دلاسہ دیتا ہے اور کہتا ہے: “اگر تم گرفتار کئے جاؤ تو فکرمندی کی کوئی بات نہیں کیونکہ ہمارا اپنا اثر و نفوذ اپنی جگہ محفوظ ہے! (سنہ 1960 کے عشرے میں چرچل کی سرپرستی میں ان کی سرگرمیاں آزاد ہونا، اسی اثر و رسوخ کا ثبوت ہے)۔ (30)
وکا میں مختلف جادوئی مراسمات ہیں، جن میں سے ایک “چڑیلوں کا سبت (سَنيچَر)” (Witches’ Sabbath) ہے، جس کے دوران سب کو آگ کے ارد گرد ناچنا پڑتا ہے اور ہر موقع مناسب سے خاص قسم کے اعمال سرانجام دیتے ہیں۔ گارڈنر نے پورے سال میں آٹھ سبتوں کی ہدایت کی ہے، (31) جن میں سے ہر ایک روش مختلف ہے۔ کہا گیا ہے کہ چڑیلوں کے سبت میں میں شیطان (بافومیٹ) بذات خود حاضر ہوتا تھا اور جادوگر اس کے گرد رقص کرتے تھے اور اس کے ایک بچے کی قربانی دیتے تھے اور شیطان کو چومتے تھے۔ (32) واضح رہے کہ چڑیلوں کے ثبت کو انگریزی میں “چڑیلوں کا سبت (عظیم بکرا)” (Witches’ Sabbath (The Great He-Goat)) بھی کہا جاتا ہے۔
دائرۃ المعارف بریٹانیکا میں مکتوب ہے کہ ویکا کا مذہب LGBTQ کے حامیوں سے بہت زیادہ حد تک شباہت رکھتا ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ گارڈنر کو معلوم تھا کہ “سینگوں والا خدا اور دیوتا” دونوں مخلوقات کے زمرے میں تھے، لیکن وہ ان کی پوجا اور ان سے مدد مانگنے پر اصرار کرتا تھا۔ (33)
یہ بات بھی اہم ہے کہ گارڈنر کی موت کے بعد، وکا مختلف شاخوں میں پھیل گیا ہے۔ آج کے بعض وکا فرقے حتی کہ کسی خاص کتاب کا حوالہ بھی نہیں دیتے؛ بلکہ شخص کو جادوئی اعمال کی ترغیب دی جاتی اور ان ذیلی فرقوں کے پیروکار کہتے ہیں کہ “جو کچھ بھی تیرے جی میں آئے، اسے ایک کاپی میں لکھ دینا، اور یہ تحریریں تیری مقدس کتاب ہونگی”۔
بحیثیت مجموعی وکا فرقہ ماسونی-قبالائی عقائد و نظریات کا معجون ہے جو جادو اور شیطان پرستی کو ایک مذہب اور ایک مثالی طرز زندگی کے طور پر متعارف کرانے کے لئے کوشاں ہے۔ (34)
بحث کا نتیجہ
مشرقی اور اسلامی دنیا کے جامعاتی حلقوں میں جس “مغرب” کا تعارف کرایا جاتا ہے وہ “فلسفیوں” کا مغرب ہے اور اس کی علامت کانٹ (Immanuel Kant)، رینے ڈیکارٹ (René Descartes)، ہیگل (Georg Wilhelm Friedrich Hegel)، نطشے (یا نِیتشے = Friedrich Nietzsche)، ہائیڈیگر (Martin Heidegger) وغیرہ ہیں؛ حالانکہ کم از اکیسویں صدی کے آغاز سے مغرب نہ صرف عقلیت پسند (Rationalist) ہے اور نہ ہی تجربیت پسند (Empiricist) ہے، بلکہ آج کا مغرب – جس کے پیچھے دولت و طاقت کا یہودی مافیا ہے – شیطان پرستی اور ہم جنس پرستی کی ترویج اور تاریخ کے بدنام ترین افراد کی حمایت میں مصروف ہے۔ جس کا مکمل اظہار مغربی ذرائع ابلاغ – بالخصوص فلموں اور سیریل ڈراموں – سے ہوتا ہے اور ہالی ووڈ، جو مغربی ثقافت کا شوکیس ہے، مغرب کی مستقبل کی تصویر کشی اور [مبینہ طور پر] مغربی عوام کی تربیت! کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے، بھی شیطان پرستی اور LGBTQ کا میلہ لگائے رہتا ہے۔
مغرب گاٹ ہارڈ سرنگ کے افتتاح کی سرکاری تقریب میں ابراہیمی ادیان و مذاہب [یعنی موسیٰ اور عیسی ٰ(علیہما السلام) اور حضرت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے ادیان) کی موت کی نمائش لگاتا ہے اور نئی صدی میں بافومیٹ اور اس کی دیوتی کی حکمرانی کا اعلان کرکے، پوری صراحت سے اپنی شیطانی-قبالائی-ماسونی باطن کو عیاں کرتا ہے؛ گوکہ عوام اور بعض عوام اور بعض خبرایجنسیوں نے ان شیطانی تقریبات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا تو بعض دوسری خبر ایجنسیوں نے – شیطان پستی کی حکمرانی کے لئے درکار وقت خریدنے کی غرض سے – ان تقریبات کی خبروں کو صیغۂ راز میں رکھا؛ گویا کہ وہ اس عرصے میں اپنی ابلاغیاتی طاقت کے ذریعے جادوگری اور شیطان پرستی جیسے شنیع اور اور گھناؤنے اعمال کو معمول پر لانے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔ (35)
ہیری پوٹر (Harry Potter) ہمارا اگلا موضوع ہوگا۔۔۔ ان شاء اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سورس: انسٹی ٹیوٹ برائے یہودی مطالعات (اندیشکده مطالعات یهود)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1. https://jscenter.ir/jewish-and-sects/freemasonry/7608/
2. https://jscenter.ir/jewish-and-sects/freemasonry/4983/
3. https://jscenter.ir/jewish-studies/kabbalah/351/
4۔ شہبازی، عبداللہ، کتاب “زرسالاران یہودی و پارسی”، (یہودی اور پارسی بھنئے) ج4، ص100.
5۔ مشہور اور انتہائی محنت کش محقق جناب عبداللہ شہبازی کی مذکورہ کتاب ” “زرسالاران یہودی و پارسی”، (یہودی اور پارسی بھنئے)، خفیہ یہودی ٹولوں اور حلقوں کی شناخت کا بہترین ذریعہ ہے، جو دنیا بھر کے محققین اور طالبعلموں کے کام آ سکتا ہے۔ مصنف نے روزی کروشی فرقے کا تعارف کرانے کے بعد، تھیوسوسفی فرقے کے مفصل تعارف کرانےکا وعدہ دیا ہے لیکن بدقسمتی سے کتاب کی چھٹی جلد ابھی تک شائع نہیں ہو سکی ہے، چنانچہ ہمارا یہ مضمون درحقیقت روزی کروشی (Rosicrucians) اور تھیوسوفی (Theosophy) فرقوں کے بعد سے، فری میسنز کا سراغ لگانے کے لئے کوشاں ہے، تاکہ آج تک فری میسنز کے آج تک کے تسلسل کا کچھ حصہ تلاش کی جا سکے۔
6۔ طلائی طلوع کا ہرمیٹک نظام (Hermetic Order of the Golden Dawn) ایک تنظیم کا نام ہے جو انیسویں اور بیسویں صدی میں ما بعد الطبیعیات اور خفیہ علوم کا مطالعہ کرتی تھی۔ سحر و جادو کی یہ تنظیم برطانیہ میں سرگرم عمل تھی۔ “تھیلیما (Thelema) اور وکا (Wicca) کے تفکرات سمیت سحر اور جادو کے بہت سے جدید فلسفے گولڈن ڈان کی تحریروں سے معرض وجود میں آئے ہیں۔
7. The Encyclopedia of witches ,witchcraft and wicca, p191.
8۔ نقرئی ستارہ (Argentium Astrum = A∴A∴) ایک جادوئی تنظیم تھی جس کی بنیاد سنہ 1907ع‍ میں الیسٹر کرولی اور جارج سیسل جونز (George Cecil Jones) نے طلائی طلوع سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد رکھی تھی۔
9۔ مشرقی معبد تنظیم (لاطینی زبان میں: Ordo Templi Orientis) (انگریزی میں: Order of the Temple of the East) یا مشرقی مندروں کا نظام (Order of Oriental Templars) جو اختصار کے ساتھ O.T.O کہلاتی تھی ایک عالمی اخوت کے عنوان کی تنظیم ہے جس کی بنیاد بیسویں صدی میں رکھی گئی ہے۔ یہ درحقیقت فری میسن تنظیم کی نقل ہے، جس کی قیادت الیسٹر کرولی نے کی اور اس کے پیروکار تھیلیما کی شریعت کے تابع تھے اور تھیلیما ہی اس کا بنیادی عقیدہ ہے۔
10. https://en.wikipedia.org/wiki/777_and_Other_Qabalistic_Writings_of_Aleister_Crowley
11. The witches Almanac, charles christian, P215-220
12. Ibid, P210 & 211
13. The Encyclopedia of witches ,witchcraft and wicca, p80
14. https://jscenter.ir/jews-and-the-media/jews-and-culture/19191/
15. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Thelema#:~:text=Thelema%20(%2F%CE%B8%C9%99%CB%88l,%2C%20occultist%2C%20and%20ceremonial%20magician
16۔ ایلیفاس لیوی (Eliphas Levi) نے کیتھولک عیسائیت میں پادریت کی تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ سنہ 1840ع‍ کی حدود میں، 40 سال کی عمر میں باطنی فرقوں سے جا ملا۔ لیوی جو ایک ماسونی تھا اسی دوران قبالہ کے عقائد سے متعارف ہؤا۔ اس نے تھیوسوفی فرقے کی بانی مادام بلاواٹسکی کو متاثر کیا نیز اس نے (طلائی طلوع کے ہرمیٹک فرقے (جو ایک ماسونی فرقہ تھا) پر بھی بھی اثر ڈالا۔ اس کا خیال تھا کہ پانچ کونا ستارہ (pentagram or five-pointed star) جس کے دو کونے نیچے کی جانب ہوں، سفید جادو کی علامت ہے اور اگر اوپر ہوں تو کالے جادو کی علامت۔ وہ بکرے کے سر والے خدا (بافومیٹ) – جس کی معبد کے مُبارِزوں یا “فُرسانُ الہیکل” (Knights Templar) بھی پوجا پاٹ کرتے تھے – کے بارے میں کثرت سے لکھتا تھا۔ (بافومیٹ جادوگروں یا چڑیلوں کے سبت (Witches’ Sabbath) کا شیطان، ٹیروٹ (Tarot) کے [تاش] پتوں کا شیطان نیز جدید شیطان پرستوں کا خدا ہے)۔ لیوی کے جادو کے بنیادی تین ستون “روشنی، ستارہ اور ارادہ اور تخیل” ہیں؛ کہا گیا ہے کہ وہ کبھی کبھی اپنے فرقے کی تقریبات دیکھ کر ڈر جاتا تھا اور بے ہوش ہو جاتا تھا۔ ایلیفاس لیوی بافومیٹ کی مشہور ترین تصویر کا مصور ہے۔
16. The Witches Almanak, P210
17. https://en.wikipedia.org/wiki/Horned_deity
18. The Encyclopedia of witches ,witchcraft and wicca, p80
19۔ قدیم انگریزی میں وکا کے ایک معنی جادوگر کے ہیں۔ (The Encyclopedia of witches ,witchcraft and wicca, p372)
یہ نکتہ خصوصی طور پر قابل غور ہے کہ باطنی فرقوں کی شناخت فنا کے بعد بھی کئی صدیوں بھی بہت مشکل ہے۔ چنانچہ وکا کی شناخت – جو بالکل زندہ اور تازہ فرقہ ہے اور مسلسل فروغ پا رہا ہے – کئی گنا زیادہ مشکل یا شاید ناممکن ہے۔ چنانچہ اگر اس فرقے کے بعض ارکان سے منقولہ باتوں کا، اس کی جڑوں کے ساتھ ملا کر، جائزہ لیا جائے تو اس کی ایک اجمالی شناخت ممکن ہو سکے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ ماسونی-قبالائی تعلیمات کا آمیزہ ہے، لہٰذا وکنز کے دعؤوں کے ساتھ قبالہ اور ماسونیت کو پہچانا جائے تو یہ وکا فرقے کی بہتر شناخت میں مدد دے سکتا ہے۔
20. https://www.freimaurer-wiki.de/index.php/En:Hermetic_Order_of_the_Golden_Dawn
21. https://en.wikipedia.org/wiki/Rosicrucian_Order_Crotona_Fellowship
22. The witches Almanac, charles christian,P244-247
23. https://wicca.com/wicca/what-is-wicca.html
24. https://youtu.be/M56-6XA3h2M
25. https://www.theguardian.com/uk-news/2022/nov/29/ten-things-weve-learned-from-the-england-and-wales-censu
26. https://www.nbcnews.com/think/opinion/paganism-witchcraft-are-making-comeback-rcna54444

27۔ البتہ یہ جادوگر اور کفر پیشہ اور کفر کیش لوگ، لادینوں اور شک و تذبذب میں مبتلا امریکیوں کے ساتھ ملائے جائیں تو ان کی مجموعی تعداد تین کروڑ چالیس لاکھ تک پہنچتی ہے۔
28. https://www.pewresearch.org/religion/religious-landscape-study/
https://www.reuters.com/article/us-life-witches-factbox-idUSN3037474520061030
29. https://wicca.com/celtic/wicca/wicca.htm
30. https://www.sacred-texts.com/pag/gbos/gbos15.htm
31۔ یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ یہودیت میں بھی آٹھ اہم شبات (سبت = سنیچر) پائے جاتے ہیں:https://jscenter.ir/hebrew-calendar/13242/
32. The Encyclopedia of witches ,witchcraft & wicca, p337
https://www.sacred-texts.com/pag/gbos/index.htm
33. https://www.britannica.com/topic/Wicca
34۔ ان فرقوں کے لئے لفظ “دین و مذہب” کا دام استعمال ہوتا ہے، گوکہ ہم نے اردو میں کم ہی یہ الفاظ استعمال کئے ہیں، اور یہ صحیح ہے ان گمراہ فرقوں کے لئے دین و مذہب جیسے الفاظ استعمال کرنا درست نہیں ہے، گوکہ – بدقسمتی سے – مغربی کتب کے تراجم میں ان فرقوں کو “جدید مذاہب” سے شہرت ملی ہے۔ اس مضمون میں بھی ان کے دیوتاؤں کو بعض جگہوں پر خدا اور معبود کہا گیا ہے، جس سے فہم کی آسانی مقصود تھی۔
35۔ ان تقریبات میں بروئے کار لائے جانے والے عناصر کا گہرا جائزہ، کے سلسلے میں گاٹ ہارڈ سرنگ (Gotthard Base Tunnel) کی افتتاح تقریب پر ڈاکٹر شاہ حسینی اور ڈاکٹر نادر طالب زادہ کے مکالمے سے رجوع کرنا، نیز انٹرنیٹ میں جستجو کرنا، مفید رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔