ہندوستان میں اسلاموفوبیا مہلک ترین شکل اختیار کر چکا ہے، ہندوستان کی مسلم اقلیت مظلوم ہے: امریکی مفکر چومسکی
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق، نوآم چامسکی نے واشنگٹن میں انڈیئن امریکن مسلم کاؤنسل کے ویبنار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا کے رجحان میں جہاں پورے مغرب میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ہندوستان میں یہ مہلک ترین شکل اختیار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی کی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں ہندوستان کے زیر انتظام جمو کشمیر میں جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کشمیر کی صورت حال کو مقبوضہ فلسطین سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے جرائم کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس کا متعدد طریقوں سے فوجی کنٹرول مقبوضہ فلسطین سے ملتا جلتا ہے۔
نوآم چومسکی نے کہا کہ جنوبی ایشیا کی صورت حال اس حوالے سے دردناک ہے کہ وہاں انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے جبکہ جنوبی ایشیا کے مصائب و مشکلات کو فوری حل کرنے کی امید و مواقع موجود ہیں جن سے فوری طور پر فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کی دیر ہو جائے۔
نوآم چومسکی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی سماجی رہنماؤں اور ماہرین نے بھی ہندوستان میں نفرت انگیز تقاریر اور جرائم سے بدتر ہوتے حالات سے متعلق اس ویبنار میں حصہ لیا۔
اس موقع پر ہندوستان کے سابق سرکاری ملازم و انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے عدم تشدد کے اصولوں کو برقرار رکھا جبکہ اس وقت ہندوستانی رہنماء ہندو بالادستی کے نظریے کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکمراں جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں نفرت پر مبنی جرائم میں ہزار گنا اضافہ ہوا ہے، بی جے پی اقلیتوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے بدنام ہے، یہاں تک کہ اس نے مدر ٹریسا کی بھی توہین کی۔
ہرش مندر نے کہا کہ مسلمانوں کو متعصب، غیر محب وطن اور ظالم کے طور پر غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی پر الزام لگایا کہ وہ نفرت پھیلانے والوں کی مذمت کرنے کے بجائے انکی پیروی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر وہ خطہ ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔
تبصرہ کریں