یحییٰ السنوار قرآنی شخصیت اور قومی مصالحت پر یقین رکھتے ہیں؛ خالد قدومی
فاران: اسلامی جمہوریہ ایران میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی نے روز جمعہ 9 اگست 2024ع کو مصلیٰ امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) ـ تہران میں ملک کی قرآنی سوسائٹی کی طرف سے شہید اسماعیل ہنیہ کی یاد میں منعقدہ مجلس میں سے خطاب کرتے ہوئے اس ارشاد ربانی کی طرف اشارہ کیا: “يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ؛ اے ایمان لانے والو! کیا میں تمہیں پتہ بتاؤں اس تجارت کا جو تمہیں نجات دے دردناک عذاب سے”۔ اور کہا: شہید اسماعیل ہنیہ نے ان آیات کریمہ کی رو سے ایک فتح و کامیابی کو رقم کیا ہے۔
انھوں نے کہا: انسان، آیات الٰہیہ کے مطابق، مؤمن بن کر دنیا میں آتا ہے تاکہ وہ اللہ کی عبادت کرے۔ عبادت کا راز اور عبادت کی جڑ اللہ کی راہ میں جہاد ہے اور عبادت کے حقیقی معنی بھی جہاد کے ہیں۔ شہید اسماعیل ہنیہ وہ انسان ہیں جنہوں نے اپنی جان و مال اور اپنے خاندان کو اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت اس میدان کی حقیقی فتح ہے۔
خالد قدومی نے کہا: عید فطر کے دن جب شہید ہنیہ کو ان کے دو بیٹوں کی شہادت کی خبر دی گئی، تو انھوں نے صرف یہی کہا کہ “الله يسهل عليهم”، یعنی خدائے متعال ان کے لئے راستہ آسان کر دے۔ ہماری ثقافت میں معمول ہے کہ جب خاندان کا بڑا کہیں جاتا ہے تو اہل خانہ اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور کہتے ہیں: خدائے متعال اس سفر کو آپ کے لئے آسان کر دے۔
ایران میں مقیم حماس کے نمائندے نے مزید کہا: اللہ کے ساتھ شہید ہنیہ کی تجارت عبادت، جہاد اور مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع سے عبارت تھی۔ شہید ہنیہ صرف حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نہیں تھے بلکہ حافظ قرآن تھے، امام مسجد تھے، سیاسی راہنما تھے، سفارت کار تھے، اکیڈمک شخصیت تھے، غزہ یونیورسٹی کے سربراہ تھے، حماس کے بانی شہید احمد یاسین کے معاون تھے، فلسطین کے وزیر اعظم تھے اور ہاں وہ ایک عظیم القدر شہید ہیں۔
انھوں نے کہا: اگر اس جرم کا ارتکاب کسی اور جگہ دوسرے لوگوں نے کیا ہوتا تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ساتویں باب کی ایک شق کو فعال کرتی تاکہ افواج خطاکار شخص یا حکومت کی طرف حرکت میں آئیں، تاہم چونکہ ایک جرائم پیشہ ٹولے نے امریکہ کی حمایت سے یہ کام کیا ہے، سلامتی کونسل ایسا کچھ نہیں کرے گی۔ امریکہ اور صہیونی ریاست اس جرم سے دامن نہیں چھڑا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ: شہید اسماعیل ہنیہ مکالمے پر یقین رکھتے تھے، عدل و انصاف اور حق و حقیقت پر یقین رکھتے تھے، اس شہید ابو الشہید کی جگہ آج ہمارے درمیان خالی ہے اور ان کا فقدان عظیم نقصان ہے۔ لیکن قرآنی آیات کے مطابق ایک یحییٰ آگئے۔ خدائے متعال یحییٰ (علیہ السلام) کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: “يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا” یہ یحییٰ السنوار شہید اسماعیل ہنیہ کے دوست ہیں۔ یحییٰ السنوار، قیدیوں کے تبادلے میں، صہیونی عقوبت خانوں سے رہا ہوگئے، تو اسی وقت سے اسماعیل ہنیہ کے قریب ترین ساتھی ہیں۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا: یحییٰ السنوار قرآنی شخصیت اور قومی مصالحت پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ مقاومت کی تمام تنظیموں اور تحریکوں کے ہاں ہردلعزیز ہیں۔ پوری فلسطینی قوم کے متفقہ راہنما یحییٰ السنوار ہیں۔ سنہ 2012ع میں، جب وہ شہید اسماعیل ہنیہ کے رفیق کار تھے، تو ایک مرتبہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے پر آئے اور رہبر معظم امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) سے ملاقات کی۔ شہید اسماعیل ہنیہ کی میراث کو دوسرے مرد مجاہد نے سنبھال لیا ہے “”إذا غاب سَيِّدٌ قَامَ سَیِّدٌ” اگر ایک بزرگ رخصت ہوگیا تو دوسرا بزرگ اس کی جگہ لے گا۔
انھوں نے کہا: شہید اسماعیل ہنیہ کی خونخواہی کے سلسلے میں ایک عظیم ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے اور مقاومت کا سب سے پہلا رد عمل بہت مربوط، شدید اور قوی ہوگا۔ قرآن ہمارا دستور العمل ہے، یہی قرآن ہماری راہنمائی کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر ہم جہاد کو ترک کر دیں تو ذلت آمیز زندگی سے دوچار ہونگے، لیکن اگر جہاد کی طرف قدم بڑھائیں خدائے متعال اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ہمیں عزت اور سربلندی عطا فرمائے گا۔ ہماری عزت اور سربلندی کا واحد راستہ مقاومت و مزاحمت ہے اور شہید والا مقام کا خون رایگاں نہیں رائیگاں نہيں جانا چاہئے۔
خالد قدومی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: لفظ “شہید” اللہ کے بہترین اسماء میں سے ایک ہے۔ شہید یعنی وہ جو گواہی دیتا ہے، میدان جنگ میں اترنے والا ہر شخص شہید نہیں ہوتا، شہداء کو منتخب کیا جاتا ہے۔ خدائے متعال فرماتا ہے کہ یہ ایک سنت ہے۔ ان شاء اللہ غزہ کے عوام کامیاب ہونگے اور شہداء کا خون رائیگاں نہيں جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ عنقریب حتمی فتح الفتوح حاصل ہوگی اور ہم مسجد الاقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔
تبصرہ کریں