یحییٰ سنوار کے حماس کے نئے سربراہ کے طور پر انتخاب پر فلسطینی جماعتوں کا رد عمل / سنوار کا مختصر تعارف

فلسطینی جماعتوں میں یحییٰ سنوار کے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے طور پر انتخاب کا وسیع خیرمقدم کیا گیا ہے

فاران: فلسطینی جماعتوں میں یحییٰ سنوار کے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے طور پر انتخاب کا وسیع خیرمقدم کیا گیا ہے۔
حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ “حماس” نے منگل [چھ اگست 2024ع‍] کی شام کو اعلان کیا کہ ڈاکٹر اسماعیل عبدالسلام ہنیہ کی شہادت کے بعد، یحییٰ سنوار کو حماس کے سیاسی شعبے کے نئے سربراہ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، تو فلسطین کی مختلف جماعتوں اور تحریکوں میں خیر مقدم پر مبنی خوشی اور رضامندی کی لہر دوڑ گئی۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق، فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے حماس کے نئے انتخاب پر، حماس تحریک میں اپنے برادران کے نام تہنیتی بیان جاری کیا اور کہا: حماس تحریک قیادت کا خلا پر کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے جس سے ثابت ہؤا ہے کہ صہیونی ریاست اس تحریک کے تنظیمی ڈھانچے کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکی ہے۔۔۔ یہ انتخاب صہیونی دشمن کے لئے ایک طاقتور پیغام ہے اور وہ یہ حماس بدستور، مضبوط، طاقتور اور متحد ہے۔
عوامی محاذ برائے آزآدی فلسطین نے بھی اپنے پیغام میں، تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے انتخاب پر اپنا رد عمل ظاہر کرکے کہا ہے کہ “ہم شہید اسماعیل ہنیہ کی جگہ منتخب ہونے والے قائد حماس یحییٰ سنوار کے لئے ـ جنہوں نے بہت بھاری ذمہ داری سنبھالی ہے ـ کامیابی کی آرزو کرتے ہیں”۔
حماس کے نئے قائد 62 سالہ یحییٰ سنوار سنوار ۶۲ اس سے قبل غزہ میں تحریک حماس کے سربراہ تھے۔
حماس نے یحییٰ سنوار کو، حماس کے قائد شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس کا قائد منتخب کیا گیا ہے جنہیں صہیونی ریاست نے تہران میں ایک اندھادھند اور بزدلانہ دہشت گردانہ کاروائی میں ان کی رہائشگاہ میں شہید کر دیا۔
یحییٰ ابراہیم سنوارـ المعروف بہ ابو ابراہیم ـ غزہ کی پٹی میں حماس حکومت کے سربراہ تھے 29 اکتوبر سنہ 1962ع‍ کو غزہ کی پٹی میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یحییٰ سنوار حماس کی سیکورٹی ایجنسی “مجد” کے بانی ہیں، اور اسرائیلی فوج انہیں سات اکتوبر 2023ع‍ کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کا معمار سمجھتی ہے۔
صہیونی ریاست نے غزہ پر حملہ کرتے ہوئے اس دراندازی کے کچھ مقاصد بیان کئے تھے جن میں یحییٰ سنوار کا قتل یا گرفتاری بھی شامل ہے، لیکن وہ اب تک اپنے اعلان کردہ کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور سنوار اب حماس کے قائد بن چکے ہیں جو صہیونیوں کے ساتھ کسی سمجھوتے کو لاحاصل سمجھتے ہیں۔
سنوار سنہ 1989ع‍ میں صہیونی عدالت میں ایک مرتبہ 25 سال قید اور چار مرتبہ عمر قید کی سزا پا چکے تھے، لیکن آخر کار سنہ 2011ع‍ میں 22 سال قید کاٹنے کے بعد، قیدیوں کے تبادلے کے ضمن میں صہیونیوں عقوبت خانوں سے رہا ہو گئے۔
یحییٰ سنوار کا نام ان فلسطینی راہنماؤں کی امریکی فہرست میں درج ہے جو امریکہ کے بزعم واشنگٹن کو مطلوب ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔