یمنی عوام بھوکے ضرور ہیں مگر ہتھیار ڈالنے والے نہیں: ڈاکٹر شجرہ
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: انسانی اسلامی حقوق کمیشن – لندن (The London Islamic Human Rights Commission) کے سربراہ ڈاکٹر مسعود شجرہ نے “یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مہتممین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں اس سیمینار میں آنے کی دعوت دی تھی اور کہا: یمنی عوام کے تئیں ہماری حمایت امیر ممالک کی جارحیت کی وجہ سے نہیں، بلکہ پچھلے چھ سالوں سے جاری نسل کشی کی وجہ سے ہے۔
انھوں نے اندھادھند بمباریوں اور نہتے عام کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا: جارح اتحاد اور اس کے مغربی اور صہیونی حامیوں نے یمن کے بنیادی ڈھانچے اور اسپتالوں کو تباہ کر دیا ہے؛ اقوام متحدہ نے بھی یمن کی صورت حال کو عظیم ترین المیہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال یہی اعلان ہوتا ہے کہ یمن کے عوام کو ظلم و جبر کا سامنا ہے اور ہزاروں بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں طبی آلات اور اوزار کا خاتمہ ہوچکا ہے، صرف کچھ ہی اسپتال ایسے ہیں جو جارحوں کے حملوں میں تباہ نہیں ہوئے ہیں، یہاں تک کہ یمن کے لوگ روٹی تک بھی رسائی نہیں رکھتے۔
ڈاکٹر شجرہ نے مغرب اور اس کے علاقائی مزدوروں کے ہاتھوں یمن کی اقتصادی ناکہ بندی کو نہتے عوام کے خلاف War Crime قرار دیا اور کہا: بیرونی اور علاقائی پابندیاں بھی ان جرائم میں سے ہیں جو بغیر کسی اسثناء کے، سب کو تباہ کر دیتی ہیں۔
ڈاکٹر شجرہ نے بین الاقوامی فورموں کی مجرمانہ خاموشی کی شدید مذمت کی اور کہا: سعودی-نہیانی اتحاد یمن پر حملے کرتا ہے اور مغربی ممالک ان سعودیوں اور نہیانیوں کو ہتھیار بیچتے ہیں تا کہ وہ یمن کے نہتے اور مظلوم عوام کو نشانہ بنائیں اور پھر نہایت بےشرمی سے اعلان بھی کرتے ہیں کہ “وہ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کو – صرف پیسوں کی خاطر – ہتھیار بیچ رہے ہیں”۔
انھوں نے مغرب کی طرف سے سعودی عرب اور امارات کو اسلحہ بیچنے کے رازوں کا انکشاف کرتے ہوئے کہا: جارح ممالک اپنی آمدنی کا ایک سے ڈیڑھ فیصد حصہ یمن کی تباہی اور اسلحے کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں؛ گویا مغربی ممالک کی معیشت پر عربوں کو بیچے ہتھیاروں سے حاصل ہونے والی آمدنی کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی خاص اثر نہیں پڑتا؛ لیکن المناک مسئلہ یہ ہے کہ یہ عرب ممالک مسلمانوں کا سرمایہ خرچ کرکے ہتھیار خریدتے ہیں اور یہی ہتھیار مغربی ممالک کے مفادات کے لئے لڑ کر خرچ کرتے ہیں اور بکے ہوئے عرب حکمران مغربیوں کی نیابت میں خطے کے ممالک اور عوام کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔
ڈاکٹر شجرہ نے انسانیت کے خلاف مغربی-عربی-عبرانی جرائم کو نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا: ہم پر لازم ہے کہ بین الاقوامی اداروں اور فورموں پر دباؤ ڈالیں، کیونکہ کروڑوں انسان خطرے میں گھرے ہوئے ہیں۔ ہمیں اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔
انھوں نے کہا: البتہ مغربی ممالک کو ویٹو کا اختیار دیا گیا ہے اور وہ اس مسئلے کو بھی ویٹو کریں گے؛ لیکن اس کے باوجود ہمیں اپنا دباؤ بڑھانا چاہئے اور اس سلسلے میں آزادی کے ساتھ بات کرنا چاہئے، اور تمام فورموں پر اس سلسلے میں بولنا چاہئے تاکہ یمن کا محاصرہ اٹھایا جائے، یہ ملک آزاد ہوجائے اور ہم سب کو اس کی حمایت کرنا چاہئے۔
انسانی اسلامی حقوق کمیشن – لندن کے سربراہ ڈاکٹر مسعود شجرہ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: گوکہ یمنیوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے لیکن یہ بھی بالکل ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی بڑے بڑے نقصانات سہنا پڑ رہے ہیں؛ میں یمنیوں کے لئے دعا کرتا ہوں اور بےشک وہ جلدی یا بدیر کامیاب و کامران ہونگے اور دعا کرتا ہوں کہ یمنی عوام اور انصار اللہ مل کر ایک آزاد اور خودمختار ریاست کا قیام عمل میں لائیں؛ یقینا یہ جنگ مستکبرین اور جابرین کے لئے درس عبرت بن کر رہے گی اور جارح اتحاد کے اراکین پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
تبصرہ کریں